25. باب: سفر اور حضر میں یتیم سے کام لینا جس میں اس کی بھلائی ہو اور ماں اور سوتیلے باپ کا یتیم پر نظر ڈالنا۔
(25) Chapter. The employment of an orphan on a journey and at home, provided it is beneficial for him. And (it is obligatory) for the mother and the stepfather of an orphan to look after him (even if they were not his guardians).
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن كثير، حدثنا ابن علية، حدثنا عبد العزيز، عن انس رضي الله عنه، قال:" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة ليس له خادم، فاخذ ابو طلحة بيدي، فانطلق بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن انسا غلام كيس فليخدمك، قال: فخدمته في السفر والحضر، ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا، ولا لشيء لم اصنعه لم، لم تصنع هذا هكذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ لَيْسَ لَهُ خَادِمٌ، فَأَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَنَسًا غُلَامٌ كَيِّسٌ فَلْيَخْدُمْكَ، قَالَ: فَخَدَمْتُهُ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ، مَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَكَذَا، وَلَا لِشَيْءٍ لَمْ أَصْنَعْهُ لِمَ، لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَكَذَا".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا ‘ ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی خادم نہیں تھا۔ اس لیے ابوطلحہ (جو میرے سوتیلے باپ تھے) میرا ہاتھ پکڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! انس سمجھ دار بچہ ہے۔ یہ آپ کی خدمت کیا کرے گا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفر اور حضر میں خدمت کی ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کبھی کسی کام کے بارے میں جسے میں نے کر دیا ہو ‘ یہ نہیں فرمایا کہ یہ کام تم نے اس طرح کیوں کیا ‘ اسی طرح کسی ایسے کام کے متعلق جسے میں نہ کر سکا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ تو نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا۔
Narrated Anas: When Allah's Apostle came to Medina; he did not have any servant. Abu Talha (Anas' step-father) took me to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Anas is a wise boy, so let him serve you." So, I served him at home and on journeys. If I did anything, he never asked me why I did it, and if I refrained from doing anything, he never asked me why I refrained from doing it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 29
26. باب: اگر کسی نے ایک زمین وقف کی (جو مشہور و معلوم ہے) اس کی حدیں بیان نہیں کیں تو یہ جائز ہو گا، اسی طرح ایسی زمین کا صدقہ دینا۔
(26) Chapter. If somebody gives a piece of land as an endowment and does not mark its boundaries, the endowment is valid. The same is applied to objects of charity.
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه، يقول:"كان ابو طلحة اكثر انصاري بالمدينة مالا من نخل، وكان احب ماله إليه بيرحاء مستقبلة المسجد، وكان النبي صلى الله عليه وسلم" يدخلها ويشرب من ماء فيها طيب، قال انس: فلما نزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92 قام ابو طلحة، فقال: يا رسول الله، إن الله يقول لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92 وإن احب اموالي إلي بيرحاء وإنها صدقة لله ارجو برها، وذخرها عند الله، فضعها حيث اراك الله، فقال: بخ، ذلك مال رابح او رايح، شك ابن مسلمة وقد سمعت ما قلت، وإني ارى ان تجعلها في الاقربين، قال ابو طلحة: افعل ذلك يا رسول الله، فقسمها ابو طلحة في اقاربه، وفي بني عمه". وقال إسماعيل، وعبد الله بن يوسف، ويحيى بن يحيى، عن مالك رايح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:"كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ، وَكَانَ أَحَبُّ مَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَمَّا نَزَلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 قَامَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 92 وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا، وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ، فَضَعْهَا حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ: بَخْ، ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ أَوْ رَايِحٌ، شَكَّ ابْنُ مَسْلَمَةَ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ، وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ، قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَفْعَلُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ، وَفِي بَنِي عَمِّهِ". وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، وَيَحْيَى