-" لا تنزلوا على جواد الطرق، ولا تقضوا عليها الحاجات".-" لا تنزلوا على جواد الطرق، ولا تقضوا عليها الحاجات".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمدہ راستوں (اہم شاہراہوں) پر پڑاؤ مت ڈالو اور نہ ہی ان پر اپنی ضرورتیں پوری کرنا شروع کر دو۔“
-" إن اردت تليين قلبك، فاطعم المسكين وامسح راس اليتيم".-" إن أردت تليين قلبك، فأطعم المسكين وامسح رأس اليتيم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سنگدلی کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا ”اگر تو دل کو نرم کرنا چاہتا ہے تو مسکین کو کھانا کھلایا کر اور یتیم پر دست شفقت رکھا کر۔“
-" إن اعظم الناس جرما إنسان شاعر يهجو القبيلة من اسرها ورجل تنفى من ابيه".-" إن أعظم الناس جرما إنسان شاعر يهجو القبيلة من أسرها ورجل تنفى من أبيه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لوگوں میں سب سے بڑا مجرم وہ شاعر ہے جو پورے قبیلے کی مذمت کرتا ہے اور وہ آدمی جو اپنے (حقیقی) باپ کا انکار کر دیتا ہے۔“
-" إن اعظم الناس فرية لرجل هجا رجلا، فهجا القبيلة باسرها ورجل انتفى من ابيه وزنى امه".-" إن أعظم الناس فرية لرجل هجا رجلا، فهجا القبيلة بأسرها ورجل انتفى من أبيه وزنى أمه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹا الزام لگانے میں سب سے بڑا مجرم وہ ہے، جو ایک آدمی کے عیوب بیان کرنا چاہتا ہے، لیکن وہ اس کے پورے قبیلے کی مذمت کر دیتا ہے اور وہ آدمی بھی ہے جو اپنے (حقیقی) باپ کا انکار کر کے اپنی ماں کو زانیہ قرار دیتا ہے۔“
-" إن الله عز وجل يبغض البليغ من الرجال، الذي يتخلل بلسانه تخلل الباقرة بلسانها".-" إن الله عز وجل يبغض البليغ من الرجال، الذي يتخلل بلسانه تخلل الباقرة بلسانها".
سیدنا عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ آدمیوں میں سے اس بلاغت جھاڑنے والے شخص کو سخت ناپسند کرتا ہے جو (منہ پھاڑ پهاڑ کر تکلف و تصنع سے گفتگو کرتے ہوئے) اپنی زبان کو گائے کے جگالی کرنے کی طرح باربار پهیرتا ہے۔“
-" إن الله لا يحب العقوق، وكانه كره الاسم".-" إن الله لا يحب العقوق، وكأنه كره الاسم".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواباً) فرمایا: ”اللہ تعالیٰ «عقوق»(یعنی بدسلوکی و نافرمانی) کو ناپسند کرتا ہے۔“ ایسے معلوم ہوتا تھا کہ لفظ «عقيقه» آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کسی کا بچہ پیدا ہوتا ہے (تو اس کا عقیقہ ہونا چاہیئے یا نہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے بچے کی طرف سے جانور ذبح کرنا چاہتا ہے وہ کرے، بچے کی طرف سے دو ہم عمر بکریاں (یا بھیڑیں، مذکر ہوں یا مونث) اور بچی کی طرف سے ایک۔“
-" إن الله يحب معالي الامور واشرافها ويكره سفسافها".-" إن الله يحب معالي الأمور وأشرافها ويكره سفسافها".
سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ رفعت و عزت والے امور پسند کرتا ہے اور ذلت و ذلالت والے امور کو ناپسند کرتا ہے۔“
-" إن الله عز وجل كريم يحب الكرم ومعالي الاخلاق، ويبغض سفسافها".-" إن الله عز وجل كريم يحب الكرم ومعالي الأخلاق، ويبغض سفسافها".
سیدنا سھل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ « صلی اللہ علیہ وسلم » نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ مہربان ہے، مہربانی اور بلند اخلاق کو پسند کرتا ہے اور ردّی اخلاق سے نفرت کرتا ہے۔“
-" إن رجلا زار اخا له في قرية، فارصد الله تعالى على مدرجته ملكا، فلما اتى عليه الملك قال: اين تريد؟ قال: ازور اخا لي في هذه القرية، قال: هل له عليك من نعمة (تربها)؟ قال: لا، إلا اني احببته في الله، قال: فإني رسول الله إليك ان الله عز وجل قد احبك كما احببته له".-" إن رجلا زار أخا له في قرية، فأرصد الله تعالى على مدرجته ملكا، فلما أتى عليه الملك قال: أين تريد؟ قال: أزور أخا لي في هذه القرية، قال: هل له عليك من نعمة (تربها)؟ قال: لا، إلا أني أحببته في الله، قال: فإني رسول الله إليك أن الله عز وجل قد أحبك كما أحببته له".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی کسی دوسری بستی میں اپنے بھائی کی زیارت کے لیے گیا، اللہ تعالیٰ راستے میں اس کے انتظار میں ایک فرشتہ بٹھا دیا، جب وہ شخص اس کے پاس سے گزرا، تو فرشتے نے پوچھا: تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے کہا: اس بستی میں میں میرا بھائی رہتا ہے، اس کی زیارت کے لیے جا رہا ہوں۔ فرشتے نے پوچھا: کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے؟ جس کی وجہ سے تم یہ تکلیف اٹھا رہے ہو اور اس کا بدلہ اتارنے جا رہے رہو؟ اس نے کہا: نہیں۔ صرف اس لیے جا ر ہا ہوں کہ میں اس سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا: میں تیری طرف اللہ تعالیٰ کا فرستادہ ہوں (اور یہ بتانے کے لیے آیا ہوں کہ) اللہ تعالیٰ بھی تجھ سے محبت کرتا ہے جیسے تو اس سے اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرتا ہے۔“
-" ما احب عبد عبدا لله إلا اكرمه الله عز وجل".-" ما أحب عبد عبدا لله إلا أكرمه الله عز وجل".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی کوئی بندہ کسی سے اللہ تعالیٰ کے لیے محبت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے عزت عطا کرتا ہے۔“