-" لا تسبي الحمى، فإنها تذهب خطايا بني آدم كما يذهب الكير خبث الحديد".-" لا تسبي الحمى، فإنها تذهب خطايا بني آدم كما يذهب الكير خبث الحديد".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سائب یا ام مسیب کے پاس آئے اور پوچھا: ”ام سائب! تجھے کیا ہو گیا ہے؟ کانپ رہی ہو۔“ انہوں نے جواب دیا: بخار ہے، اللہ اس کو بے برکتا کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار کو برا بھلا مت کہہ، یہ تو بنی آدم کے گناہوں کو اس طرح صاف کر دیتا ہے جیسے دھونکنی لوہے کی کھوٹ کو دور کر دیتی ہے۔“
-" ما من عبد يصرع صرعة من مرض، إلا بعثه الله منها طاهرا".-" ما من عبد يصرع صرعة من مرض، إلا بعثه الله منها طاهرا".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ہے کوئی (مومن) بندہ جسے بیماریوں کی وجہ سے پچھاڑ دیا گیا ہو مگر جب اللہ تعالیٰ اس کو (شفا عطا کر کے) اٹھاتا ہے تو وہ پاک ہوتا ہے۔“
-" ما يزال البلاء بالمؤمن والمؤمنة في نفسه وولده وماله حتى يلقى الله وما عليه خطيئة".-" ما يزال البلاء بالمؤمن والمؤمنة في نفسه وولده وماله حتى يلقى الله وما عليه خطيئة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن اپنی جان، اولاد اور مال کے معاملے میں ہمیشہ آزمائش میں رہتا ہے، یہاں تک جب اللہ تعالیٰ سے اس کی ملاقات ہوتی ہے تو (ان آزمائشوں کی وجہ سے) اس کے گناہ معاف ہو چکے ہوتے ہیں۔“
-" ما ابتلى الله عبدا ببلاء وهو على طريقة يكرهها، إلا جعل الله ذلك البلاء له كفارة وطهورا، ما لم ينزل ما اصابه من البلاء بغير الله، او يدعو غير الله في كشفه".-" ما ابتلى الله عبدا ببلاء وهو على طريقة يكرهها، إلا جعل الله ذلك البلاء له كفارة وطهورا، ما لم ينزل ما أصابه من البلاء بغير الله، أو يدعو غير الله في كشفه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ام عبداللہ بنت ابو ذباب کو تکلیف تھی، میں تیمارداری کرنے کے لیے ان کے پاس گیا۔ انہوں نے کہا: اے ابو ہریرہ! ایک دفعہ میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا، جو کہ بیمار تھیں، کی تیمارداری کرنے کے لیے ان کے پاس گئی۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر نکلا ہوا پھوڑا دیکھا تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جب اللہ تعالیٰ بندے کو آزماتا ہے اور وہ اپنی حالت و کیفیت کی بنا پر اسے ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ اور اسے پاک کرنے کا سبب بنا دیتا ہے، جب تک وہ لاحق ہونے والی بیماری (سے شفا حاصل کرنے کے لیے) اسے غیر اللہ کے در پر پیش نہیں کرتا یا اسے دور کرنے کے لیے غیر اللہ کو نہیں پکارتا۔“
-" اوما علمت ان المؤمن يشدد عليه ليكون كفارة لخطاياه".-" أوما علمت أن المؤمن يشدد عليه ليكون كفارة لخطاياه".
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی، غالبا وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں، سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے، اس بیماری سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید گھٹن اور تکلیف ہوئی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ گھبرا رہے ہیں اور بے تاب ہو رہے ہیں، اگر میں ایسا کرتی تو آپ مجھ پر تعجب کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نہیں جانتی کہ مومن پر تکلیف اس لیے سخت ہوتی ہے تاکہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے۔“
-" إن العبد إذا مرض اوحى الله إلى ملائكته: يا ملائكتي انا قيدت عبدي بقيد من قيودي، فإن اقبضه اغفر له وإن اعافه فحينئذ يقعد ولا ذنب له".-" إن العبد إذا مرض أوحى الله إلى ملائكته: يا ملائكتي أنا قيدت عبدي بقيد من قيودي، فإن أقبضه أغفر له وإن أعافه فحينئذ يقعد ولا ذنب له".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ بیمار ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ اے میرے فرشتو! میں نے اپنے بندے کو اپنی کسی (آزمائش کی) بندھن میں مقید کر لیا ہے، اگر میں نے اس کو فوت کر دیا تو بخش دوں گا اور اگر (اس بیماری سے) عافیت دے دی تو یہ (شفایاب ہو کر) بیٹھے گا اور اس کا کوئی گناہ نہیں ہو گا۔“
-" إنما مثل العبد المؤمن حين يصيبه الوعك او الحمى كمثل حديدة تدخل النار، فيذهب خبثها ويبقى طيبها".-" إنما مثل العبد المؤمن حين يصيبه الوعك أو الحمى كمثل حديدة تدخل النار، فيذهب خبثها ويبقى طيبها".
سیدنا عبدالرحمن بن ازہر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن بندے کی مثال، جب وہ بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اس لوہے کی طرح ہے جسے آگ میں پھینک دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا کھوٹ ختم ہو جاتا ہے اور کارآمد حصہ باقی رہ جاتا ہے۔“
- (إن الله ليبتلي عبده بالسقم، حتى يكفر ذلك عنه كل ذنب).- (إنّ اللهَ ليبتَلي عبدَه بالسَّقمِ، حتّى يُكفِّر ذلكَ عنه كلَّ ذَنبٍ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو بیماریوں کے ذریعے آزماتا رہتا ہے، حتی کہ (ان بیماریوں کو) اس کے تمام گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔“
-" إن الصالحين يشدد عليهم، وإنه لا يصيب مؤمنا نكبة من شوكة فما فوق ذلك إلا احطت بها عنه خطيئة ورفع بها درجة".-" إن الصالحين يشدد عليهم، وإنه لا يصيب مؤمنا نكبة من شوكة فما فوق ذلك إلا أحطت بها عنه خطيئة ورفع بها درجة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف لاحق ہوئی جس کی وجہ سے آپ فریاد کرنے لگے اور پانسے پلٹنے لگے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر (تکلیف کی وجہ سے) اس طرح ہم میں سے کوئی کرتا تو آپ محسوس کرتے (لیکن خود کر رہے ہیں)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بیماریوں کے معاملے میں) نیکوکار لوگوں پر سختی کی جاتی ہے اور کانٹا چبھنے جیسی تکلیف سے بھی مومن کا گناہ معاف اور اس کا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔“
-" قال الله تعالى" إذا ابتليت عبدي المؤمن، ولم يشكني إلى عواده اطلقته من اساري، ثم ابدلته لحما خيرا من لحمه، ودما خيرا من دمه، ثم يستانف العمل".-" قال الله تعالى" إذا ابتليت عبدي المؤمن، ولم يشكني إلى عواده أطلقته من أساري، ثم أبدلته لحما خيرا من لحمه، ودما خيرا من دمه، ثم يستأنف العمل".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب میں اپنے مومن بندے کو آزماتا ہوں اور وہ تیمارداری کرنے والوں کے سامنے میرا شکوہ نہیں کرتا تو اس کو اپنے قید سے آزاد کر دیتا ہوں، اس کے پہلے گوشت کے عوض بہترین گوشت عطا کرتا ہوں، اسی طرح اس کے پہلے خون کی عوض بہترین خون دیتا ہوں اور وہ ازسر نو عمل کرتا ہے۔“