بْنُ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ رَايِحٌ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے ‘ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے ‘ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ بیان کرتے تھے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کھجور کے باغات کے اعتبار سے مدینہ کے انصار میں سب سے بڑے مالدار تھے اور انہیں اپنے تمام مالوں میں مسجد نبوی کے سامنے بیرحاء کا باغ سب سے زیادہ پسند تھا۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس باغ میں تشریف لے جاتے اور اس کا میٹھا پانی پیتے تھے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب یہ آیت نازل ہوئی «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون»”نیکی تم ہرگز نہیں حاصل کرو گے جب تک اپنے اس مال سے نہ خرچ کرو جو تمہیں پسند ہوں۔“ تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون»”تم نیکی ہرگز نہیں حاصل کر سکو گے جب تک اپنے ان مالوں میں سے نہ خرچ کرو جو تمہیں زیادہ پسند ہوں۔“ اور میرے اموال میں مجھے سب سے زیادہ پسند بیرحاء ہے اور یہ اللہ کے راستہ میں صدقہ ہے ‘ میں اللہ کی بارگاہ سے اس کی نیکی اور ذخیرہ آخرت ہونے کی امید رکھتا ہوں۔ آپ کو جہاں اللہ تعالیٰ بتائے اسے خرچ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاباش یہ تو بڑا فائدہ بخش مال ہے یا آپ نے بجائے «رابح» رابع کے «رايح» کہا یہ شک عبداللہ بن مسلمہ راوی کو ہوا تھا۔۔۔ اور جو کچھ تم نے کہا میں نے سب سن لیا ہے اور میرا خیال ہے کہ تم اسے اپنے ناطے والوں کو دے دو۔ ابوطلحہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے عزیزوں اور اپنے چچا کے لڑکوں میں تقسیم کر دیا۔ اسماعیل ‘ عبداللہ بن یوسف اور یحییٰ بن یحییٰ نے مالک کے واسطہ سے۔ «رابح» کے بجائے «رايح» بیان کیا ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Abu Talha had the greatest wealth of date-palms amongst the Ansar in Medina, and he prized above all his wealth (his garden) Bairuha', which was situated opposite the Mosque (of the Prophet ). The Prophet used to enter It and drink from its fresh water. When the following Divine Verse came:-- "By no means shall you attain piety until you spend of what you love," (3.92) Abu Talha got up saying. "O Allah's Apostle! Allah says, 'You will not attain piety until you spend of what you love,' and I prize above al I my wealth, Bairuha' which I want to give in charity for Allah's Sake, hoping for its reward from Allah. So you can use it as Allah directs you." On that the Prophet said, "Bravo! It is a profitable (or perishable) property. (Ibn Maslama is not sure as to which word is right, i.e. profitable or perishable.) I have heard what you have said, and I recommend that you distribute this amongst your relatives." On that Abu Talha said, "O Allah's Apostle! I will do (as you have suggested)." So, Abu Talha distributed that garden amongst his relatives and cousins.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 30
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی ‘ کہا ہم کو زکریا بن اسحاق نے بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن دینار نے بیان کیا عکرمہ سے اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ ایک صحابی سعد بن عبادہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ان کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے۔ کیا اگر وہ ان کی طرف سے خیرات کریں تو انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ ہاں۔ اس پر ان صحابی نے کہا کہ میرا ایک پُر میوہ باغ ہے اور میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ ان کی طرف سے صدقہ کر دیا۔
Narrated Ibn `Abbas: A man said to Allah's Apostle , "My mother died, will it benefit her if I give in charity on her behalf?" The Prophet replied in the affirmative. The man said, "I have a garden and I make you a witness that I give it in charity on her behalf."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 31
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس رضي الله عنه، قال:" امر النبي صلى الله عليه وسلم ببناء المسجد، فقال: يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا، قالوا: لا، والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، قَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالتیاح یزید بن حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے ‘ انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مدینہ میں) مسجد بنانے کا حکم دیا اور بنی نجار سے فرمایا تم اپنے اس باغ کا مجھ سے مول کر لو۔ انہوں نے کہا کہ ہرگز نہیں اللہ کی قسم ہم تو اللہ ہی سے اس کا مول لیں گے۔
