- (سيكون بعدي خلفاء يعملون بما يعلمون، ويفعلون ما يؤمرون، وسيكون بعدي خلفاء يعملون بما لا يعلمون، ويفعلون ما لا يؤمرون، فمن انكر عليهم برئ، ومن امسك بيده سلم، ولكن من رضي وتابع).- (سيكونُ بعدي خلفاءُ يَعملونَ بما يَعلمونَ، ويَفعلون ما يُؤمرُونَ، وسيكونُ بعدي خلفاءُ يَعملونَ بما لا يَعلمون، ويَفعَلون ما لا يُؤمرونَ، فمن أنكرَ عليهم برئَ، ومن أمسك بيده سلم، ولكنْ من رضِيَ وتابع).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب میرے بعد ایسے خلفا ہوں گے جو اپنے علم پر عمل کریں گے اور انہیں جو حکم دیا جائے اسے سر انجام دیں گے، ان کے بعد ایسے حکمران آئیں گے جو ایسی چیزوں پر عمل کریں گے جن کو وہ جانتے نہیں ہوں گے اور ایسے افعال سر انجام دیں گے جن کا انہیں حکم نہیں دیا جائے گا۔ ایسوں پر انکار کرنے والا آدمی بری اور ان سے اپنے آپ کو روک لینے والا سالم رہے گا،، لیکن وہ جو ان کے ساتھ راضی ہو گیا اور ان کے پیچھے چل پڑا وہ . . . .۔“
- (ليحملن شرار هذه الامة على سنن الذين خلوا من قبلهم- اهل الكتاب- حذو القذة بالقذة).- (ليحْملَنّ شرار هذه الأمّة على سَنَنِ الذين خلَوا من قبلهم- أهل الكتاب- حذو القُذَّةِ بالقُذَّة).
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کے شرپسند لوگ پہلے گزر جانے والے اہل کتاب کے طریقوں کے مطابق ایسے ہی چلیں گے جیسے تیار کیا ہوا تیر دوسرے تیر کے مطابق ہوتا ہے۔“
-" ليوشكن رجل ان يتمنى انه خر من الثريا ولم يلي من امر الناس شيئا".-" ليوشكن رجل أن يتمنى أنه خر من الثريا ولم يلي من أمر الناس شيئا".
یزید بن شریک کہتے ہیں کہ ضحاک بن قیس نے اسے زیبائش کا کپڑا دے کر مروان کی طرف بھیجا۔ مروان نے اپنے پہرادار سے کہا: دیکھو، دروازے پر کون ہے؟ اس نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں اس نے انہیں اندر آنے کی اجازت دی اور کہا: ابوہریرہ! کوئی حدیث بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ” عنقریب آدمی یہ تمنا کرے گا کہ وہ ثریا ستارے سے گر پڑے (تو خیر ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اسے) لوگوں کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنا دیا جائے۔“
-" ما من عبد يسترعيه الله رعية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة".-" ما من عبد يسترعيه الله رعية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة".
حسن کہتے ہیں معقل بن یسار مزنی مرض الموت میں مبتلا تھے، عبید اللہ بن زید ان کی تیمارداری کرنے کے لیے آئے۔ سیدنا معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تجھے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، اگر مجھے پتہ ہوتا کہ میں زندہ رہوں گا تو تجھے بیان نہ کرتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کسی رعیت کی رکھوالی جس آدمی کے سپرد کر دے اور وہ انہیں دھوکہ دیتے ہوئے مر جائے تو اللہ اس پر جنت حرام کر دے گا۔“
-" ما نقض قوم العهد قط إلا كان القتل بينهم، وما ظهرت فاحشة في قوم قط إلا سلط الله عز وجل عليهم الموت، ولا منع قوم الزكاة إلا حبس الله عنهم القطر".-" ما نقض قوم العهد قط إلا كان القتل بينهم، وما ظهرت فاحشة في قوم قط إلا سلط الله عز وجل عليهم الموت، ولا منع قوم الزكاة إلا حبس الله عنهم القطر".
