صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
48. بَابُ الْخَيْلُ لِثَلاَثَةٍ:
48. باب: گھوڑے کے رکھنے والے تین طرح کے ہوتے ہیں۔
(48) Chapter. Horses (are kept) for three (purposes).
حدیث نمبر: Q2860
Save to word اعراب English
وقوله تعالى: {والخيل والبغال والحمير لتركبوها وزينة}.وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً}.
‏‏‏‏ اور گھوڑے، خچر اور گدھے (اللہ تعالیٰ نے پیدا کئے) تاکہ تم ان پر سوار بھی ہوا کرو اور زینت بھی رہے۔
حدیث نمبر: 2860
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الخيل لثلاثة لرجل اجر ولرجل ستر، وعلى رجل وزر فاما الذي له اجر، فرجل ربطها في سبيل الله، فاطال في مرج او روضة، فما اصابت في طيلها ذلك من المرج او الروضة كانت له حسنات، ولو انها قطعت طيلها فاستنت شرفا او شرفين كانت ارواثها وآثارها حسنات له، ولو انها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد ان يسقيها كان ذلك حسنات له، ورجل ربطها فخرا ورئاء ونواء لاهل الإسلام فهي وزر على ذلك، وسئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحمر، فقال: ما انزل علي فيها إلا هذه الآية الجامعة الفاذة فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره {7} ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره {8} سورة الزلزلة آية 7-8".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ، فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ أَرْوَاثُهَا وَآثَارُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَهَا كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ لَهُ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِئَاءً وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ وِزْرٌ عَلَى ذَلِكَ، وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحُمُرِ، فَقَالَ: مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ {7} وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ {8} سورة الزلزلة آية 7-8".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑے کے مالک تین طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ بعض لوگوں کے لیے وہ باعث اجر و ثواب ہیں، بعضوں کے لیے وہ صرف پردہ ہیں اور بعضوں کے لیے وبال جان ہیں۔ جس کے لیے گھوڑا اجر و ثواب کا باعث ہے یہ وہ شخص ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کی نیت سے اسے پالتا ہے پھر جہاں خوب چری ہوتی ہے یا (یہ فرمایا کہ) کسی شاداب جگہ اس کی رسی کو خوب لمبی کر کے باندھتا ہے (تاکہ چاروں طرف چر سکے) تو گھوڑا اس کی چری کی جگہ سے یا اس شاداب جگہ سے اپنی رسی میں بندھا ہوا جو کچھ بھی کھاتا پیتا ہے مالک کو اس کی وجہ سے نیکیاں ملتی ہیں اور اگر وہ گھوڑا اپنی رسی تڑا کر ایک زغن یا دو زغن لگائے تو اس کی لید اور اس کے قدموں کے نشانوں میں بھی مالک کے لیے نیکیاں ہیں اور اگر وہ گھوڑا نہر سے گزرے اور اس میں سے پانی پی لے تو اگرچہ مالک نے پانی پلانے کا ارادہ نہ کیا ہو پھر بھی اس سے اسے نیکیاں ملتی ہیں، دوسرا شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر، دکھاوے اور اہل اسلام کی دشمنی میں باندھتا ہے تو یہ اس کے لیے وبال جان ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر اس جامع اور منفرد آیت کے سوا ان کے متعلق اور کچھ نازل نہیں ہوا «فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره‏» جو کوئی ایک ذرہ برابر بھی نیکی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا اور جو کوئی ذرہ برابر برائی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, " Horses are kept for one of three purposes; for some people they are a source of reward, for some others they are a means of shelter and for some others they are a source of sins. The one for whom they are a source of reward, is he who keeps a horse for Allah's Cause (i.e. Jihad) tying it with a long tether on a meadow or in a garden with the result that whatever it eats from the area of the meadow or the garden where it is tied will be counted as good deeds for his benefit, and if it should break its rope and jump over one or two hillocks then all its dung and its foot marks will be written as good deeds for him; and if it passes by a river and drinks water from it even though he had no intention of watering it, even then he will get the reward for its drinking. As for the man for whom horses are a source of sins, he is the one who keeps a horse for the sake of pride and pretense and showing enmity for Muslims: such a horse will be a source of sins for him. When Allah's Apostle was asked about donkeys, he replied, "Nothing has been revealed to me about them except this unique, comprehensive Verse: "Then anyone who does an atom's (or a small ant's) weight of good shall see it; And anyone who does an atom's (or a small ant's) weight of evil, shall see it.' (101.7-8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 112


