-" القرآن شافع مشفع وماحل مصدق من جعله امامه قاده إلى الجنة ومن جعله خلف ظهره ساقه إلى النار".-" القرآن شافع مشفع وماحل مصدق من جعله أمامه قاده إلى الجنة ومن جعله خلف ظهره ساقه إلى النار".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ”قرآن مجید سفارش کرے گا اور اس کی سفارش مانی جائے گی، یہ (اپنے پڑھنے والوں کے حق میں) بحث کرے گا اور اس کی تصدیق کی جائے گی، جس نے اس کو اپنے سامنے رکھا، یہ جنت کی طرف اس کی رہنمائی کرے گا اور جس نے اس کو اپنی پیٹھ پیچھے رکھا، یہ اسے ہانک کر جہنم میں لے جائے گا۔“
-" من قرا القرآن فليسال الله به، فإنه سيجيء اقوام يقرءون القران يسالون به الناس".-" من قرأ القرآن فليسأل الله به، فإنه سيجيء أقوام يقرءون القران يسألون به الناس".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما ایک قاری قرآن کے پاس سے گزرے، وہ تلاوت کر کے لوگوں سے سوال کرتا۔ انہوں نے «إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» پڑھا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو قرآن مجید پڑھے وہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے سوال کرے، عنقریب ایسے لوگ آئیں گے کہ وہ قرآن تو پڑھیں گے لیکن اس پر لوگوں سے سوال کریں گے۔“
-" اقرءوا فكل حسن، وسيجىء اقوام يقيمونه كما يقام القدح، يتعجلونه، ولا يتاجلونه".-" اقرءوا فكل حسن، وسيجىء أقوام يقيمونه كما يقام القدح، يتعجلونه، ولا يتأجلونه".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم قرآن مجید کی تلاوت کر رہے تھے اور ہم میں بدو اور عجمی بھی بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑھو پڑھو، ہر کوئی درست پڑھ رہا ہے، عنقریب ایسے لوگ آئیں گے کہ وہ قرآن مجید کی (خوش اسلوبی سے) ادائیگی کو اتنی اہمیت دیں گے جتنی کہ تیر کے سیدھا کرنے کو دی جاتی ہے، لیکن اس کا بدلہ دنیا میں وصول کریں گے اور اس کے (اجر و ثواب کو) آخرت تک مؤخر نہیں کریں گے۔“
-" اقرءوا القرآن، ولا تاكلوا به، ولا تستكثروا به، ولا تجفوا عنه، ولا تغلوا فيه".-" اقرءوا القرآن، ولا تأكلوا به، ولا تستكثروا به، ولا تجفوا عنه، ولا تغلوا فيه".
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: جب تم میرے خیمے کے پاس پہنچو گے تو کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی حدیث بیان کرنا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”قرآن مجید پڑھا کرو، نہ اس کو کھانے کا ذریعہ بناؤ، نہ اس کے ذریعے مال کثیر جمع کرو، نہ اس کے معاملے میں سنگدل ہو جاؤ اور نہ اس میں غلو اور تشدد کرو۔“
-" من اخذ على تعليم القرآن قوسا، قلده الله قوسا من نار يوم القيامة".-" من أخذ على تعليم القرآن قوسا، قلده الله قوسا من نار يوم القيامة".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن مجید کی تعلیم دے کر کمان لی، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے گلے میں آگ کی کمان ڈالے گا۔“
- (اقراوا القرآن، ولا تغلوا فيه، ولا تجفوا عنه، ولا تاكلوا به، ولا تستكثروا به).- (اقرأُوا القرآنَ، ولا تَغْلُوا فيه، ولا تَجْفُوا عنه، ولا تأكلُوا به، ولا تستكثرُوا به).
سیدنا عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”قرآن مجید کی تلاوت کیا کرو، نہ اس میں غلو اور تشدد کرو، نہ اس کے معاملے میں سخت بنو، نہ اس کو کھانے کا ذریعہ بناؤ اور نہ اس کے ذریعے مال کثیر جمع کرو۔“
- (إن عبد الله بن قيس- او الاشعري- اعطي مزمارا من مزامير آل داود).- (إنّ عبد الله بن قيس- أو الأشعري- أعطي مزماراً من مزامير آل داود).
عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک عبداللہ بن قیس یا اشعری کو داود کی سروں میں سے ایک سر دی گئی ہے۔“
- (تعلموا كتاب الله واقتنوه، وتغنوا به، فو الذي نفس محمد بيده؟! لهواشد تفلتا من المخاض من العقل).- (تعلَّموا كتاب الله واقتنُوه، وتغنُوا به، فو الذِي نفسُ محمَّدٍ بيدهِ؟! لهُوأشدُّ تفلُّتاَ من المخاضِ من العُقُلِ).
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ ہم مسجد میں بیٹھے قرآن مجید کی تلاوت کر رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، ہم پر سلام کہا، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام کا جواب دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کی کتاب کی تعلیم حاصل کرو، اس کو محفوظ رکھو اور ترنم اور غنا کے ساتھ تلاوت کیا کرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! یہ قرآن رسی سے نکل کر بھاگنے والی اونٹنی کی بہ نسبت (سینوں سے) جلدی نکل جانے والا ہے۔“
-" حسن الصوت زينة القرآن".-" حسن الصوت زينة القرآن".
علقمہ بن قیس کہتے ہیں: میں ایسا آدمی تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی تلاوت کے سلسلہ میں حسن صوت سے نوازا تھا، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ میری طرف پیغام بھیجتے، پھر میں ان پر تلاوت کرتا تھا۔ جب میں (معینہ) قرأت سے فارغ ہوتا تو وہ کہتے مزید سناؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”حسن صوت، قرآن مجید کی زینت ہے۔“
-" زينوا القرآن باصواتكم، فإن الصوت الحسن يزيد القرآن حسنا".-" زينوا القرآن بأصواتكم، فإن الصوت الحسن يزيد القرآن حسنا".
سیدنا برا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن مجید کو اپنی آوازوں کے ساتھ مزین کرو، بیشک خوبصورت آواز اس کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔“