سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے مدینہ کی عورتوں کو کچھ چادریں تقسیم کی تھیں تو ایک نہایت عمدہ چادر بچ گئی۔ ان کے پاس کے بیٹھنے والوں میں سے کسی نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین! یہ چادر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو جو آپ کے نکاح میں ہے، دے دیجئیے۔ وہ لوگ ام کلثوم بنت علی کو مراد لیتے تھے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ وہ انصاری عورت تھی۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ احد کے دن ہمارے لیے مشکیں بھربھر کر لاتی تھیں۔
سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم (جہاد میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (جاتی تھیں اور) پانی پلاتی تھیں اور زخمیوں کا علاج کرتی تھیں اور شہید اور زخمی لوگوں کو اٹھا کر مدینہ میں لاتی تھیں۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کسی سفر میں ایک رات کو) سوئے نہ تھے، لہٰذا جب مدینہ پہنچے تو (نیند غالب تھی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش! میرے نیک اصحاب میں کوئی آج کی شب میرا پہرہ دے۔“ اتنے میں اچانک ہم نے ہتھیار کی آواز سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے؟“ اس نے جواب دیا کہ سعد بن ابی وقاص، میں اس لیے آیا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہرہ دوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”درہم و دینار اور چادر کا بندہ ہلاک ہو جائے کہ اگر اسے دیا جائے تو وہ خوش ہو جائے اور اگر نہ دیا جائے تو ناخوش ہو۔ (ایسا شخص) ہلاک ہو جائے اور سرنگوں ہو جائے اور اگر اس کو کانٹا چبھ جائے تو کوئی نہ نکالے۔ خوشخبری ہو اس بندے کو جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے اپنے گھوڑے کی لگام ہر وقت اپنے ہاتھ میں لیے رہے، اس کا سر غبارآلود ہو، اس کے دونوں پیر غبارآلود ہوں، اگر اس سے کہا جائے کہ پہرہ دے تو وہ پہرہ دے اور اگر لشکر کے پیچھے حفاظت کے لیے مقرر ہو تو لشکر کے پیچھے رہے۔ (غرض جو حکم ملے اس کی تعمیل کرے اور غریبی کی وجہ سے دنیا کے لوگوں میں اس کی قدر و منزلت بالکل نہ ہو حتیٰ کہ) اگر وہ (کسی کے پاس جانے کی) اجازت مانگے تو اسے اجازت نہ ملے اور اگر وہ (کسی کی) سفارش کرے تو اس کی سفارش نہ مانی جائے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ان کی خدمت کرنے کے لیے خیبر گیا۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس آنے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو احد پہاڑ دکھائی دیا تو فرمایا: ”یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو ہم میں زیادہ سایہ اس شخص کے پاس تھا جس پر اس نے چادر سے سایہ کیا ہوا تھا اور جن لوگوں نے روزہ رکھا تھا، انھوں نے کچھ کام نہیں کیا اور جن لوگوں نے روزہ نہ رکھا تھا، انھوں نے اونٹوں کو اٹھایا اور ان پر پانی بھربھر کر لائے، غرض ہر طرح کی خدمت کی اور کام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تو روزہ نہ رکھنے والے سب ثواب لوٹ کر لے گئے۔“
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں ایک دن مورچے پر رہنا، تمام دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، اس سے بہتر ہے۔ اور جنت میں تمہارا چھوٹے سے چھوٹا مقام جو بقدر ایک کوڑے کے ہو، وہ (بھی) تمام دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے۔ اور صبح و شام کے وقت جو بندہ اللہ کی راہ میں چلتا ہے۔ وہ تمام دنیا اور جو کچھ اس میں ہے۔ اس سے بہتر ہے۔
فاتح ایران سیدنا سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر (اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے) فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے مدد دی جاتی ہے اور رزق دیا جاتا ہے“۔
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دور ایسا آئے گا کہ لوگ جہاد کریں گے تو یہ کہا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو؟ جواب دیا جائے گا کہ بالکل ہے۔ (ان کے ذریعے دعا مانگی جائے گی) اور اس کی فتح ہو جائے گی۔ پھر ایک دور ایسا آئے گا کہ لوگ کہیں گے کہ کیا تم میں کوئی ایسا ہے۔ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو؟ جواب دیا جائے گا کہ بالکل ہے۔ (پس اس کے ذریعہ سے دعا مانگی جائے گی اور) فتح ہو جائے گی۔ پھر ایک دور ایسا آئے گا کہ کہا جائے گا کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے۔ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی صحبت اٹھانے والے کی صحبت اٹھائی ہو؟ جواب دیا جائے گا کہ بالکل ہے۔ پس (اس کے ذریعہ سے دعا مانگی جائے گی اور) فتح ہو جائے گی۔“
سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن، جب ہم نے قریش کے (مقابلہ کے) لئے صفیں قائم کیں اور انھوں نے ہمارے (مقابلہ کے) لیے صفیں قائم کیں، یہ فرمایا: ”جب وہ لوگ تمہارے قریب آ جائیں تو تم تیراندازی کرنا۔“