-" إذا راى احدكم رؤيا يكرهها فليتحول وليتفل عن يساره ثلاثا وليسال الله من خيرها وليتعوذ من شرها".-" إذا رأى أحدكم رؤيا يكرهها فليتحول وليتفل عن يساره ثلاثا وليسأل الله من خيرها وليتعوذ من شرها".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو وہ اپنا پہلو بدل لے (جس پر وہ لیٹا ہو) اور تین دفعہ بائیں جانب تھوکے اور اللہ تعالیٰ سے اس (خواب) کی خیر کا سوال کرے اور اس کی شر سے پناہ طلب کرے۔“
- (إذا لعب الشيطان باحدكم في منامه؛ فلا يحدث به الناس).- (إذا لَعِبَ الشّيطانُ بأَحدِكم في منامِه؛ فلا يحدِّث به النّاسَ).
سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وه کہتے ہیں کہ ایک آدمی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جبكہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! گزشتہ رات میں نے خواب دیکھا کہ میری گردن قلم کر دی گئی، سر گر پڑا اور لڑھک گیا، میں اس کے پیچھے چلا، اس کو پکڑا اور اسے اس کی جگہ پر لوٹا دیا، (اس خواب کے بارے میں آپ کا خیال ہے)؟ جواباً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: ”جب شیطان کسی کے ساتھ نیند میں کھیلے تو وہ (ایسا خواب) لوگوں کے سامنے بیان نہ کرے۔“
-" إن الرؤيا تقع على ما تعبر ومثل ذلك مثل رجل رفع رجله فهو ينتظر متى يضعها فإذا راى احدكم رؤيا فلا يحدث بها إلا ناصحا او عالما".-" إن الرؤيا تقع على ما تعبر ومثل ذلك مثل رجل رفع رجله فهو ينتظر متى يضعها فإذا رأى أحدكم رؤيا فلا يحدث بها إلا ناصحا أو عالما".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خواب، تعبیر کے مطابق واقع ہوتی ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھیں کہ ایک آدمی نے اپنی ٹانگ اٹھا لی، اب وہ اس انتطار میں ہے کہ اسے کب زمین پر رکھے۔ جب کوئی آدمی خواب دیکھے تو اسے صرف کسی خیرخواہ یا اہل علم کے سامنے بیان کرے۔“
-" إذا زار احدكم اخاه فجلس عنده، فلا يقومن حتى يستاذنه".-" إذا زار أحدكم أخاه فجلس عنده، فلا يقومن حتى يستأذنه".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی اپنے بھائی کی زیارت کے لیے جائے اور اس کے پاس بیٹھ جائے تو وہاں سے بلا اجازت نہ اٹھے۔“
-" إذا دخل احدكم على اخيه المسلم، فاطعمه من طعامه، فلياكل ولا يساله عنه وإن سقاه من شرابه، فليشرب من شرابه ولا يساله عنه".-" إذا دخل أحدكم على أخيه المسلم، فأطعمه من طعامه، فليأكل ولا يسأله عنه وإن سقاه من شرابه، فليشرب من شرابه ولا يسأله عنه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے اور وہ اسے کھانا کھلائے تو وہ کھانا کھا لے اور اس کے بارے میں مت پوچھے، اسی طرح اگر وہ کوئی مشروب پیش کرے تو وہ پی لے اور اس کے بارے میں نہ پوچھے۔“
-" إذا رايتم المداحين، فاحثوا في وجوههم التراب".-" إذا رأيتم المداحين، فاحثوا في وجوههم التراب".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اپنی تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے چہروں پر مٹی پھینکو۔“ یہ حدیث سیدنا مقداد بن اسود، سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔
-" إذا سالتم الله، فاسالوه ببطون اكفكم ولا تسالوه بظهورها".-" إذا سألتم الله، فاسألوه ببطون أكفكم ولا تسألوه بظهورها".
سیدنا مالک بن یسار سکونی عوفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ( ہاتھ اٹھا کر) اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو سیدھے ہاتھوں سے سوال کیا کرو، نہ کہ الٹے ہاتھوں سے۔“
- (إذا سمعتم نباح الكلب بالليل او نهاق الحمير؛ فتعوذوا بالله؛ فإنهم يرون ما لا ترون. واقلوا الخروج إذا هدات الرجل؛ فإن الله يبث في ليله من خلقه ما يشاء. واجيفوا الابواب، واذكروا اسم الله عليها؛ فإن الشيطان لا يفتح بابا اجيف وذكر اسم الله عليه. وغطوا الجرار، واكفئوا الآنية، واؤكوا القرب).- (إذا سمعتُم نُباحَ الكلبِ بالليل أو نُهاقَ الحميرِ؛ فتعوّذوا باللهِ؛ فإنَّهم يرون ما لا ترون. وأقلّوا الخروج إذا هدَأتِ الرِّجلُ؛ فإنّ الله يبُثُّ في ليلهِ من خلقِه ما يشاء. وأجيفُوا الأبوابَ، واذكرُوا اسم الله عليها؛ فإن الشيطان لا يفتحُ باباً أُجيفَ وذُكرَ اسمُ اللهِ عليه. وغطُّوا الجرار، وأكفِئُوا الآنية، وأؤكُوا القِربَ).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب تم رات کو کتے کی بھونک یا گدھے کی رینگ سنو تو اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو، کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھتے۔ جب لوگ سو جائیں تو باہر نہ نکلا کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ رات کے اس وقت میں اپنی مرضی کے مطابق مختلف مخلوقات کو منتشر کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا نام لے کر دروازے بند کیا کرو، کیونکہ شیطان وہ دروازہ نہیں کھولتا، جسے اللہ کا نام لے کر بند کیا گیا ہو اور گھڑے ڈھانپ دیا کرو، برتن اوندھے کر دیا کرو اور مشکیزوں کو ڈوری سے باندھ دیا کرو۔“ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے جو غلام تمہاری (طبیعت کے) موافق ہوں تو ان کو اس میں سے کھلایا کرو جو خود کھاتے ہو اور وہ لباس پہنایا کرو جو خود پہنتے ہو اور جو غلام تمہاری موافقت نہ کریں تو ان کو بیچ دیا کرو اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو عذاب نہ دیا کرو۔“