(مرفوع) حدثنا عاصم بن علي، حدثنا ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يا نساء المسلمات، لا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ".
ہم سے عاصم بن علی ابوالحسین نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے مسلمان عورتو! ہرگز کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے (معمولی ہدیہ کو بھی) حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کے کھر کا ہی کیوں نہ ہو۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "O Muslim women! None of you should look down upon the gift sent by her sheneighbor even if it were the trotters of the sheep (fleshless part of legs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 740
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله الاويسي، حدثنا ابن ابي حازم، عن ابيه، عن يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت لعروة ابن اختي" إن كنا لننظر إلى الهلال، ثم الهلال ثلاثة اهلة في شهرين، وما اوقدت في ابيات رسول الله صلى الله عليه وسلم نار، فقلت: يا خالة، ما كان يعيشكم؟ قالت: الاسودان التمر والماء، إلا انه قد كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم جيران من الانصار كانت لهم منائح، وكانوا يمنحون رسول الله صلى الله عليه وسلم من البانهم فيسقينا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ ابْنَ أُخْتِي" إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ، ثُمَّ الْهِلَالِ ثَلَاثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ، فَقُلْتُ: يَا خَالَةُ، مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ؟ قَالَتْ: الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَلْبَانِهِمْ فَيَسْقِينَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے یزید بن رومان سے، وہ عروہ سے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ نے عروہ سے کہا، میرے بھانجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں (یہ حال تھا کہ) ہم ایک چاند دیکھتے، پھر دوسرا دیکھتے، پھر تیسرا دیکھتے، اسی طرح دو دو مہینے گزر جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں (کھانا پکانے کے لیے) آگ نہ جلتی تھی۔ میں نے پوچھا۔ خالہ اماں! پھر آپ لوگ زندہ کس طرح رہتی تھیں؟ آپ نے فرمایا کہ صرف دو کالی چیزوں کھجور اور پانی پر۔ البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند انصاری پڑوسی تھے۔ جن کے پاس دودھ دینے والی بکریاں تھیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بھی ان کا دودھ تحفہ کے طور پر پہنچا جایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہمیں بھی پلا دیا کرتے تھے۔
Narrated `Urwa: Aisha said to me, "O my nephew! We used to see the crescent, and then the crescent and then the crescent in this way we saw three crescents in two months and no fire (for cooking) used to be made in the houses of Allah's Apostle. I said, "O my aunt! Then what use to sustain you?" `Aisha said, "The two black things: dates and water, our neighbors from Ansar had some Manarh and they used to present Allah's Apostle some of their milk and he used to make us drink."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 741
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا شعبہ سے، وہ سلیمان سے، وہ ابوحازم سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر مجھے بازو اور پائے (کے گوشت) پر بھی دعوت دی جائے تو میں قبول کر لوں گا اور مجھے بازو یا پائے (کے گوشت) کا تحفہ بھیجا جائے تو اسے بھی قبول کر لوں گا۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "I shall accept the invitation even if I were invited to a meal of a sheep's trotter, and I shall accept the gift even if it were an arm or a trotter of a sheep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 742
وقال ابو سعيد: قال النبي صلى الله عليه وسلم: اضربوا لي معكم سهما.وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ سَهْمًا.
ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگانا (اس سے ترجمہ باب ثابت ہوا)۔
(مرفوع) حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا ابو غسان، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم ارسل إلى امراة من المهاجرين، وكان لها غلام نجار، قال لها: مري عبدك فليعمل لنا اعواد المنبر، فامرت عبدها، فذهب فقطع من الطرفاء فصنع له منبرا، فلما قضاه ارسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم إنه قد قضاه، قال صلى الله عليه وسلم: ارسلي به إلي، فجاءوا به، فاحتمله النبي صلى الله عليه وسلم، فوضعه حيث ترون".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَى امْرَأَةٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَكَانَ لَهَا غُلَامٌ نَجَّارٌ، قَالَ لَهَا: مُرِي عَبْدَكِ فَلْيَعْمَلْ لَنَا أَعْوَادَ الْمِنْبَرِ، فَأَمَرَتْ عَبْدَهَا، فَذَهَبَ فَقَطَعَ مِنَ الطَّرْفَاءِ فَصَنَعَ لَهُ مِنْبَرًا، فَلَمَّا قَضَاهُ أَرْسَلَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَدْ قَضَاهُ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرْسِلِي بِهِ إِلَيَّ، فَجَاءُوا بِهِ، فَاحْتَمَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعَهُ حَيْثُ تَرَوْنَ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان، کہا ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہاجرہ عورت کے پاس (اپنا آدمی) بھیجا۔ ان کا ایک غلام بڑھئی تھا۔ ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے غلام سے ہمارے لیے لکڑیوں کا ایک منبر بنانے کے لیے کہیں۔ چنانچہ انہوں نے اپنے غلام سے کہا۔ وہ غابہ سے جا کر جھاؤ کاٹ لایا اور اسی کا ایک منبر بنا دیا۔ جب وہ منبر بنا چکے تو اس عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہلا بھیجا کہ منبر بن کر تیار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہلوایا کہ اسے میرے پاس بھجوا دیں۔ جب لوگ اسے لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اسے اٹھایا اور جہاں تم اب دیکھ رہے ہو۔ وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رکھا۔
Narrated Sahl: The Prophet sent for a woman from the emigrants and she had a slave who was a carpenter. The Prophet said to her "Order your slave to prepare the wood (pieces) for the pulpit." So, she ordered her slave who went and cut the wood from the tamarisk and prepared the pulpit, for the Prophet. When he finished the pulpit, the woman informed the Prophet that it had been finished. The Prophet asked her to send that pulpit to him, so they brought it. The Prophet lifted it and placed it at the place in which you see now."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 743
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني محمد بن جعفر، عن ابي حازم، عن عبد الله بن ابي قتادة السلمي، عن ابيه رضي الله عنه، قال:" كنت يوما جالسا مع رجال من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم في منزل في طريق مكة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم نازل امامنا والقوم محرمون وانا غير محرم، فابصروا حمارا وحشيا وانا مشغول اخصف نعلي، فلم يؤذنوني به، واحبوا لو اني ابصرته والتفت، فابصرته، فقمت إلى الفرس فاسرجته، ثم ركبت ونسيت السوط والرمح، فقلت لهم: ناولوني السوط والرمح، فقالوا: لا، والله لا نعينك عليه بشيء، فغضبت، فنزلت، فاخذتهما، ثم ركبت، فشددت على الحمار فعقرته، ثم جئت به وقد مات، فوقعوا فيه ياكلونه، ثم إنهم شكوا في اكلهم إياه وهم حرم، فرحنا وخبات العضد معي، فادركنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالناه عن ذلك، فقال: معكم منه شيء؟ فقلت: نعم، فناولته العضد فاكلها حتى نفدها وهو محرم". فحدثني به زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ يَوْمًا جَالِسًا مَعَ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلٍ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَازِلٌ أَمَامَنَا وَالْقَوْمُ مُحْرِمُونَ وَأَنَا غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَأَبْصَرُوا حِمَارًا وَحْشِيًّا وَأَنَا مَشْغُولٌ أَخْصِفُ نَعْلِي، فَلَمْ يُؤْذِنُونِي بِهِ، وَأَحَبُّوا لَوْ أَنِّي أَبْصَرْتُهُ وَالْتَفَتُّ، فَأَبْصَرْتُهُ، فَقُمْتُ إِلَى الْفَرَسِ فَأَسْرَجْتُهُ، ثُمَّ رَكِبْتُ وَنَسِيتُ السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي السَّوْطَ وَالرُّمْحَ، فَقَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ، فَغَضِبْتُ، فَنَزَلْتُ، فَأَخَذْتُهُمَا، ثُمَّ رَكِبْتُ، فَشَدَدْتُ عَلَى الْحِمَارِ فَعَقَرْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ بِهِ وَقَدْ مَاتَ، فَوَقَعُوا فِيهِ يَأْكُلُونَهُ، ثُمَّ إِنَّهُمْ شَكُّوا فِي أَكْلِهِمْ إِيَّاهُ وَهُمْ حُرُمٌ، فَرُحْنَا وَخَبَأْتُ الْعَضُدَ مَعِي، فَأَدْرَكْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَنَاوَلْتُهُ الْعَضُدَ فَأَكَلَهَا حَتَّى نَفِدَهَا وَهُوَ مُحْرِمٌ". فَحَدَّثَنِي بِهِ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ابوحازم سے، وہ عبداللہ بن ابی قتادہ سلمی سے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ مکہ کے راستے میں ایک جگہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ساتھیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے آگے قیام فرما تھے۔ (حجۃ الوداع کے موقع پر) اور لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میرا احرام نہیں تھا۔ میرے ساتھیوں نے ایک گورخر دیکھا۔ میں اس وقت اپنی جوتی گانٹھنے میں مشغول تھا۔ ان لوگوں نے مجھ کو کچھ خبر نہیں دی۔ لیکن ان کی خواہش یہی تھی کہ کسی طرح میں گورخر کو دیکھ لوں۔ چنانچہ میں نے جو نظر اٹھائی تو گورخر دکھائی دیا۔ میں فوراً گھوڑے کے پاس گیا اور اس پر زین کس کر سوار ہو گیا، مگر اتفاق سے (جلدی میں) کوڑا اور نیزہ دونوں بھول گیا۔ اس لیے میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ مجھے کوڑا اور نیزہ اٹھا دیں۔ انہوں نے کہا ہرگز نہیں قسم اللہ کی، ہم تمہارے (شکار میں) کسی قسم کی مدد نہیں کر سکتے۔ (کیونکہ ہم سب لوگ حالت احرام میں ہیں) مجھے اس پر غصہ آیا اور میں نے خود ہی اتر کر دونوں چیزیں لے لیں۔ پھر سوار ہو کر گورخر پر حملہ کیا اور اس کو شکار کر لایا۔ وہ مر بھی چکا تھا۔ اب لوگوں نے کہا کہ اسے کھانا چاہئے۔ لیکن پھر احرام کی حالت میں اسے کھانے (کے جواز) پر شبہ ہوا۔ (لیکن بعض لوگوں نے شبہ نہیں کیا اور گوشت کھایا) پھر ہم آگے بڑھے اور میں نے اس گورخر کا ایک بازو چھپا رکھا تھا۔ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو اس کے متعلق آپ سے سوال کیا، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کے لیے شکار کے گوشت کھانے کا فتویٰ دیا) اور دریافت فرمایا کہ اس میں سے کچھ بچا ہوا گوشت تمہارے پاس موجود بھی ہے؟ میں نے کہا کہ جی ہاں! اور وہی بازو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا۔ یہاں تک کہ وہ ختم ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس وقت احرام سے تھے (ابوحازم نے کہا کہ) مجھ سے یہی حدیث زید بن اسلم نے بیان کی، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے۔
Narrated `Abdullah bin Abu Qatada Al-Aslami: That his father said, "One day I was sitting with some of the Prophet's companions on the way to Mecca. Allah's Apostle was ahead of us. All of my companions were in the state of Ihram while I was a non-Muhrim. They saw an onager while I was busy repairing my shoes, so they did not tell me about it but they wished I had seen it. By chance I looked up and saw it. So, I turned to the horse, saddled it and rode on it, forgetting to take the spear and the whip. I asked them if they could hand over to me the whip and the spear but they said, 'No, by Allah, we shall not help you in that in any way.' I became angry and got down from the horse, picked up both the things and rode the horse again. I attacked the onager and slaughtered it, and brought it (after it had been dead). They took it (cooked some of it) and started eating it, but they doubted whether it was allowed for them to eat it or not, as they were in the state of Ihram. So, we proceeded and I hid with me one of its fore-legs. When we met Allah's Apostle and asked him about the case, he asked, 'Do you have a portion of it with you?' I replied in the affirmative and gave him that fleshy foreleg which he ate completely while he was in the state of Ihram .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 744
وقال سهل: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: اسقني.وَقَالَ سَهْلٌ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْقِنِي.
