-" لا تجني نفس على اخرى".-" لا تجني نفس على أخرى".
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی کسی کے حق میں برا نہیں کر سکتا (یعنی ہر کوئی اپنے جرم کا خود ذمہ دار ہے)۔“
- (إن اربى الربا: استطالة المرء في عرض اخيه).- (إن أربى الربِّا: استطالةُ المرءِ في عرضِ أخيهِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بڑی زیادتی یہ ہے کہ آدمی اپنے بھائی کی عزت پر دست درازی کرے۔“
-" إن الله مع الدائن (اي المديون) حتى يقضي دينه ما لم يكن فيما يكره الله".-" إن الله مع الدائن (أي المديون) حتى يقضي دينه ما لم يكن فيما يكره الله".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ قرض لینے والے کے ساتھ ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ قرض ادا کر دے، الا یہ کہ اس قر ضے کا تعلق اللہ تعالیٰ کی ناپسندیدہ چیزوں سے ہو۔“ سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ اپنے خزانچی کو کہتے تھے: تو جا اور کہیں سے میرے لیے قرضہ لے آ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سننے کے بعد میں نہیں چاہتا کہ رات گزاروں مگر اس حال میں کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہو۔
-" من حالت شفاعته دون حد من حدود الله فقد ضاد الله في امره، ومن مات وعليه دين فليس ثم دينار ولا درهم ولكنها الحسنات والسيئات، ومن خاصم في باطل وهو يعلم لم يزل في سخط الله حتى ينزع، ومن قال في مؤمن ما ليس فيه حبس في ردغة الخبال حتى ياتي بالمخرج مما قال".-" من حالت شفاعته دون حد من حدود الله فقد ضاد الله في أمره، ومن مات وعليه دين فليس ثم دينار ولا درهم ولكنها الحسنات والسيئات، ومن خاصم في باطل وهو يعلم لم يزل في سخط الله حتى ينزع، ومن قال في مؤمن ما ليس فيه حبس في ردغة الخبال حتى يأتي بالمخرج مما قال".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی سفارش، اللہ تعالیٰ کی کسی حد کے لیے رکاوٹ بن گئی، اس نے اللہ کے حکم کی مخالفت کی۔ جو آدمی مقروض ہو کر مرا، تو ( وہ یاد رکھے کہ) روز قیامت درہم و دینار کی ریل پیل نہیں ہو گی، وہاں تو نیکیوں اور برائیوں کا تبادلہ ہو گا۔ جس نے دیدۂ دانستہ باطل کے حق میں جھگڑا کیا وہ اس وقت تک اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب میں رہے گا جب تک باز نہیں آتا۔ جس نے مومن پر ایسے جرم کا الزام لگایا جو اس میں نہیں پایا جاتا اسے «ردغة الخبال»(جہنمیوں کے پیپ) میں روک لیا جائے گا، حتیٰ کہ ایسی نیکی کرے جو اسے وہاں سے نکال سکے۔“
- (من حمل من امتي دينا؛ ثم جهد في قضائه فمات ولم يقضه فانا وليه).- (مَنْ حَمَلَ مِنْ أُمَّتي دَيْناً؛ ثُمَّ جَهَدَ في قضائِهِ فماتَ ولم يَقْضِهِ فأنا وَلِيَّهُ).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے جس فرد نے قرضہ لیا اور پھر اس کی ادائیگی کے لیے کوشش کی، لیکن چکانے سے پہلے مر گیا تو میں اس کا ذمہ دار ہوں گا۔“
-" من كان عليه دين ينوي اداءه كان معه من الله عون وسبب الله له رزقا".-" من كان عليه دين ينوي أداءه كان معه من الله عون وسبب الله له رزقا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جس آدمی پر قرضہ ہو اور وہ قرضہ چکانے کا ارادہ بھی رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے ساتھ ایک مددگار ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کے لیے رزق کے اسباب پیدا کرتا ہے۔“
-" إنه لا ينبغي ان يعذب بالنار إلا رب النار".-" إنه لا ينبغي أن يعذب بالنار إلا رب النار".
عبدالرحمٰن بن عبداللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، ہم نے (چڑیا کی طرح کا) ایک سرخ پرندہ دیکھا، اس کے ساتھ اس کے دو بچے تھے، ہم نے ان بچوں کو پکڑ لیا۔ سو وہ پرندہ ان کے گرد منڈلانے لگا، اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور پوچھا: ”اس پرندے کو اس کے بچوں کی وجہ سے کس نے رنج پہنچایا ہے؟ اسے اس کے بچے لوٹا دو“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جس کو ہم نے جلا دیا تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ بستی کس نے جلائی ہے؟“ ہم نے جواب دیا: ہم نے (جلائی ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ کا عذاب دینا تو آگ کے رب کو ہی سزاوار ہے۔“
-" إن انتم قدرتم عليه فاقتلوه ولا تحرقوه بالنار، فإنما يعذب بالنار رب النار".-" إن أنتم قدرتم عليه فاقتلوه ولا تحرقوه بالنار، فإنما يعذب بالنار رب النار".
سیدنا حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم (عذرہ قبیلے کے فلاں) آدمی پر قادر آ جاؤ تو اسے قتل کر دینا، آگ کے ساتھ نہیں جلانا، کیونکہ آگ کو پیدا کرنے والا ہی آگ کے ساتھ عذاب دے سکتا ہے۔“
-" إنه لا ينبغي ان يعذب بالنار إلا رب النار".-" إنه لا ينبغي أن يعذب بالنار إلا رب النار".
عبدالرحمٰن بن عبداللہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، ہم نے (چڑیا کی طرح کا) ایک سرخ پرندہ دیکھا، اس کے ساتھ اس کے دو بچے تھے، ہم نے یہ بچے پکڑ لیے۔ تو وہ پرندہ ان کے گرد منڈلانے لگا، اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور پوچھا: ”اس پرندے کو اس کے بچوں کی وجہ سے کس نے رنج پہنچایا ہے؟ اسے اس کے بچے لوٹا دو“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جس کو ہم نے جلا دیا تھا، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ بستی کس نے جلائی ہے؟“ ہم نے جواب دیا: ہم نے (جلائی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ کا عذاب دینا تو آگ کے رب کو ہی سزاوار ہے۔“
-" فوا لهم، ونستعين الله عليهم".-" فوا لهم، ونستعين الله عليهم".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مشرکوں نے مجھے اور میرے باپ کو پکڑ لیا اور ہم سے ایک معاہدہ لیا کہ بدر والے دن ہمارے مقابلے میں لڑائی کے لیے نہیں آنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان کا عہد پورا کرو اور ہم ان پر اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے ہیں۔“