عبداللہ بن بریدہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قوم عہد توڑتی ہے اس میں قتل عام ہو جاتا ہے، جس قوم میں بدکاری پھیل جاتی ہے اللہ تعالیٰ اس پر موت مسلط کر دیتا ہے اور جو قوم زکوٰۃ ادا نہیں کرتی اللہ تعالیٰ اس سے بارش روک لیتا ہے۔“
-" * (ومن يطع الله والرسول فاولئك مع الذين انعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن اولئك رفيقا) *". اخرجه الطبراني في" المعجم الاوسط" (1 / 29 / 1 - 2)، و" الصغير" (ص 12 - هندية): حدثنا احمد بن عمرو الخلال المكي ابو عبد الله: حدثنا عبد الله بن عمران العابدي: حدثنا فضيل بن عياض عن منصور عن إبراهيم عن الاسود عن عائشة قالت: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إنك لاحب إلي من نفسي، وإنك لاحب إلي من اهلي، واحب إلي من ولدي، وإني لاكون في البيت فاذكرك فما اصبر حتى آتيك، فانظر إليك، وإذا ذكرت موتي وموتك عرفت انك إذا دخلت الجنة رفعت مع النبيين، وإني إذا دخلت الجنة خشيت ان لا اراك؟ فلم يرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم شيئا حتى نزل جبريل عليه السلام بهذه الآية. فذكرها. وقال:" لم يروه عن منصور عن إبراهيم عن الاسود عن عائشة إلا فضيل، تفرد به عبد الله ابن عمران".-" * (ومن يطع الله والرسول فأولئك مع الذين أنعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن أولئك رفيقا) *". أخرجه الطبراني في" المعجم الأوسط" (1 / 29 / 1 - 2)، و" الصغير" (ص 12 - هندية): حدثنا أحمد بن عمرو الخلال المكي أبو عبد الله: حدثنا عبد الله بن عمران العابدي: حدثنا فضيل بن عياض عن منصور عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة قالت: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله! إنك لأحب إلي من نفسي، وإنك لأحب إلي من أهلي، وأحب إلي من ولدي، وإني لأكون في البيت فأذكرك فما أصبر حتى آتيك، فأنظر إليك، وإذا ذكرت موتي وموتك عرفت أنك إذا دخلت الجنة رفعت مع النبيين، وإني إذا دخلت الجنة خشيت أن لا أراك؟ فلم يرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم شيئا حتى نزل جبريل عليه السلام بهذه الآية. فذكرها. وقال:" لم يروه عن منصور عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة إلا فضيل، تفرد به عبد الله ابن عمران".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے میری جان سے زیادہ محبوب ہیں، آپ مجھے میرے اہل سے زیادہ پیارے ہیں اور آپ مجھے میری اولاد سے زیادہ محبوب ہیں۔ جب میں اپنے گھر میں ہوتا ہوں اور آپ مجھے یاد آتے ہیں تو مجھ سے صبر نہیں ہو پاتا، حتی کہ آپ کے پاس آ جاتا ہوں اور آپ کا دیدار کر کے (سکون پا لیتا ہوں)۔ لیکن جب مجھے اپنی موت یاد آتی ہے تو سوچتا ہوں کہ جب آپ جنت میں داخل ہوں گے تو انبیاء کے ساتھ (بلند مرتبوں پر) فائز ہو جائیں گے اور اگر میں جنت میں داخل ہوا تو مجھے اندیشہ ہے کہ آپ کو نہیں دیکھ سکوں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا، حتٰی کہ جبریل علیہ السلام یہ آیت لے کر نازل ہوئے: «وَمَنْ يُطِعِ اللَّـهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَـئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَـئِكَ رَفِيقًا»”اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کرے، وہ (جنت میں) ان لوگوں کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے انعام کیا، یعنی پیغمبروں اور صدیقوں اور شہیدوں اور نیکوں کے ساتھ، اور ان لوگوں کا ساتھ اچھا ساتھ ہے۔“(4-النساء:69)
-" لا، بل يبايع على الإسلام، فإنه لا هجرة بعد الفتح، ويكون من التابعين بإحسان".-" لا، بل يبايع على الإسلام، فإنه لا هجرة بعد الفتح، ويكون من التابعين بإحسان".
سیدنا مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنا ایک بھتیجا لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تاکہ وہ ہجرت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کر سکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، اب صرف اسلام پر بیعت ہو گی کیونکہ فتح مکہ کے بعد ہجرت باقی نہیں رہی، اب وہ (ان کی) پیروی کرنے والوں میں سے ہو گا۔“
- (يكون في آخر امتي خليفة؛ يحثي المال حثيا؛ لا يعده عدا).- (يكون في آخر أمتي خليفةٌ؛ يحثي المال حثياً؛ لا يعدُّه عداً).
ابونضرہ کہتے ہیں: ہم سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے کہا: قریب ہے کہ اہل عراق کی طرف قفیز اور درہم کی درآمد رک جائے، ہم نے کہا: یہ کیسے ہو گا؟ انہوں نے کہا: عجم کی طرف سے، (ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے۔ پھر کہا: قریب ہے کہ اہل شام کی طرف دینار اور مد کی درآمد رک جائے۔ ہم نے کہا: یہ کیسے ہو گا؟ انہوں نے کہا: روم سے (ایک وقت آئے گا کہ) وہ روک لیں گے۔ اس کے بعد وہ تھوڑی دیر کے لیے بات کرنے سے رک گئے اور پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے آخر میں ایک ایسا خلیفہ ہو گا جو مال کے چلو بھر بھر کے (لوگوں کو) دے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔“ میں نے ابونضرہ اور ابوعلا سے کہا: تمہارا کیا خیال ہے کہ وہ عمر بن عبدالعزیز ہو سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