-" االفقر تخافون؟ والذي نفسي بيده لتصبن عليكم الدنيا صبا حتى لا يزيغ قلب احدكم إزاغة إلا هيه، وايم الله لقد تركتكم على مثل البيضاء ليلها ونهارها سواء".-" أالفقر تخافون؟ والذي نفسي بيده لتصبن عليكم الدنيا صبا حتى لا يزيغ قلب أحدكم إزاغة إلا هيه، وايم الله لقد تركتكم على مثل البيضاء ليلها ونهارها سواء".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم غربت و افلاس کا ذکر کر رہے تھے اور اس سے ڈر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” کیا تم فقر و فاقہ سے ڈر رہے ہو؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم پر دنیا کے معاملے میں اتنی فراوانی پیدا کر دی جائے گی کہ تمہارے دلوں میں کجی (اور ٹیڑھ پن) پیدا کرنے والی یہی چیز ہو گی۔ اللہ کی قسم! میں نے تم کو ایسی روشن ملت پر چھوڑا ہے، کہ جس کے دن اور رات (روشنی میں) برابر ہیں۔“ سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، آپ ہمیں واقعی روشن ملت پر چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے دن اور رات برابر ہیں۔
-" اثنتان يكرههما ابن آدم: يكره الموت والموت خير للمؤمن من الفتنة ويكره قلة المال وقلة المال اقل للحساب".-" اثنتان يكرههما ابن آدم: يكره الموت والموت خير للمؤمن من الفتنة ويكره قلة المال وقلة المال أقل للحساب".
سیدنا محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم کا بیٹا دو چیزوں کو ناپسند کرتا ہے: (۱) موت کو ناپسند کرتا ہے، حالانکہ موت مومن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور (۲) قلت مال کو ناپسند کرتا ہے، حالانکہ مال کی کمی قیامت والے دن حساب کے ہلکا ہو جانے کا باعث ہے۔“
-" إنها ستفتح عليكم الدنيا حتى تنجدوا بيوتكم كما تنجد الكعبة، قلنا: ونحن على ديننا اليوم؟ قال: وانتم على دينكم اليوم. قنا: فنحن يومئذ خير، ام ذلك اليوم؟ قال: بل انتم اليوم خير".-" إنها ستفتح عليكم الدنيا حتى تنجدوا بيوتكم كما تنجد الكعبة، قلنا: ونحن على ديننا اليوم؟ قال: وأنتم على دينكم اليوم. قنا: فنحن يومئذ خير، أم ذلك اليوم؟ قال: بل أنتم اليوم خير".
سیدنا عون بن ابی جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پر دنیا کھول دی جائے گی، حتیٰ کہ تم اپنے گھروں کو کعبہ کی طرح پردوں سے آراستہ کرو گے۔“ ہم نے کہا: کیا ہم اس وقت اپنے دین (اسلام) پر نہ ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہاں) تم اس اپنے دین پر ہی ہو گے۔“ ہم نے کہا: ہم اس وقت بہتر ہوں گے یا آج؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم آج بہتر ہو۔“
-" لو تعلمون ما لكم عند الله عز وجل، لاحببتم لو انكم تزدادون حاجة وفاقة".-" لو تعلمون ما لكم عند الله عز وجل، لأحببتم لو أنكم تزدادون حاجة وفاقة".
سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب لوگوں کو نماز پڑھاتے تو اصحاب صفہ کی حالت دیکھ کر بدو کہتے تھے کہ یہ لوگ پاگل ہیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کرتے اور ان کی طرف متوجہ ہوتے تو فرماتے: ”اگر تمہیں پتہ چل جائے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہارا کیا (حسن انجام) ہو گا تو تم پسند کرو گے کہ تمہاری حاجت و ضرورت اور فقر و فاقہ میں اضافہ ہو جائے۔“
-" قد افلح من اسلم ورزق كفافا وقنعه الله بما آتاه".-" قد أفلح من أسلم ورزق كفافا وقنعه الله بما آتاه".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کامیاب ہو گیا، جو اسلام لایا، اسے بقدرضرورت روزی دی گئی اور اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی عطا پر قناعت کرنے کی توفیق بخشی۔“
-" ليكف احدكم من الدنيا خادم ومركب".-" ليكف أحدكم من الدنيا خادم ومركب".
سیدنا بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کو دنیا میں ایک خادم اور ایک سواری کافی ہونی چاہیے۔“
-" والذي نفس محمد بيده، ما اصبح عند آل محمد صاع حب ولا صاع تمر".-" والذي نفس محمد بيده، ما أصبح عند آل محمد صاع حب ولا صاع تمر".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! صبح کے وقت آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس غلے یا کھجور کا ایک صاع بھی نہیں ہوتا تھا۔“