-" ارقيه، وعلميها حفصة، كما علمتيها الكتاب، وفي رواية الكتابة".-" ارقيه، وعلميها حفصة، كما علمتيها الكتاب، وفي رواية الكتابة".
ابوبکر بن سلیمان بن ابوحثمہ قریشی کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کے پہلو میں ایک پھوڑا نکل آیا، اسے بتلایا گیا کہ سیدہ شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا اس پھوڑے پر جھاڑ پھونک کرتی ہیں۔ وہ ان کے پاس گیا اور مطالبہ کیا وہ اسے دم کریں۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے جب سے اسلام قبول کیا، کسی کو دم نہیں کیا۔ وہ انصاری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور شفاء کی ساری بات بتلا دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفاء کو بلایا اور اسے فرمايا ” اپنا دم مجھ پر پیش کرو۔ ”انہوں نے ایسے ہی کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصاری کو دم کر اور حفصہ کو اس دم کی تعلیم دے، جیسا کہ تو پہلے اسے کتابت سکھلا چکی ہے۔“
-" اعرضوا علي رقاكم، لا باس بالرقى ما لم يكن فيه شرك".-" أعرضوا علي رقاكم، لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك".
سیدنا عوف بن مالک اشجی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم دور جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے۔ (مسلمان ہونے بعد) پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کا ان (دموں) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے تعویذات (دم) مجھ پر پیش کرو اور (یاد رکھو کہ) اس وقت تک دموں میں کوئی حرج نہیں جب تک وہ شرک پر مشتمل نہ ہوں۔“
-" من استطاع منكم ان ينفع اخاه فليفعل".-" من استطاع منكم أن ينفع أخاه فليفعل".
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعمر کو سانپ سے دم کرنے کی رخصت دی۔ ابو زبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ایک بچھو نے ایک آدمی کو ڈسا اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک دوسرے آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اسے دم کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنے بھائی کو نفع پہنچا سکتا ہے وہ پہنچائے۔“
-" كان يعوذ بهذه الكلمات:" [اللهم رب الناس] اذهب الباس، واشف وانت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما". فلما ثقل في مرضه الذي مات فيه اخذت بيده فجعلت امسحه [بها] واقولها، فنزع يده من يدي، وقال:" اللهم اغفر لي والحقني بالرفيق الاعلى". قالت: فكان هذا آخر ما سمعت من كلامه صلى الله عليه وسلم".-" كان يعوذ بهذه الكلمات:" [اللهم رب الناس] أذهب الباس، واشف وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما". فلما ثقل في مرضه الذي مات فيه أخذت بيده فجعلت أمسحه [بها] وأقولها، فنزع يده من يدي، وقال:" اللهم اغفر لي وألحقني بالرفيق الأعلى". قالت: فكان هذا آخر ما سمعت من كلامه صلى الله عليه وسلم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دم کرتے تھے: ”اے اللہ! لوگوں کے رب! بیماری کو ختم کر دے اور شفاء دے، تو شفاء دینے والا ہے، تیری شفاء کے علاوہ اور کوئی شفاء نہیں، ایسی شفا (دے) جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔ ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت شدت اختیار کر گئی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر آپ پر پھیرنے اور یہ دعا پڑھنے لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے کھینچ لیا اور یہ پڑھنے لگ گئے۔ ”اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ میں پہنچا دے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: یہ آخری کلمات تھے جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے۔
-" من اكتوى او استرقى، فقد برئ من التوكل".-" من اكتوى أو استرقى، فقد برئ من التوكل".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ آدمی توکل سے بری ہو گیا جس نے اپنے بدن پر داغ لگایا یا دم کرنے کو کہا۔“
-" إن الرقى والتمائم والتولة شرك".-" إن الرقى والتمائم والتولة شرك".
قیس بن سکن اسدی کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو دیکھا کہ اس نے خسرہ کی بیماری کی وجہ سے تعویز پہنا ہوا تھا، آپ نے اسے سختی سے کاٹا اور کہا: عبداللہ کی آل، شرک سے بیزار ہے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات بھی یاد کی ہے کہ: ”بلاشبہ جھاڑ پھونک، تعویذ اور حبّ کے اعمال شرک ہیں۔“
-" من علق تميمة فقد اشرك".-" من علق تميمة فقد أشرك".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک جماعت (بیعت کرنے کے لیے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نو (۹) افراد سے بیعت لے لی اور ایک سے نہ لی۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے نو (۹) افراد سے بیعت لے لی اور ایک کو ترک کر دیا (کیا وجہ ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے تعویذ لٹکایا ہوا ہے۔ اس نے اپنا ہاتھ داخل کیا اورتعویذ کاٹ دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بیعت لی اور فرمایا: ”جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا۔“
-" النشرة من عمل الشيطان".-" النشرة من عمل الشيطان".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیمار یا آسیب زدہ کے تعویذ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شیطانی عمل ہے۔“
-" إن الرقى، والتمائم، والتولة شرك".-" إن الرقى، والتمائم، والتولة شرك".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”بیشک جھاڑ پھونک، تعویذ اور حبّ کے اعمال شرک ہیں۔“