-" كان يكره ان يطا احد عقبه ولكن يمين وشمال".-" كان يكره أن يطأ أحد عقبه ولكن يمين وشمال".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ کوئی ان کے پیچھے چلے، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں بائیں چلتے تھے۔
-" كان الرجلان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إذا التقيا لم يفترقا حتى يقرا احدهما على الآخر: * (والعصر إن الإنسان لفي خسر) *، ثم يسلم احدهما على الآخر".-" كان الرجلان من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إذا التقيا لم يفترقا حتى يقرأ أحدهما على الآخر: * (والعصر إن الإنسان لفي خسر) *، ثم يسلم أحدهما على الآخر".
ابومدینہ دارمی سے روایت ہے کہ جب دو صحابہ کی ملاقات ہوتی تو اس وقت تک وہ جدا نہ ہوتے تھے جب تک ایک دوسرے پر «والعصر إن الإنسان لفي خسر» نہ پڑھ لیتے۔ اس کے بعد ایک دوسرے کو سلام کہتا تھا۔
-" كان قائما يصلي في بيته، فجاء رجل فاطلع في بيته، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم سهما من كنانته، فسدده نحو عينيه حتى انصرف".-" كان قائما يصلي في بيته، فجاء رجل فاطلع في بيته، فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم سهما من كنانته، فسدده نحو عينيه حتى انصرف".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کھڑے نماز ادا کر رہے تھے، ایک آدمی آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے اندر جھانکنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترکش سے تیر نکالا اور اس کی آنکھوں کا نشانہ لیا، لیکن وہ چلا گیا۔
-" كان لكم يومان تلعبون فيهما، وقد ابدلكم الله بهما خيرا منهما: يوم الفطر ويوم الاضحى".-" كان لكم يومان تلعبون فيهما، وقد أبدلكم الله بهما خيرا منهما: يوم الفطر ويوم الأضحى".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل جاہلیت نے سال میں کھیلنے کے لیے دو دن مقرر کر رکھے تھے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو فرمایا: ”تمہارے دو دن تھے جن میں تم کھیلتے تھے، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے دو بہترین دنوں کو ان کا بدل بنایا ہے اور وہ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ہیں۔“
-" كل نفس من بني آدم سيد، فالرجل سيد اهله، والمراة سيدة بيتها".-" كل نفس من بني آدم سيد، فالرجل سيد أهله، والمرأة سيدة بيتها".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو آدم کا ہر فرد ( کسی نہ کسی طرح) سردار ہے، (بطور مثال) آدمی اپنے اہل و عیال کا سردار ہے اور عورت اپنے گھر کی سردار ہے۔“
-" لما عرج بي ربي عز وجل مررت بقوم لهم اظفار من نحاس يخمشون وجوههم وصدورهم فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء الذين ياكلون لحوم الناس ويقعون في اعراضهم".-" لما عرج بي ربي عز وجل مررت بقوم لهم أظفار من نحاس يخمشون وجوههم وصدورهم فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء الذين يأكلون لحوم الناس ويقعون في أعراضهم".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میرے رب نے مجھے معراج کرائی تو میرا گزر کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے، وہ (ان سے) اپنے چہرے اور سینے نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا: جبریل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے ہیں (غیبت کرتے ہیں) اور ان کی عزتوں کو پامال کرتے ہیں۔“