اور سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ”مجھے پانی پلاؤ۔“(اس سے اپنے ساتھیوں سے پانی مانگنا ثابت ہوا)۔
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، قال: حدثني ابو طوالة اسمه عبد الله بن عبد الرحمن، قال: سمعت انسا رضي الله عنه، يقول: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في دارنا هذه، فاستسقى، فحلبنا له شاة لنا، ثم شبته من ماء بئرنا هذه، فاعطيته، وابو بكر عن يساره، وعمر تجاهه، واعرابي عن يمينه، فلما فرغ، قال عمر: هذا ابو بكر، فاعطى الاعرابي فضله، ثم قال:" الايمنون الايمنون، الا فيمنوا". قال انس: فهي سنة، فهي سنة ثلاث مرات.(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو طُوَالَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارِنَا هَذِهِ، فَاسْتَسْقَى، فَحَلَبْنَا لَهُ شَاةً لَنَا، ثُمَّ شُبْتُهُ مِنْ مَاءِ بِئْرِنَا هَذِهِ، فَأَعْطَيْتُهُ، وَأَبُو بَكْرٍ عَنْ يَسَارِهِ، وَعُمَرُ تُجَاهَهُ، وَأَعْرَابِيٌّ عَنْ يَمِينِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ عُمَرُ: هَذَا أَبُو بَكْرٍ، فَأَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ فَضْلَهُ، ثُمَّ قَالَ:" الْأَيْمَنُونَ الْأَيْمَنُونَ، أَلَا فَيَمِّنُوا". قَالَ أَنَسٌ: فَهِيَ سُنَّةٌ، فَهِيَ سُنَّةٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن تھا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ(ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی، اسے ہم نے دوہا۔ پھر میں نے اسی کنویں کا پانی ملا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (لسی بنا کر) پیش کیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور عمر رضی اللہ عنہ سامنے تھے اور ایک دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو (پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا اس لیے) عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا۔ (کیونکہ وہ دائیں طرف تھا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دائیں طرف بیٹھنے والے، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے، یہی سنت ہے، تین مرتبہ (آپ نے اس بات کو دہرایا)۔
Narrated Anas: Once Allah's Apostle visited us in this house of ours and asked for something to drink. We milked one of our sheep and mixed it with water from this well of ours and gave it to him. Abu Bakr was sitting on his left side and `Umar in front of him and a bedouin on his right side. When Allah's Apostle finished, `Umar said to Allah's Apostle "Here is Abu Bakr." But Allah's Apostle gave the remaining milk to the bedouin and said twice, "The (persons on the) right side! So, start from the right side." Anas added, "It is a Sunna (the Prophet's traditions)" and repeated it thrice.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 745
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن هشام بن زيد بن انس بن مالك، عن انس رضي الله عنه، قال: انفجنا ارنبا بمر الظهران، فسعى القوم فلغبوا، فادركتها، فاخذتها، فاتيت بها ابا طلحة، فذبحها، وبعث بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بوركها او فخذيها، قال:" فخذيها لا شك فيه"، فقبله. قلت: واكل منه، قال: واكل منه، ثم قال بعد: قبله.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَسَعَى الْقَوْمُ فَلَغَبُوا، فَأَدْرَكْتُهَا، فَأَخَذْتُهَا، فَأَتَيْتُ بِهَا أَبَا طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَرِكِهَا أَوْ فَخِذَيْهَا، قَالَ:" فَخِذَيْهَا لَا شَكَّ فِيهِ"، فَقَبِلَهُ. قُلْتُ: وَأَكَلَ مِنْهُ، قَالَ: وَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: قَبِلَهُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن زید بن انس بن مالک نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مرالظہران نامی جگہ میں ہم نے ایک خرگوش کا پیچھا کیا۔ لوگ (اس کے پیچھے) دوڑے اور اسے تھکا دیا اور میں نے قریب پہنچ کر اسے پکڑ لیا۔ پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاں لایا۔ انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کے پیچھے کا یا دونوں رانوں کا گوشت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ (شعبہ نے بعد میں یقین کے ساتھ) کہا کہ دونوں رانیں انہوں نے بھیجی تھیں، اس میں کوئی شک نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا تھا میں نے پوچھا اور اس میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ تناول بھی فرمایا؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں! کچھ تناول فرمایا تھا۔ اس کے بعد پھر انہوں نے کہا کہ آپ نے وہ ہدیہ قبول فرما لیا تھا۔
Narrated Anas: We chased a rabbit at Mar-al-Zahran and the people ran after it but were exhausted. I overpowered and caught it, and gave it to Abu Talha who slaughtered it and sent its hip or two thighs to Allah's Apostle. (The narrator confirms that he sent two thighs). The Prophet accepted that. (The sub-narrator asked Anas, "Did the Prophet; eat from it?" Anas replied, "He ate from it.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 47, Number 746