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
49. بَابُ مَنْ ضَرَبَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الْغَزْوِ:
49. باب: جہاد میں دوسرے کے جانور کو مارنا۔
(49) Chapter. Whoever beats somebody else’s animal during the battle (intending to help its rider).
حدیث نمبر: 2861
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا ابو عقيل، حدثنا ابو المتوكل الناجي، قال: اتيت جابر بن عبد الله الانصاري، فقلت له حدثني بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سافرت معه في بعض اسفاره، قال ابو عقيل: لا ادري غزوة او عمرة فلما ان اقبلنا، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من احب ان يتعجل إلى اهله فليعجل، قال جابر: فاقبلنا وانا على جمل لي ارمك ليس فيه شية والناس خلفي فبينا انا كذلك إذ قام علي، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم يا جابر استمسك فضربه بسوطه ضربة فوثب البعير مكانه، فقال: اتبيع الجمل، قلت: نعم، فلما قدمنا المدينة ودخل النبي صلى الله عليه وسلم المسجد في طوائف اصحابه فدخلت إليه، وعقلت الجمل في ناحية البلاط، فقلت له: هذا جملك فخرج فجعل يطيف بالجمل، ويقول الجمل: جملنا فبعث النبي صلى الله عليه وسلم اواق من ذهب، فقال: اعطوها جابرا ثم، قال: استوفيت الثمن، قلت: نعم، قال: الثمن والجمل لك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيُّ، قَالَ: أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ حَدِّثْنِي بِمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَافَرْتُ مَعَهُ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، قَالَ أَبُو عَقِيلٍ: لَا أَدْرِي غَزْوَةً أَوْ عُمْرَةً فَلَمَّا أَنْ أَقْبَلْنَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتَعَجَّلَ إِلَى أَهْلِهِ فَلْيُعَجِّلْ، قَالَ جَابِرٌ: فَأَقْبَلْنَا وَأَنَا عَلَى جَمَلٍ لِي أَرْمَكَ لَيْسَ فِيهِ شِيَةٌ وَالنَّاسُ خَلْفِي فَبَيْنَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ قَامَ عَلَيَّ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ اسْتَمْسِكْ فَضَرَبَهُ بِسَوْطِهِ ضَرْبَةً فَوَثَبَ الْبَعِيرُ مَكَانَهُ، فَقَالَ: أَتَبِيعُ الْجَمَلَ، قُلْتُ: نَعَمْ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ فِي طَوَائِفِ أَصْحَابِهِ فَدَخَلْتُ إِلَيْهِ، وَعَقَلْتُ الْجَمَلَ فِي نَاحِيَةِ الْبَلَاطِ، فَقُلْتُ لَهُ: هَذَا جَمَلُكَ فَخَرَجَ فَجَعَلَ يُطِيفُ بِالْجَمَلِ، وَيَقُولُ الْجَمَلُ: جَمَلُنَا فَبَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَاقٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: أَعْطُوهَا جَابِرًا ثُمَّ، قَالَ: اسْتَوْفَيْتَ الثَّمَنَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: الثَّمَنُ وَالْجَمَلُ لَكَ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعقیل و بشر بن عقبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالمتوکل ناجی (علی بن داود) نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا ہے، ان میں سے مجھ سے بھی کوئی حدیث بیان کیجئے۔ انہوں نے بیان فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ ابوعقیل راوی نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں (یہ سفر) جہاد کے لیے تھا یا عمرہ کے لیے (واپس ہوتے ہوئے) جب (مدینہ منورہ) دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھر جلدی جانا چاہے وہ جا سکتا ہے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر ہم آگے بڑھے۔ میں اپنے ایک سیاہی مائل سرخ اونٹ بےداغ پر سوار تھا دوسرے لوگ میرے پیچھے رہ گئے، میں اسی طرح چل رہا تھا کہ اونٹ رک گیا (تھک کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر! اپنا اونٹ تھام لے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کوڑے سے اونٹ کو مارا، اونٹ کود کر چل نکلا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ اونٹ بیچو گے؟ میں نے کہا ہاں! جب مدینہ پہنچے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا اور بلاط کے ایک کونے میں، میں نے اونٹ کو باندھ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یہ آپ کا اونٹ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور اونٹ کو گھمانے لگے اور فرمایا کہ اونٹ تو ہمارا ہی ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اوقیہ سونا مجھے دلوایا اور دریافت فرمایا تم کو قیمت پوری مل گئی۔ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب قیمت اور اونٹ (دونوں ہی) تمہارے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muslim from Abu `Aqil from Abu Al-Mutawakkil An-Naji: I called on Jabir bin `Abdullah Al-Ansari and said to him, "Relate to me what you have heard from Allah's Apostle ." He said, "I accompanied him on one of the journeys." (Abu `Aqil said, "I do not know whether that journey was for the purpose of Jihad or `Umra.") "When we were returning," Jabir continued, "the Prophet said, 'Whoever wants to return earlier to his family, should hurry up.' We set off and I was on a black red tainted camel having no defect, and the people were behind me. While I was in that state the camel stopped suddenly (because of exhaustion). On that the Prophet said to me, 'O Jabir, wait!' Then he hit it once with his lash and it started moving on a fast pace. He then said, 'Will you sell the camel?' I replied in the affirmative when we reached Medina, and the Prophet went to the Mosque along with his companions. I, too, went to him after tying the camel on the pavement at the Mosque gate. Then I said to him, 'This is your camel.' He came out and started examining the camel and saying, 'The camel is ours.' Then the Prophet sent some Awaq (i.e. an amount) of gold saying, 'Give it to Jabir.' Then he asked, 'Have you taken the full price (of the camel)?' I replied in the affirmative. He said, 'Both the price and the camel are for you.' ''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 113