Narrated Anas: When the Prophet ordered that the mosque be built, he said, "O Bani An-Najjar! Suggest to me a price for this garden of yours." They replied, "By Allah! We will demand its price from none but Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 32
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: اصاب عمر بخيبر ارضا، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اصبت ارضا لم اصب مالا قط انفس منه، فكيف تامرني به، قال: إن شئت حبست اصلها، وتصدقت بها، فتصدق عمر انه لا يباع اصلها، ولا يوهب، ولا يورث في الفقراء، والقربى، والرقاب، وفي سبيل الله، والضيف، وابن السبيل، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف، او يطعم صديقا غير متمول فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَصَابَ عُمَرُ بِخَيْبَرَ أَرْضًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ مِنْهُ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي بِهِ، قَالَ: إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، فَتَصَدَّقَ عُمَرُ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ أَصْلُهَا، وَلَا يُوهَبُ، وَلَا يُورَثُ فِي الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالضَّيْفِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن عون رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک زمین ملی (جس کا نام ثمغ تھا) تو آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مجھے ایک زمین ملی ہے اور اس سے عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا تھا ‘ آپ اس کے بارے میں مجھے کیا مشورہ دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاہے تو اصل جائیداد اپنے قبضے میں روک رکھ اور اس کے منافع کو خیرات کر دے۔ چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اس شرط کے ساتھ صدقہ (وقف) کیا کہ اصل زمین نہ بیچی جائے، نہ ہبہ کی جائے اور نہ وراثت میں کسی کو ملے اور فقراء، رشتہ دار، غلام آزاد کرانے ‘ اللہ کے راستے (کے مجاہدوں) مہمانوں اور مسافروں کے لیے (وقف ہے) جو شخص بھی اس کا متولی ہو اگر دستور کے مطابق اس میں سے کھائے یا اپنے کسی دوست کو کھلائے تو کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ مال جمع کرنے کا ارادہ نہ ہو۔
Narrated Ibn `Umar: When `Umar got a piece of land in Khaibar, he came to the Prophet saying, "I have got a piece of land, better than which I have never got. So what do you advise me regarding it?" The Prophet said, "If you wish you can keep it as an endowment to be used for charitable purposes." So, `Umar gave the land in charity (i.e. as an endowments on the condition that the land would neither be sold nor given as a present, nor bequeathed, (and its yield) would be used for the poor, the kinsmen, the emancipation of slaves, Jihad, and for guests and travelers; and its administrator could eat in a reasonable just manner, and he also could feed his friends without intending to be wealthy by its means."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 33
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، حدثنا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، ان عمر رضي الله عنه، وجد مالا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، قال:" إن شئت تصدقت بها، فتصدق بها في الفقراء والمساكين، وذي القربى، والضيف".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَجَدَ مَالًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، قَالَ:" إِنْ شِئْتَ تَصَدَّقْتَ بِهَا، فَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ، وَذِي الْقُرْبَى، وَالضَّيْفِ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک جائیداد ملی تو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے متعلق خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاہو تو اسے صدقہ کر دو۔ چنانچہ آپ نے فقراء ‘ مساکین ‘ رشتہ داروں اور مہمانوں کے لیے اسے صدقہ کر دیا۔
Narrated Ibn `Umar: `Umar got some property in Khaibar and he came to the Prophet and informed him about it. The Prophet said to him, "If you wish you can give it in charity." So `Umar gave it in charity (i.e. as an endowment) the yield of which was to be used for the good of the poor, the needy, the kinsmen and the guests.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 34
