-" اردف اختك عائشة فاعمرها من التنعيم، فإذا هبطت الاكمة فمرها فلتحرم، فإنها عمرة متقبلة".-" أردف أختك عائشة فأعمرها من التنعيم، فإذا هبطت الأكمة فمرها فلتحرم، فإنها عمرة متقبلة".
سیدہ حفصہ بنت عبدالرحمٰن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما اپنے والد محترم سے بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا: ”اپنی بہن عائشہ کو پیچھے بٹھاؤ اور ان کو تنعیم سے عمرہ کراؤ۔ جب تم ٹیلے سے اترو تو ان کو حکم دینا کہ وہ احرام باندھ لیں، کیونکہ یہ مقبول عمرہ ہے۔“
-" طوافك بالبيت، وبين الصفا والمروة يكفيك لحجك وعمرتك".-" طوافك بالبيت، وبين الصفا والمروة يكفيك لحجك وعمرتك".
سیدہ عا ئشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”تیرا بیت اللہ کا طواف کرنا اور صفا مروہ کی سعی کرنا تیرے حج اور عمرے دنوں کے لئے کافی ہے۔“
-" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم ان يصيبكم ما اصابهم".-" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين إلا أن تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم أن يصيبكم ما أصابهم".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر مقام کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ”جن مکانات میں گزشتہ اقوام کو عذاب دیا گیا وہاں روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تم نہیں رو سکتے تو وہاں داخل نہ ہوا کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں بھی اسی عذاب میں مبتلا کر دیا جائے۔“ پھر آپ نے کجاوہ پر بیٹھے بیٹھے اپنی چادر اوپر اوڑھ لی۔
-" ارفعوا عن بطن محسر، وعليكم بمثل حصى الخذف".-" ارفعوا عن بطن محسر، وعليكم بمثل حصى الخذف".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیز چل کر وادی محسر سے گزرو اور (چنے یا لوبیا وغیرہ جتنی) کنکریوں کا اہتمام کرو۔“
-" عليكم بحصى الخذف الذي ترمى به الجمرة".-" عليكم بحصى الخذف الذي ترمى به الجمرة".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب لوگ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو لوٹے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا: ”سکینت اخیتار کرو۔“ اس حال میں آپ خود اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روک رہے تھے، حتی کہ منیٰ میں داخل ہو گئے اور وادی محسر میں اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(چنے یا لوبیا وغیرہ کے دانے کے برابر) کنکریوں کا اہتمام کرو، جن سے جمرے کو مارا جائے۔“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمرہ کو (چنے یا لوبیا وغیرہ) جتنی کنکریاں مارو۔“ یہ حدیث صحابہ رضی اللہ عنہ کی ایک جماعت سے مروی ہے، ان میں سیدنا سنان بن سنہ، سیدنا عبدالرحمٰن بن معاذ تیمی، سیدنا ام سلیمان ابن عمرو بن احوص، سیدنا عثمان بن عبید اور سیدنا جابر رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔
-" استمتعوا من هذا البيت فإنه قد هدم مرتين ويرفع في الثالثة".-" استمتعوا من هذا البيت فإنه قد هدم مرتين ويرفع في الثالثة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ تعالیٰ کے) اس گھر سے فائدہ حاصل کرو، کیونکہ اس کو دو مرتبہ گرایا جا چکا ہے اور اب تیسری دفعہ اٹھا لیا جائے گا۔“
-" اللهم هذه حجة لا رياء فيها ولا سمعة".-" اللهم هذه حجة لا رياء فيها ولا سمعة".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! یہ ایسا حج ہے کہ اس میں کوئی ریاکاری اور شہرت نہیں ہے۔“ یہ حدیث سیدنا انس، سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا بشر بن قدامہ ضبابی رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
-" اما شعرت اني امرتهم بامر فهم يترددون، ولو كنت استقبلت من امري ما استدبرت ما سقت الهدي ولا اشتريته حتى احل كما حلوا".-" أما شعرت أني أمرتهم بأمر فهم يترددون، ولو كنت استقبلت من أمري ما استدبرت ما سقت الهدي ولا اشتريته حتى أحل كما حلوا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: حج کے موقع پر چار یا پانچ ذوالحجہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں میرے پاس تشریف لائے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس نے آپ کو غصہ دلایا ہے؟ اللہ اس کو آگ میں داخل کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تجھے معلوم نہیں کہ میں نے صحابہ کو ایک (کام کرنے کا) حکم دیا ہے، لیکن وہ اس کو سر انجام دینے میں تردد میں پڑ گئے ہیں۔ اگر مجھے اس معاملے کی پہلے خبر ہوتی جو بعد میں ہوئی تو نہ میں ”ہدی“ لے کر آتا اور نہ اس کو خریدتا، تاکہ لوگوں کی طرح حلال ہو جاتا۔“
-" الق [عنك] ثيابك واغتسل، واستنق ما استطعت، وما كنت صانعا في حجتك، فاصنعه في عمرتك".-" ألق [عنك] ثيابك واغتسل، واستنق ما استطعت، وما كنت صانعا في حجتك، فاصنعه في عمرتك".
سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ زعفران میں لت پت تھا، اس نے کاٹ سل کر تیار ہونے والے کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے اور اس نے عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اب اپ مجھے اس عمرے کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”اور اللہ کے لیے حج اور عمرہ مکمل کرو۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمرہ کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے۔؟“ اس نے کہا: جی، میں یہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے کپڑے اتار دو، غسل کر لو اور حسب استطاعت صفائی کرو اور جو کچھ تم حج میں کرنے والے تھے، وہی کچھ عمرے میں سرانجام دو۔“