-" عليكم بهذه الحبة السوداء، فإن فيها شفاء من كل داء، إلا السام".-" عليكم بهذه الحبة السوداء، فإن فيها شفاء من كل داء، إلا السام".
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کالے دانے یعنی کلونجی کا استعمال لازمی طور پر کیا کرو، کیونکہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفا ہے۔“
-" عليكم بالحبة السوداء وهي الشونيز، فإن فيها شفاء".-" عليكم بالحبة السوداء وهي الشونيز، فإن فيها شفاء".
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کلونجی، جسے شونیز کہتے ہیں، استعمال کیا کرو، کیونکہ اس میں شفا ہے۔“
-" في عجوة العالية اول البكرة على ريق النفس شفاء من كل سحر او سم".-" في عجوة العالية أول البكرة على ريق النفس شفاء من كل سحر أو سم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بالائی علاقے کی عجوہ کھجور کا نہار منہ استعمال کرنا ہر قسم کے جادو اور زہر سے شفا ہے۔“
- (إن في عجوة العالية شفاء، او إنها ترياق اول البكرة).- (إنّ في عجوة العالية شفاءً، أو إنّها ترياق أول البكرة).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بالائی علاقے کی عجوہ کھجور میں شفا ہے یا اگر یہ کھجور نہار منہ کھائی جائے تو تریاق (زہر کو بے اثر کرنے والی دوا) کا اثر رکھتی ہے۔“
-" عليكم بالسنى والسنوت، فإن فيها شفاء من كل داء إلا السام. قيل: يا رسول الله وما السام؟ قال: الموت".-" عليكم بالسنى والسنوت، فإن فيها شفاء من كل داء إلا السام. قيل: يا رسول الله وما السام؟ قال: الموت".
سیدنا ابو ابی بن ام حرام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تم سنا اور شہد کا استعمال لازمی طور پر کیا کرو، کیونکہ اس میں «سام» کے علاوہ ہر بیماری کی شفا ہے۔“ کہا گیا کہ «سام» کا کیا معنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت۔“
-" إن كان في شيء من ادويتكم خير ففي شرطة محجم، او شربة من عسل او لذعة بنار، وما احب ان اكتوي".-" إن كان في شيء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم، أو شربة من عسل أو لذعة بنار، وما أحب أن أكتوي".
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ مقنع کی بیمار پرسی کے لیے آئے اور کہا: میں یہیں بیٹھا رہوں گا جب تک تو پچھنے نہیں لگوائے گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”اگر تمہاری دواؤں میں بہتری ہے تو وہ سینگی لگوانے میں یا شہد پینے میں یا داغنے میں ہے، لیکن میں داغنے کو ناپسند کرتا ہوں۔“
-" صدق الله، وكذب بطن اخيك".-" صدق الله، وكذب بطن أخيك".
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میرے بھائی کو دست آ رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ اس نے اسے شہد پلایا اور آ کر کہا: میں نے اسے شہد پلایا، لیکن اس وجہ سے اسہال میں اضافہ ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ اسے یہی حکم دیا۔ وہ چوتھی دفعہ آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ اس نے کہا: میں نے اسے شہد پلایا، لیکن دست کی بیماری نے اضافہ ہی ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھٹلا رہا ہے (یعنی تیرے بھائی کا پیٹ شفا قبول کرنے کے لیے تیار ہی نہیں تھا)۔“ اس نے جا کر پھر شہد پلایا، (اب کی بار) وہ شفایاب ہو گیا۔
- (إن كان في شيء شفاء؛ ففي شرطة محجم، او شربة عسل، او كية تصيب الما، وانا اكره الكي ولا احبه)- (إن كان في شيءٍ شفاءٌ؛ ففي شرطةِ مِحْجَمٍ، أو شَرْبَةِ عَسَلٍ، أو كَيّةٍ تصيبُ ألماً، وأنا أكرهُ الكيَّ ولا أحبُّه)
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں شفا ہے تو وہ سینگی لگوانے میں، شہد پینے میں یا داغنے میں ہے، لیکن میں داغنے کو مکروہ سمجھتا ہوں اور اسے پسند نہیں کرتا۔“
-" خير ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري، ولا تعذبوا صبيانكم بالغمز".-" خير ما تداويتم به الحجامة والقسط البحري، ولا تعذبوا صبيانكم بالغمز".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین چیز جس سے تم علاج کرتے ہو، وہ سینگی لگوانا اور قسط بحری ہے۔ اپنے بچوں کو چوکا دے کر تکلیف نہ دیا کرو۔“
-" صدق الله، وكذب بطن اخيك".-" صدق الله، وكذب بطن أخيك".
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میرے بھائی کو دست آ رہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ اس نے اسے شہد پلایا اور آ کر کہا: میں نے اسے شہد پلایا، لیکن اس وجہ سے اسہال میں اضافہ ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ اسے یہی حکم دیا۔ وہ چوتھی دفعہ آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ اس نے کہا: میں نے اسے شہد پلایا، لیکن دست کی بیماری میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھٹلا رہا ہے (یعنی تیرے بھائی کا پیٹ شفا قبول کرنے کے لیے تیار ہی نہیں تھا)۔“ اس نے جا کر پھر شہد پلایا، (اب کی بار) وہ شفایاب ہو گیا۔