(مرفوع) حدثنا إسحاق، حدثنا عبد الصمد، قال: سمعت ابي، حدثنا ابو التياح، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة امر ببناء المسجد، وقال: يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا، قالوا: لا، والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، وَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، قَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد (عبدالوارث) سے سنا، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کے لیے حکم دیا اور فرمایا اے بنو نجار! اپنے باغ کی مجھ سے قیمت لے لو۔ انہوں نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم! ہم تو اس کی قیمت صرف اللہ سے مانگتے ہیں۔
Narrated Anas bin Malik: When Allah's Apostle came to Medina, he ordered that a mosque be built. He said, "O Bani An- Najjar! Suggest me a price for the garden of yours." They replied, "By Allah, we will not ask its price except from Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 35
وقال الزهري: فيمن جعل الف دينار في سبيل الله، ودفعها إلى غلام له تاجر يتجر بها وجعل ربحه صدقة للمساكين والاقربين، هل للرجل ان ياكل من ربح ذلك الالف شيئا، وإن لم يكن جعل ربحها صدقة في المساكين، قال: ليس له ان ياكل منها.وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِيمَنْ جَعَلَ أَلْفَ دِينَارٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدَفَعَهَا إِلَى غُلَامٍ لَهُ تَاجِرٍ يَتْجِرُ بِهَا وَجَعَلَ رِبْحَهُ صَدَقَةً لِلْمَسَاكِينِ وَالْأَقْرَبِينَ، هَلْ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ رِبْحِ ذَلِكَ الْأَلْفِ شَيْئًا، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جَعَلَ رِبْحَهَا صَدَقَةً فِي الْمَسَاكِينِ، قَالَ: لَيْسَ لَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا.
زہری رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا تھا۔ جس نے ہزار دینار اللہ کے راستے میں وقف کر دیئے اور انہیں اپنے ایک تاجر غلام کو دے دیا تھا کہ اس سے کاروبار کرے اور اس کے نفع کو اس شخص نے محتاجوں اور ناطے والوں کے لیے صدقہ کیا۔ کیا وہ شخص ان اشرفیوں کے نفع میں سے کچھ کھا سکتا ہے، جب کہ اس نے نفع کو محتاج پر صدقہ نہ کیا ہو تو کہا کہ اس کے لیے لائق نہیں کہ اس سے کچھ کھائے۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، حدثنا عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما: ان عمر حمل على فرس له في سبيل الله اعطاها رسول الله صلى الله عليه وسلم ليحمل عليها رجلا، فاخبر عمر انه قد وقفها يبيعها، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان يبتاعها، فقال: لا تبتعها، ولا ترجعن في صدقتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَعْطَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يَبْتَاعَهَا، فَقَالَ: لَا تَبْتَعْهَا، وَلَا تَرْجِعَنَّ فِي صَدَقَتِكَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنا ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں (جہاد کرنے کے لیے) ایک آدمی کو دے دیا۔ یہ گھوڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عمر رضی اللہ عنہ نے دیا تھا ‘ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد میں کسی کو اس پر سوار کریں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ جس شخص کو یہ گھوڑا ملا تھا ‘ وہ اس گھوڑے کو بازار میں بیچ رہا ہے۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا وہ اسے خرید سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز اسے نہ خرید۔ اپنا دیا ہوا صدقہ واپس نہ لے۔
Narrated Ibn `Umar: Once `Umar gave a horse in charity to be used in holy fighting. It had been given to him by Allah's Apostle . `Umar gave it to another man to ride. Then `Umar was informed that the man put the horse for sale, so he asked Allah's Apostle whether he could buy it. Allah's Apostle replied, "You should not buy it, for you should not take back what you have given in charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 36
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقتسم ورثتي دينارا، ولا درهما ما تركت بعد نفقة نسائي، ومئونة عاملي فهو صدقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي، وَمَئُونَةِ عَامِلِي فَهُوَ صَدَقَةٌ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابوالزناد نے ‘ انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو آدمی میرے وارث ہیں ‘ وہ روپیہ اشرفی اگر میں چھوڑ جاؤں تو وہ تقسیم نہ کریں ‘ وہ میری بیویوں کا خرچ اور جائیداد کا اہتمام کرنے والے کا خرچ نکالنے کے بعد صدقہ ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "My heirs will not inherit a Dinar or a Dirham (i.e. money), for whatever I leave (excluding the adequate support of my wives and the wages of my employees) is given in charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 37