سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ
ज़कात, दान, सदक़ा और भेंट
حدیث نمبر: 945
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" إذا ساق الله إليك رزقا من غير مسالة ولا إشراف نفس فخذه، فإن الله اعطاك".-" إذا ساق الله إليك رزقا من غير مسألة ولا إشراف نفس فخذه، فإن الله أعطاك".
قبیصہ بن ذؤیب کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابن سعدی کو ایک ہزار دینار دینا چاہا، لیکن اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا: مجھے ان کی کوئی ضرورت نہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کہا: میں تجھے وہی بات کہوں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمائی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ تجھے کوئی مال عطا کرے، جبکہ تو نے نہ کسی سے سوال کیا اور نہ اس کے لیے حرص و طمع رکھی ہو، تو وہ قبول کر لیا کر، کیونکہ اللہ تعالیٰ تجھے عطا کر رہا ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 946
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" إذا آتاك الله مالا لم تساله ولم تشره إليه نفسك فاقبله، فإنما هو رزق ساقه الله إليك".-" إذا آتاك الله مالا لم تسأله ولم تشره إليه نفسك فاقبله، فإنما هو رزق ساقه الله إليك".
زید بن اسلم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ اہل شام کا ایک پسندیدہ آدمی تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: تم میں کون سی صفت ہے جس کی وجہ سے اہل شام تجھ سے محبت کرتے ہیں؟ اس نے کہا: میں ان کے ساتھ مل کر جہاد کرتا ہوں اور ان سے ہمدردی کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دس ہزار (دینار) دیے اور کہا: یہ لے لو اور ان کو اپنے غزووں میں استعمال کرو۔ اس نے کہا: مجھے ان کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر اس سے کم مال پیش کیا تھا جو میں نے تجھ پر کیا اور میں نے وہی بات کہی جو تو نے کہی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ تجھے کوئی مال عطا کرے، جبکہ تو نے نہ اس کا سوال کیا ہو اور نہ اس کا حریص بنا ہو، تو قبول کر لیا کر، کیونکہ وہ تو اللہ کا رزق ہوتا ہے جو وہ تجھے عطا کرتا ہے۔
630. بیوی اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف نہیں کر سکتی
“ पत्नी अपने पति की आज्ञा के बिना अपना माल ख़र्च नहीं कर सकती ”
حدیث نمبر: 947
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" إذا ملك الرجل المراة لم تجز عطيتها إلا بإذنه".-" إذا ملك الرجل المرأة لم تجز عطيتها إلا بإذنه".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد (نکاح کے ذریعے)کسی عورت کا مالک بن جاتا ہے تو خاوند کی اجازت کے بغیر اس کا (کسی کو) عطیہ دینا جائز نہیں ہوتا۔
631. لوگوں سے مستغنی ہونے کی کوشش کی جائے
“ लोगों से बेनियाज़ होने की कोशिश करनी चाहिए ”
حدیث نمبر: 948
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" استغنوا عن الناس ولو بشوص السواك".-" استغنوا عن الناس ولو بشوص السواك".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے غنی (اور بے پرواہ) ہو جاؤ، اگرچہ وہ مسواک ملنے کی صورت میں ہو۔
632. ہاتھ کو صرف خیر و بھلائی کی طرف بڑھایا جائے
“ हाथ केवल भलाई और अच्छाई के लिए आगे बढ़ाना चाहिए ”
حدیث نمبر: 949
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" املك يدك، وفي رواية: لا تبسط يدك إلا إلى خير".-" املك يدك، وفي رواية: لا تبسط يدك إلا إلى خير".
سیدنا اسود بن اصرم محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھ کو قابو میں رکھ۔ اور ایک اور روایت میں ہے: ہاتھ کو نہ پھیلا، مگر خیر و بھلائی کی طرف۔
633. تالیف قلبی کی خاطر بعض لوگوں کو بعض پر ترجیج دینا
“ दिलों को मिलाने के लिए कुछ लोगों को देना या न देना ”
حدیث نمبر: 950
Save to word مکررات اعراب Hindi
ـ (اما بعد: فو الله! إني لاعطي الرجل و [ادع الرجل]، والذي ادع احب إلي من الذي اعطي، ولكن اعطي اقواما لما ارى في قلوبهم من الجزع والهلع، واكل اقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير، منهم: عمرو بن تغلب).ـ (أمّا بعدُ: فو الله! إنِّي لأعْطي الرجُلَ و [أدعُ الرجلَ]، والذي أدعُ أَحَبُّ إليَّ من الذي أعطي، ولكنْ أُعْطي أقواماً لِما أرى في قلوبهم من الجَزَع والهلَعِ، وأَكِلُ أقواماً إلى ما جَعَل اللهُ في قلوبهم من الغنَى والخير، منهم: عمرو بنُ تغْلب).
