ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں برابر اعتکاف کیا کرتے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اعتکاف کیا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر میری طرف جھکا دیتے تھے اس حال میں کہ آپ مسجد میں (معتکف) ہوتے تھے پس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کنگھی کر دیتی تھی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے تھے تو گھر میں بغیر ضرورت کے تشریف نہ لاتے تھے۔
امیرالمؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں یہ نذر کی تھی کہ ایک رات کعبہ میں اعتکاف کروں گا (تو آیا اس نذر کو پورا کروں یا نہیں؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی نذر کو پورا کرو۔“
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کا ارادہ کیا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مقام پر پہنچے جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف کرنے کا ارادہ رکھتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند خیمے دیکھے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا خیمہ اور ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کا خیمہ اور ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کا خیمہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس میں نیکی سمجھتی ہو؟“ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف نہیں کیا اور (اس کے عوض) شوال میں دس دن اعتکاف کیا۔
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعتکاف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے مسجد میں آئیں، رمضان کے آخری عشرہ میں اور تھوڑی دیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ کر انھوں نے باتیں کیں، اس کے بعد اٹھ کر جانے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو پہنچانے کے لیے ان کے ساتھ اٹھے یہاں تک کہ جب وہ مسجد کے دروازے پر اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ کے قریب پہنچ گئیں تو انصار کے دو آدمی ادھر سے گزرے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو ان دونوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں ٹھہر جاؤ! یہ صفیہ بنت حیی تھیں۔“ ان دونوں نے عرض کی کہ سبحان اللہ! یا رسول اللہ! (کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بدگمانی کر سکتے تھے؟) اور ان دونوں پر یہ بات شاق گزری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان خون کی طرح انسان کے بدن میں گردش کرتا رہتا ہے اور مجھے اندیشہ ہوا کہ مبادہ تمہارے دلوں میں کچھ وسوسہ ڈالے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے پھر جب وہ سال آیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن اعتکاف کیا۔