سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور دو آدمی باہم گالی گلوچ کر رہے تھے۔ ایک کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا اور رگیں پھول گئیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایک ایسی دعا جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص پڑھے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا، اگر یہ کہہ دے اعوذ بااللہ من الشیطان الرجیم تو اس کا غصہ جاتا رہے۔“ تو لوگوں نے اس شخص سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے اس لیے تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ! اس نے کہا: ”کیا مجھے جنون ہے۔“(جو میں شیطان سے پناہ مانگوں؟)(شاید یہ شخص جاہل گنوار تھا یا منافق اس لیے یہ بات نہ مانی)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمائی شیطان (کی حرکات میں) سے ہے پس جب تم میں سے کسی کو جمائی (انگڑائی) آئے تو وہ حتیٰ الامکان اس کو روکے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص (جمائی لیتے وقت)”ہا“ کہتا ہے تو شیطان ہنستا ہے۔“
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمدہ خواب اللہ کی طرف سے اور برا خواب شیطان کی طرف سے ہے پس جب تم میں سے کسی کو برا خواب آئے (نظر آئے) جس سے وہ ڈر جائے تو (جاگتے ہی) اپنی بائیں طرف تھوکے اور اس کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگے، پس وہ (خواب) اسے کچھ نقصان نہ پہنچائے گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں:”جب کوئی تم میں سے سو کر جاگے اور وضو کرے تو تین بار ناک جھاڑے، کیونکہ شیطان رات کو ناک کے بانسے (چوٹی) پر رہتا ہے۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر خطبہ میں یہ فرماتے ہوئے سنا: ”سانپ (جہاں دیکھو) مار ڈالو اور دو (سفید) دھاری والے اور دم کٹے سانپ کو زندہ نہ چھوڑو کیونکہ یہ آنکھ کی بینائی ختم کر دیتے ہیں اور پیٹ والی عورت کا پیٹ گرا دیتے ہیں۔“ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سانپ کو مارنے کے لیے اس کے پیچھے لگا ہوا تھا کہ سیدنا ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے مجھے پکارا (اور کہا) کہ اسے مت مارو۔ تو میں نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا ہے تو انھوں نے کہا کہ بیشک مگر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھریلو سانپوں کو مار ڈالنے سے منع فرمایا: ”(زہری نے کہا کہ) ایسے سانپ العوامر (کہلاتے) ہیں۔ (جن چونکہ ایک لمبی مدت گھر میں رہتے ہیں اسی وجہ سے انہیں عوامر یعنی لمبی عمر والے کہا گیا ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے، کوئی نہیں جانتا تھا کہ انھوں نے کیا کیا، ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ لوگ چوہا بن گئے، کیونکہ اگر اونٹ کا دودھ چوہے کے سامنے رکھو تو وہ نہیں پیتا (بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ حرام تھا) اور جب بکری کا دودھ رکھو تو پی جاتا ہے۔“ پس میں (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) نے یہ حدیث سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انھوں نے کہا کہ تم نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا ہاں۔ (سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے) مجھ سے باربار یہی پوچھا تو میں نے کہا (کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی) تو کیا میں توراۃ پڑھتا ہوں؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کفر کی چوٹی پورب (مشرق) کی طرف ہے اور فخر اور بڑائی (تکبر) گھوڑے والوں، اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہے، سکون (قلب) اطمینان بکری والوں میں ہے۔“
سیدنا عقبہ بن عمرو ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے یمن کی طرف اشارہ کیا پھر فرمایا کہ (سچا) ایمان یمن میں ہے، سختی اور سخت دلی (بےرحمی) ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں کی دمیں پکڑے چلاتے رہتے ہیں، (پھر مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ) جہاں سے شیطان کی چوٹیاں نمودار ہوں گی یعنی ربیعہ اور مضر کی قوموں میں (سختی اور بےرحمی ہو گی)۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مرغ کو چیختے (اذان دیتے) ہوئے سنو تو اللہ سے اس کے فضل و کرم کا سوال کرو کیونکہ (اس وقت) مرغ فرشتے کو دیکھتا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ (اس وقت) شیطان کو دیکھتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اس کو ڈبو دے پھر نکال ڈالے اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور دوسرے میں شفاء۔“