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال یا قیدی لائے گئے۔ آپ نے ان کو تقسیم کیا اور کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا۔ جب آپ کو یہ بات پہنچی کہ جن لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں دیا انہوں نے ناراضی کا اظہار کیا ہے تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: اما بعد، اللہ کی قسم! میں کسی کو دیتا ہوں اور کسی کو نہیں دیتا۔ وہ لوگ جن کو میں چھوڑ دیتا ہوں (اور کوئی مال وغیرہ نہیں دیتا) وہ مجھے ان سے زیادہ محبوب ہیں جن کو میں دیتا ہوں (یاد رکھو) ان کو صرف اس لیے دیتا ہوں کہ میں ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور سخت بےچینی دیکھتا ہوں اور دوسرے لوگوں کو میں اس تونگری اور بھلائی کے سپرد کر دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رکھی ہے۔ ان ہی لوگوں میں سے عمرو بن تغلب ہے۔ عمرو بن تغلب کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کے مقابلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہیں۔
حدیث نمبر: 951
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إني اعطي قريشا اتالفهم؛ لانهم حديث عهد بجاهلية).- (إنّي أُعطِي قُريشاً أتألّفهم؛ لأنهم حديثُ عهدٍ بجاهليةٍ).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں قریش کی تالیف قلبی کے لیے انہیں دیتا ہوں، کیونکہ انہوں نے حال ہی میں جاہلیت کو ترک کیا ہے۔
حدیث نمبر: 952
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إني اعطي قوما؛ اخاف ظلعهم وجزعهم، واكل اقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من [الغنى و] الخير؛ [منهم عمرو بن تغلب]).- (إنّي أُعطِي قوماً؛ أخافُ ظَلَعَهُم وجَزَعهُم، وأَكِلُ أقواماً إلى ما جعل الله في قلوبهم من [الغنى و] الخير؛ [منهم عمرو بن تغلب]).
سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لوگوں کو مال دیا اور بعضوں کو ترک کر دیا، جب ان لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بعض لوگوں کو دیتا ہوں کیونکہ مجھے ان کی بے تابی اور بے صبری کا ڈر ہوتا ہے اور دوسرے لوگوں کو میں اس تونگری اور بھلائی کے سپرد کر دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رکھی ہے۔ ان ہی لوگوں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہے۔ سیدنا عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کے مقابلے میں سرخ اونٹ لینا بھی پسند نہیں ہیں۔
634. عمارتوں پر خرچ کرنا فضوں ہے، الایہ کہ . . .
“ इमारतें बनाने पर ख़र्च करने का कोई लाभ नहीं सिवाए इस के... ”
حدیث نمبر: 953
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" اما إن كل بناء وبال على صاحبه إلا ما لا، إلا ما لا، يعني: ما لابد منه".-" أما إن كل بناء وبال على صاحبه إلا ما لا، إلا ما لا، يعني: ما لابد منه".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، ایک بلند گنبد دیکھا اور فرمایا:یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے کہا: یہ فلاں انصاری آدمی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا۔ جب اس کا مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کہا۔ آپ نے اس سے اعراض کیا، اس نے کئی مرتبہ سلام کہا (لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعراض کرتے رہے)۔ بالآخر اس آدمی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی اور اعراض کا اندازہ ہو گیا، اس نے صحابہ سے اس بات کی شکایت کی اور کہا: بخدا! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عجیب و اجنبی محسوس کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا: آپ باہر نکلے تھے اور تیرا گنبد دیکھا تھا۔ سو وہ آدمی فوراً اپنے گنبد کی طرف لوٹا اور اس کو گرا کر زمین میں برابر کر دیا۔ (پھر) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور وہ گنبد آپ کو نظر نہ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: گنبد کو کیا ہوا؟ صحابہ نے کہا: اس نے ہمارے سامنے آپ کے اعراض کرنے کا شکوہ کیا، ہم نے (آپ کی ناپسندیدگی کی ساری صورتحال) اس پر واضح کر دی، اس لیے اس نے اس کو منہدم کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! ہر عمارت اپنے مالک کے حق میں وبال ہے، سوائے اس کے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
حدیث نمبر: 954
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" إن الرجل يؤجر في نفقته كلها إلا في هذا التراب".-" إن الرجل يؤجر في نفقته كلها إلا في هذا التراب".
ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ، جنہوں نے اپنے بدن پر سات داغ لگائے ہوئے تھے، کے پاس بیمار پرسی کے لیے آئے۔ انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کیا کرو تو میں ضرور موت کی تمنا کرتا۔ وہ اپنی دیوار (یعنی مکان وغیرہ) درست کر رہے تھے، اسی اثنا میں انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: آدمی کو اس کے ہر قسم کے خرچے پر اجر دیا جاتا ہے مگر اس مٹی میں (یعنی مکان تعمیر کرنے میں کوئی اجر نہیں)۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.