سیدنا انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے، بیشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری کے ایام میں فرمایا: ”قرابتوں (کا خیال رکھو)، رشتہ داریوں (کا خیال رکھو)۔“
-" اعرفوا انسابكم، تصلوا ارحامكم، فإنه لا قرب بالرحم إذا قطعت، وإن كانت قريبة، ولا بعد بها إذا وصلت، وإن كانت بعيدة".-" اعرفوا أنسابكم، تصلوا أرحامكم، فإنه لا قرب بالرحم إذا قطعت، وإن كانت قريبة، ولا بعد بها إذا وصلت، وإن كانت بعيدة".
اسحاق بن سعید سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ کو میرے باپ نے بیان کیا کہ وہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تها، ان کے پاس ایک آدمی آیا، انہوں نے اس سے پوچھا تو کون ہے؟ اس نے دور کی رشتے داری کا تعلق بیان کیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے نرمی سے بات کی اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے نسب کی معرفت حاصل کرو، تاکہ صلہ رحمی کر سکو۔ کیونکہ رشتوں کے قریبی ہونے کا (کوئی مقصد نہیں) جب سرے سے قطع رحمی کر دی جائے اگرچہ وہ رشتے بہت ہی قریبی ہوں۔ اور رشتوں کے بعید ہونے (کا کوئی معنی نہیں) جب صلہ رحمی کی جائے، اگرچہ وہ بہت دور کی قرابتیں ہوں۔“
-" امرني خليلي صلى الله عليه وسلم بسبع: امرني بحب المساكين والدنو منهم، وامرني ان انظر إلى من هو دوني ولا انظر إلى من هو فوقي، وامرني ان اصل الرحم وإن ادبرت، وامرني ان لا اسال احدا شيئا، وامرني ان اقول بالحق وإن كان مرا، وامرني ان لا اخاف في الله لومة لائم، وامرني ان اكثر من قول:" لا حول ولا قوة إلا بالله"، فإنهن من كنز تحت العرش، (وفي رواية: فإنها كنز من كنوز الجنة)".-" أمرني خليلي صلى الله عليه وسلم بسبع: أمرني بحب المساكين والدنو منهم، وأمرني أن أنظر إلى من هو دوني ولا أنظر إلى من هو فوقي، وأمرني أن أصل الرحم وإن أدبرت، وأمرني أن لا أسأل أحدا شيئا، وأمرني أن أقول بالحق وإن كان مرا، وأمرني أن لا أخاف في الله لومة لائم، وأمرني أن أكثر من قول:" لا حول ولا قوة إلا بالله"، فإنهن من كنز تحت العرش، (وفي رواية: فإنها كنز من كنوز الجنة)".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سات امور کا حکم دیا: ”(۱) مسکینوں سے محبت کرنے اور ان کے قریب رہنے کا حکم دیا (۲) اپنے سے کم تر شخص کو دیکھنے اور اپنے سے برتر شخص کی طرف توجہ نہ کرنے کا حکم دیا (٣) مجھے صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا اگرچہ وہ رخ پھیرنے لگے (٤) مجھے حکم دیا کہ میں کسی سے کوئی سوال نہ کروں (٥) مجھے حکم دیا کہ میں حق بات کہوں، اگرچہ وہ کڑوی ہو۔ ( ۶) مجھے حکم دیا کہ میں اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈروں اور ( ۷) مجھے حکم دیا کہ میں کثرت سے «لاحول ولا قوة الا بالله» پڑھوں، کیونکہ یہ کلمات عرش سے نیچے والے خزانوں میں سے ہیں۔“ اور ایک روایت میں ہے: ” یہ کلمات جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔“
-" إن الله عز وجل لما خلق الخلق قامت الرحم فاخذت بحقو الرحمن، [فقال: مه]، قالت: هذا مقام العائذ [بك] من القطيعة، قال: [نعم]، اما ترضين ان اصل من وصلك واقطع من قطعك؟ [قالت: بلى يا رب!] قال: فذاك [لك]. قال ابو هريرة: [ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:] اقرءوا إن شئتم * (فهل عسيتم إن توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم. اولئك الذين لعنهم الله فاصمهم واعمى ابصارهم. افلا يتدبرون القرآن ام على قلوب اقفالها) *".-" إن الله عز وجل لما خلق الخلق قامت الرحم فأخذت بحقو الرحمن، [فقال: مه]، قالت: هذا مقام العائذ [بك] من القطيعة، قال: [نعم]، أما ترضين أن أصل من وصلك وأقطع من قطعك؟ [قالت: بلى يا رب!] قال: فذاك [لك]. قال أبو هريرة: [ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:] اقرءوا إن شئتم * (فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم. أولئك الذين لعنهم الله فأصمهم وأعمى أبصارهم. أفلا يتدبرون القرآن أم على قلوب أقفالها) *".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو صلہ رحمی اللہ کی کمر پکڑ کر کھڑی ہو گئی۔ اللہ نے فرمایا: ”رک جا“، صلہ رحمی نے کہا: قطع رحمی سے پناہ طلب کرنے والے کا یہ مقام ہے۔ اللہ نے فرمایا: ”ہاں۔“ کیا تو (اس منقبت پر) راضی نہیں ہو گی کہ جس نے تجھے ملایا میں بھی اس کو ملاوں گا اور جس نے تجھے کاٹا میں بھی اسے کاٹ دوں گا؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”سو یہی (مقام) تیرا ہے۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہتے ہو تو قرآن کی یہ آیت پڑھ لو: «فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ (۲۲) أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰ أَبْصَارَهُمْ (۲۳) أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا (۲۴)»”اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو۔ یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہے اور جن کی سماعت اور آنکھوں کی بصارت اللہ تعالیٰ نے چھین لی ہے۔ کیا یہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے لگ گئے ہیں۔“
-" إن الرحم شجنة آخذة بحجزة الرحمن، يصل من وصلها ويقطع من قطعها".-" إن الرحم شجنة آخذة بحجزة الرحمن، يصل من وصلها ويقطع من قطعها".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” بلاشبہ صلہ رحمی رحمٰن کی کمر کو پکڑنے والی شاخ ہے۔ وہ (اللہ) اس کو ملانے والے کو ملا لیتا ہے اور اس کو کاٹنے والے کو کاٹ دیتا ہے۔“
-" إن الرحم شجنة من الرحمن عز وجل واصلة، لها لسان ذلق تتكلم بما شاءت، فمن وصلها وصله الله ومن قطعها قطعه الله".-" إن الرحم شجنة من الرحمن عز وجل واصلة، لها لسان ذلق تتكلم بما شاءت، فمن وصلها وصله الله ومن قطعها قطعه الله".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے اپنی انگلی کو مروڑا اور فرمایا: ”صلہ رحمی رحمٰن سے ملی ہوئی شاخ ہے۔ اس کی ایک فصیح و بلیغ زبان ہے، جیسے چاہتی ہے کلام کرتی ہے۔ جس نے اس (صلہ رحمی) کو ملایا اللہ اس کو ملائے گا اور جس نے اس کو کاٹ دیا اللہ تعالیٰ اس کو کاٹ دے گا۔“
-" إن كان كما تقول فكانما تسفهم المل، ولا يزال معك من الله ظهير [ما دمت على ذلك]".-" إن كان كما تقول فكأنما تسفهم المل، ولا يزال معك من الله ظهير [ما دمت على ذلك]".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، (صورتحال یہ ہے کہ) میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں، لیکن وہ قطع رحمی کرتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہوں جبکہ وہ میرے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں اور میں (ان کے بارے میں) حکمت و دانائی سے کام لیتا ہوں جبکہ وہ جہالت سے پیش آتے ہیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر بات ایسے ہی ہے جیسا کہ تو کہہ رہا ہے تو، تو ان کے منہ میں گرم راکھ ڈال رہا ہے۔ جب تک تیری یہ کیفیت رہے گی، الله کی طرف سے ہمیشہ تیرے ساتھ ایک مددگار رہے گا۔“
-" إنه من اعطي حظه من الرفق، فقد اعطي حظه من خير الدنيا والآخرة وصلة الرحم وحسن الخلق وحسن الجوار يعمران الديار ويزيدان في الاعمار".-" إنه من أعطي حظه من الرفق، فقد أعطي حظه من خير الدنيا والآخرة وصلة الرحم وحسن الخلق وحسن الجوار يعمران الديار ويزيدان في الأعمار".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا: ”جس کو نرمی عطا کی گئی، اس کو دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی سے نواز دیا گیا اور صلہ رحمی، حسن اخلاق اور پڑوسی سے اچھا سلوک کرنے (جیسے امور خیر) گھروں (اور قبیلوں) کو آباد کرتے ہیں اور عمروں میں اضافہ کرتے ہیں۔“
-" الراحمون يرحمهم الرحمن تبارك وتعالى، ارحموا من في الارض يرحمكم من في السماء (والرحم شجنة من الرحمن، فمن وصلها وصله الله ومن قطعها قطعه الله)".-" الراحمون يرحمهم الرحمن تبارك وتعالى، ارحموا من في الأرض يرحمكم من في السماء (والرحم شجنة من الرحمن، فمن وصلها وصله الله ومن قطعها قطعه الله)".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ رحم کرنے والوں پر رحم کرے گا، لہٰذا تم زمین والوں پر رحم کرو تاکہ آسمان والا تم پر رحم کرے۔ (دراصل) رحم (یعنی صلہ رحمی) رحمٰن کی شاخ ہے۔ جس نے اس کو ملایا، اللہ اس کو ملائے گا اور جس نے اس کو کاٹا، اللہ اس کو کاٹ دے گا۔“