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
50. بَابُ الرُّكُوبِ عَلَى الدَّابَّةِ الصَّعْبَةِ وَالْفُحُولَةِ مِنَ الْخَيْلِ:
50. باب: سخت سرکش جانور اور نر گھوڑے کی سواری کرنا۔
(50) Chapter. Riding on an unmanageable animal or a stallion horse.
حدیث نمبر: Q2862
Save to word اعراب English
وقال راشد بن سعد كان السلف يستحبون الفحولة لانها اجرى واجسر.وَقَالَ رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ كَانَ السَّلَفُ يَسْتَحِبُّونَ الْفُحُولَةَ لِأَنَّهَا أَجْرَى وَأَجْسَرُ.
‏‏‏‏ اور راشد بن سعد تابعی نے بیان کیا کہ صحابہ نر گھوڑے کی سواری پسند کیا کرتے تھے کیونکہ وہ دوڑتا بھی تیز ہے اور بہادر بھی بہت ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2862
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا شعبة، عن قتادة، سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، قال: كان بالمدينة فزع فاستعار النبي صلى الله عليه وسلم فرسا لابي طلحة، يقال له:" مندوب فركبه، وقال: ما راينا من فزع، وإن وجدناه لبحرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ، يُقَالُ لَهُ:" مَنْدُوبٌ فَرَكِبَهُ، وَقَالَ: مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں قتادہ نے اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ مدینہ میں (ایک رات) کچھ خوف اور گھبراہٹ ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا ایک گھوڑا مانگ لیا۔ اس گھوڑے کا نام مندوب تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور واپس آ کر فرمایا کہ خوف کی تو کوئی بات ہم نے نہیں دیکھی البتہ یہ گھوڑا کیا ہے دریا ہے!۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: There was a feeling of fright in Medina, so the Prophet borrowed a horse called Mandub belonging 'to Abu Talha and mounted it. (On his return), he said, "I did not see anything of fright and I found this horse very fast."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 114


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
51. بَابُ سِهَامِ الْفَرَسِ:
51. باب: (غنیمت کے مال سے) گھوڑے کا حصہ کیا ملے گا۔
(51) Chapter. The share of the horse (from the booty)...
حدیث نمبر: 2863
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" جعل للفرس سهمين ولصاحبه سهما،(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَعَلَ لِلْفَرَسِ سَهْمَيْنِ وَلِصَاحِبِهِ سَهْمًا،
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ابواسامہ سے، انہوں نے عبیداللہ عمری سے، انہوں نے نافع سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت سے) گھوڑے کے دو حصے لگائے تھے اور اس کے مالک کا ایک حصہ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle fixed two shares for the horse and one share for its rider (from the war booty).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 115


