سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نماز میں کھڑا ہوتا ہوں تو چاہتا ہوں کہ اس میں طول دوں لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر میں اپنی نماز میں اختصار کر دیتا ہوں، اس امر کو برا سمجھ کر کہ میں اس کی ماں کی تکلیف کا باعث ہو جاؤں گا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنی صفوں کو درست کر لو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ، میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے (بھی) دیکھتا ہوں۔“
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد اپنے حجرے میں پڑھا کرتے تھے اور حجرے کی دیوار چھوٹی تھی تو لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم دیکھ لیا اور کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی اقتداء کرنے کھڑے ہو گئے پھر صبح ہوئی تو انھوں نے اس کا چرچا کیا پھر دوسری رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں اس رات بھی کھڑے ہو گئے۔ دو رات یا تین رات لوگوں نے یہی کیا یہاں تک کہ جب اس کے بعد رات ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں بیٹھ رہے اور نماز پڑھنے نہیں نکلے۔ صبح کو لوگوں نے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس بات کا خوف کیا کہ (اس التزام کی وجہ سے کہیں) نماز (تہجد) تم پر فرض (نہ) کر دی جائے۔“
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں (پچھلی حدیث سے اتنا زیادہ) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صبح کو تشریف لائے اور) فرمایا: ”میں نے جو تمہارا فعل دیکھا اسے سمجھ لیا (یعنی تم کو عبادت کا شوق ہے) تو اے لوگو! اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ آدمی کی نمازوں میں افضل نماز وہ ہے جو اس کے گھر میں ہو سوائے فرض نماز کے۔“