-" كان يؤمر العائن فيتوضا ثم يغتسل منه المعين".-" كان يؤمر العائن فيتوضأ ثم يغتسل منه المعين".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نظر لگانے والے کو وضو کا حکم دیتے اور اس پانی سے اس آدمی کو غسل کا حکم دیتے جسے نظر بد لگی ہوتی۔
-" العين حق ولو كان شيء سابق القدر سبقته العين، وإذا استغسلتم فاغسلوا".-" العين حق ولو كان شيء سابق القدر سبقته العين، وإذا استغسلتم فاغسلوا".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر حق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے سکتی ہوتی تو وہ نظر ہوتی، جب تم سے (نظر کے علاج کے لیے) غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے تو تم غسل کر دیا کرو۔“
-" إذا سمعتم بالطاعون في ارض فلا تدخلوها، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا منها [فرارا منه]. وفي رواية:" إن هذا الوجع او السقم رجز عذب به بعض الامم قبلكم، [او طائفة من بني إسرائيل]، ثم بقي بعد بالارض، فيذهب المرة، وياتي الاخرى، فمن سمع به في ارض فلا يقدمن عليه، ومن وقع بارض وهو بها فلا يخرجنه الفرار منه".-" إذا سمعتم بالطاعون في أرض فلا تدخلوها، وإذا وقع بأرض وأنتم بها فلا تخرجوا منها [فرارا منه]. وفي رواية:" إن هذا الوجع أو السقم رجز عذب به بعض الأمم قبلكم، [أو طائفة من بني إسرائيل]، ثم بقي بعد بالأرض، فيذهب المرة، ويأتي الأخرى، فمن سمع به في أرض فلا يقدمن عليه، ومن وقع بأرض وهو بها فلا يخرجنه الفرار منه".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں پتہ چلے کہ فلاں علاقے میں طاعون کی بیماری پھیل گئی ہے، تو اس کی طرف مت جاؤ اور نہ فرار اختیار کرتے ہوئے اس سے نکلو۔“ اور ایک روایت میں ہے: ”اس تکلیف یا بیماری کے ذریعے سابقہ امتوں یا بنو اسرائیل کے ایک گروہ کو عذاب دیا گیا، پھر یہ کسی نہ کسی طرح زمین میں باقی رہی، کبھی ختم ہو جاتی تھی اور کبھی آ جاتی تھی۔ اب جس آدمی کو اس کے بارے میں پتہ چلے کہ فلاں علاقے میں یہ بیماری آ گئی ہے تو وہ وہاں نہ آئے اور جو اس علاقے میں (پہلے سے موجود) ہو، وہ وہاں سے فرار ہوتے ہوئے نہ نکلے۔“ یہ حدیث سیدنا اسامہ بن زید، سیدنا سعد بن ابو وقاص اور سیدنا عبد الرحمن رضی اللہ عنہم وغیرہ سے مروی ہے۔
-" الطاعون شهادة لامتي، وخز اعدائكم من الجن، غدة كغدة الإبل، تخرج بالآباط والمراق، من مات فيه مات شهيدا ومن اقام فيه (كان) كالمرابط في سبيل الله ومن فر منه كان كالفار من الزحف".-" الطاعون شهادة لأمتي، وخز أعدائكم من الجن، غدة كغدة الإبل، تخرج بالآباط والمراق، من مات فيه مات شهيدا ومن أقام فيه (كان) كالمرابط في سبيل الله ومن فر منه كان كالفار من الزحف".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاعون میری امت کے لیے شہادت ہے اور جنوں میں سے تمہارے دشمنوں کے لیے ندامت و پشیمانی ہے۔ اس کا زخم اونٹ کی غدود کی طرح ہوتا ہے، جو بغل اور پیٹ کے نرم حصہ پر نکلتا ہے۔ جو اس بیماری کی وجہ سے مر جائے وہ شہید ہوتا ہے اور جو (اسی علاقے میں) ڈٹا رہا، وہ اللہ کے راستے میں سرحد پر مقیم رہنے والے کی طرح ہوتا ہے اور جس نے فرار اختیار کیا وہ جنگ سے بھاگ جانے والے کی طرح ہوتا ہے۔“
-" الفرار من الطاعون كالفرار من الزحف".-" الفرار من الطاعون كالفرار من الزحف".
عمرہ بنت قیس عدویہ کہتی ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور طاعون سے فرار اختیار کرنے کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاعون سے فرار اختیار کرنا جنگ سے بھاگ جانے کے مترادف ہے۔“
-" إذا هاج باحدكم الدم فليحتجم، فإن الدم إذا تبيغ بصاحبه يقتله".-" إذا هاج بأحدكم الدم فليحتجم، فإن الدم إذا تبيغ بصاحبه يقتله".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا خون بھڑکنے لگ جائے (یعنی بلڈ پریشر بلند ہو جائے) تو وہ سینگی لگوائے، کیونکہ خون کے جوش مارنے سے آدمی کی موت واقع ہو سکتی ہے۔“
-" إن كان في شيء مما تداوون به خير ففي الحجامة".-" إن كان في شيء مما تداوون به خير ففي الحجامة".
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن چیزوں کو تم بطور علاج استعمال کرتے ہو، اگر ان میں کوئی بہتری ہے تو وہ سینگی لگوانے میں ہے۔“
-" إن كان في شيء من ادويتكم خير ففي شرطة محجم، او شربة من عسل او لذعة بنار، وما احب ان اكتوي".-" إن كان في شيء من أدويتكم خير ففي شرطة محجم، أو شربة من عسل أو لذعة بنار، وما أحب أن أكتوي".
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ مقنع کی بیمار پرسی کے لیے آئے اور کہا: میں یہیں بیٹھا رہوں گا جب تک تو پچھنے نہیں لگوائے گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”اگر تمہاری دواؤں میں خیر ہے تو وہ سینگی لگوانے میں یا شہد پینے میں یا داغنے میں ہے، لیکن میں داغنے کو ناپسند کرتا ہوں۔“
-" إن فيه (يعني الحجامة) شفاء".-" إن فيه (يعني الحجامة) شفاء".
بکیر کہتے ہیں کہ عاصم بن قتادہ نے انہیں بیان کیا کہ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ مقنع کی تیمارداری کرنے کے لیے گئے اور کہا: میں یہیں بیٹھا رہوں گا جب تک تو سینگی نہیں لگوائے گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بےشک اس میں شفا ہے۔“