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: Q2864
Save to word اعراب English
وقال مالك: يسهم للخيل والبراذين منها لقوله والخيل والبغال والحمير لتركبوها سورة النحل آية 8ولا يسهم لاكثر من فرس".وَقَالَ مَالِكٌ: يُسْهَمُ لِلْخَيْلِ وَالْبَرَاذِينِ مِنْهَا لِقَوْلِهِ وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا سورة النحل آية 8وَلَا يُسْهَمُ لِأَكْثَرَ مِنْ فَرَسٍ".
‏‏‏‏ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عربی اور ترکی گھوڑے سب برابر ہیں کیونکہ اللہ نے فرمایا «والخيل والبغال والحمير لتركبوها‏» اور گھوڑوں، خچروں اور گدھوں کو سواری کے لیے بنایا اور ہر سوار کو ایک ہی گھوڑے کا حصہ دیا جائے گا (گو اس کے پاس کئی گھوڑے ہوں)۔
52. بَابُ مَنْ قَادَ دَابَّةَ غَيْرِهِ فِي الْحَرْبِ:
52. باب: اگر کوئی لڑائی میں دوسرے کے جانور کو کھینچ کر چلائے۔
(52) Chapter. Leading somebody else’s animal during the battle.
حدیث نمبر: 2864
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا سهل بن يوسف، عن شعبة، عن ابي إسحاق، قال رجل: للبراء بن عازب رضي الله عنهما افررتم، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين؟ قال: لكن رسول الله صلى الله عليه وسلم" لم يفر إن هوازن كانوا قوما رماة وإنا لما لقيناهم حملنا عليهم فانهزموا، فاقبل المسلمون على الغنائم واستقبلونا بالسهام فاما رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يفر فلقد رايته وإنه لعلى بغلته البيضاء، وإنابا سفيان آخذ بلجامها والنبي صلى الله عليه وسلم يقول: انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ رَجُلٌ: لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَفَرَرْتُمْ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَفِرَّ إِنَّ هَوَازِنَ كَانُوا قَوْمًا رُمَاةً وَإِنَّا لَمَّا لَقِينَاهُمْ حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ فَانْهَزَمُوا، فَأَقْبَلَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى الْغَنَائِمِ وَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَفِرَّ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَإِنَّهُ لَعَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَإِنَّأَبَا سُفْيَانَ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے کہ ایک شخص نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا حنین کی لڑائی میں آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر چلے گئے تھے؟ براء رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر ثابت قدم رہے۔ ہوازن کے لوگ (جن سے اس لڑائی میں مقابلہ تھا) بڑے تیرانداز تھے، جب ہمارا ان سے سامنا ہوا تو شروع میں ہم نے حملہ کر کے انہیں شکست دے دی، پھر مسلمان مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اور دشمن نے تیروں کی ہم پر بارش شروع کر دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ سے نہیں ہٹے۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر سوار تھے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اس کی لگام تھامے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ شعر فرما رہے تھے «أنا النبي لا كذب أنا ابن عبد المطلب» میں نبی ہوں اس میں جھوٹ کا کوئی دخل نہیں، میں عبدالمطلب کی اولاد ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu 'Is-haq: Somebody asked Al-Bar-a bin `Azib, "Did you flee deserting Allah's Apostle during the battle of Hunain?" Al-Bara replied, "But Allah's Apostle did not flee. The people of the Tribe of Hawazin were good archers. When we met them, we attacked them, and they fled. When the Muslims started collecting the war booty, the pagans faced us with arrows, but Allah's Apostle did not flee. No doubt, I saw him on his white mule and Abu Sufyan was holding its reins and the Prophet was saying, 'I am the Prophet in truth: I am the son of `Abdul Muttalib.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 116


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
53. بَابُ الرِّكَابِ وَالْغَرْزِ لِلدَّابَّةِ:
53. باب: جانور پر رکاب یا غرز لگانا۔
(53) Chapter. The saddle and the stirrup of an animal.
حدیث نمبر: 2865
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد بن إسماعيل، عن ابي اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان إذا ادخل رجله في الغرز واستوت به ناقته قائمة اهل من عند مسجد ذي الحليفة".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ نَاقَتُهُ قَائِمَةً أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنا پائے مبارک «غرز» (رکاب) میں ڈالا اور اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر سیدھی اٹھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ذوالحلیفہ کے پاس لبیک کہا (احرام باندھا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn'`Umar: When the Prophet put his feet in the stirrup and the she-camel got up carrying him he would start reciting Talbiya at the mosque of Dhul-Hulaifa.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 117


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
54. بَابُ رُكُوبِ الْفَرَسِ الْعُرْيِ:
54. باب: گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار ہونا۔
(54) Chapter. The riding of an unsaddled horse.
حدیث نمبر: 2866
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، حدثنا حماد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه،" استقبلهم النبي صلى الله عليه وسلم على فرس عري ما عليه سرج في عنقه سيف".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" اسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَرَسٍ عُرْيٍ مَا عَلَيْهِ سَرْجٌ فِي عُنُقِهِ سَيْفٌ".
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر جس پر زین نہیں تھی، سوار ہو کر صحابہ سے آگے نکل گئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں تلوار لٹک رہی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet met them (i.e. the people) while he was riding an unsaddled horse with his sword slung over his shoulder.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 118


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.