سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن جعفر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا تمہیں یاد ہے جب ہم اور تم اور ابن عباس رضی اللہ عنہما، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال کے لیے گئے تھے، انھوں نے کہا جی ہاں (یاد ہے) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (اپنے ساتھ) سوار کر لیا تھا اور تمہیں نہیں کیا تھا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم عسفان سے لوٹتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے بٹھا لیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا پیر پھسل گیا تو آپ دونوں گر پڑے۔ پس سیدنا ابوطلحہ (رضی اللہ عنہ) جلدی سے (اپنے اونٹ پر سے) کود پڑے اور انھوں نے کہا یا رسول اللہ! اللہ آپ پر مجھے فدا کرے (کہیں آپ کو چوٹ تو نہیں آئی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم عورت کی خبر لو۔“ پس سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے منہ پر کپڑا ڈال لیا اور صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان پر چادر ڈال دی اور سواری کو درست کیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا سوار ہوئے اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر لیا تھا، اس کے بعد جب ہم مدینے کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم لوٹ رہے ہیں اگر اللہ نے چاہا تو توبہ کر کے، عبادت گزار ہو کر اپنے پروردگار کی تعریف کرتے ہوئے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر یہی فرماتے رہے، یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گئے۔
سیدنا کعب (بن مالک رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے چاشت کے وقت لوٹتے تو مسجد میں تشریف لے جاتے اور بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