مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
ज़ुल्म और दौलत हड़पने के बारे में
10. اس کا گناہ جو کسی جھوٹی بات میں دیدہ و دانستہ کسی سے جھگڑا کرے۔
حدیث نمبر: 1123
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجرہ کے دروازے پر جھگڑے کی آواز سنی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے (مقدمہ پیش ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی ایک بشر ہوں (غیب نہیں جانتا) میرے پاس جھگڑنے والے لوگ فیصلہ کروانے آتے ہیں تو شاید تم میں ایک شخص باعتبار دوسرے کے زیادہ چرب زبان ہو تو میں سمجھتا ہوں کہ اسی نے سچ کہا ہے تو میں اس سبب سے اسی کے موافق فیصلہ کر دیتا ہوں۔ پس اگر میں (نادانستہ طور پر) کسی کو کسی دوسرے مسلمان کا حق دلا دوں تو (وہ سمجھ لے کہ) یہ دوزخ کا ایک ٹکڑا ہے اب چاہے لے اور چاہے اسے چھوڑ دے۔
11. اگر مظلوم ظالم کا مال پالے تو وہ اپنے مال کے موافق اس میں سے لے سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 1124
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں باہر روانہ کرتے ہیں تو کبھی ہم ایسے لوگوں میں جا کر اترتے ہیں جو ہماری ضیافت تک نہیں کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ایسے لوگوں میں جاؤ اور وہ تمہارے لیے ایسا سامان مہیا کر دیں جو مہمان کے لیے چاہیے تو تم قبول کر لو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے اپنی مہمان نوازی کا حق لے لو۔
12. کوئی پڑوسی کسی پڑوسی کو اس بات سے نہ روکے کہ وہ اپنی دیوار میں کھونٹیاں گاڑے۔
حدیث نمبر: 1125
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی پڑوسی کسی پڑوسی کو اس بات سے نہ روکے کہ وہ اپنی دیوار میں کھونٹیاں گاڑے۔ چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ کیا بات ہے کہ میں تم لوگوں کو اس حدیث سے اعراض کرنے والا پاتا ہوں؟ قسم اللہ کی! میں یہ حدیث تمہارے سامنے ضرور بیان کروں گا۔
13. گھروں کے صحن کا بیان اور ان میں بیٹھنا اور راستوں میں بیٹھنا (کیسا ہے؟)۔
حدیث نمبر: 1126
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے پرہیز کرو۔ لوگوں نے عرض کی کہ ہم مجبور ہیں کیونکہ وہی تو ہمارے بیٹھنے کے مقامات ہیں، ہم وہیں (بیٹھ کر) باہم بات چیت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا! جب تم وہاں بیٹھنا چاہتے ہو تو راستے کا حق ادا کر دیا کرو لوگوں نے عرض کی کہ راستے کا حق کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آنکھ کا (نامحرموں کے دیکھنے سے) بند رکھنا اور تکلیف دہی سے باز رہنا اور سلام کا جواب دینا اور اچھی بات کا حکم دینا اور بری بات سے روکنا۔
14. جب لوگ عام راستے میں جو بڑی وسیع سٹرک ہو، اختلاف کریں۔
حدیث نمبر: 1127
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات گز چھوڑ دینے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ لوگوں نے راستہ میں باہم اختلاف کیا تھا۔
15. مثلہ کرنا اور کسی چیز کا لوٹ لینا (درست نہیں)۔
حدیث نمبر: 1128
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوٹنے اور مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
16. جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا جائے۔
حدیث نمبر: 1129
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل کیا جائے، وہ شہید ہے۔
17. جب کوئی شخص کسی کا پیالہ یا کوئی اور چیز توڑ دے (تو کیا حکم ہے؟)۔
حدیث نمبر: 1130
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ایک بیوی (ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا) کے پاس تھے تو ایک ام المؤمنین (صفیہ رضی اللہ عنہا یا حفصہ رضی اللہ عنہا) نے ایک خادم کے ہاتھ ایک پیالہ بھیجا جس میں کچھ کھانا تھا تو انھوں نے جن کے ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اپنا ہاتھ مارا اور پیالہ توڑ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جوڑ دیا اور اس میں کھانا رکھ دیا اور فرمایا: کھاؤ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قاصد کو اور پیالے کو روک لیا یہاں تک کہ جب سب لوگ کھانے سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سالم پیالہ دے دیا اور ٹوٹا ہوا رکھ لیا۔

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.