-" ادوا صاعا من بر او قمح بين اثنين او صاعا من تمر او صاعا من شعير عن كل حر وعبد وصغير وكبير".-" أدوا صاعا من بر أو قمح بين اثنين أو صاعا من تمر أو صاعا من شعير عن كل حر وعبد وصغير وكبير".
عبداللہ بن ثعلبہ بن صغیر یا ثعلبہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آزاد اور غلام اور چھوٹے بڑے کی طرف سے ایک صاع گندم (جو دو آدمیوں کی طرف سے ادا کیا جائے گا) کا، یا ایک صاع کھجور کا یا ایک صاع جو کا (بطور صدقہ فطر) ادا کرو۔“
- (اما قطع السبيل؛ فإنه لا ياتي عليك إلا قليل حتى تخرج العير إلى مكة بغير خفير. واما العيلة؛ فإن الساعة لا تقوم حتى يطوف احدكم بصدقته؛ لا يجد من يقبلها منه، ثم ليقفن احدكم بين يدي الله ليس بينه وبينه حجاب ولا ترجمان يترجم له، ثم ليقولن له: الم اوتك مالا؟! فليقولن: بلى. ثم ليقولن: الم ارسل إليك رسولا؟! فليقولن: بلى. فينظر عن يمينه؛ فلا يرى إلا النار، ثم ينظر عن شماله؛ فلا يرى إلا النار. فليتقين احدكم النار ولو بشق تمرة، فإن لم يجد؛ فبكلمة طيبة).- (أمّا قطْعُ السّبيل؛ فإنّه لا يأْتي عليك إلا قليلٌ حتّى تخرجَ العيرُ إلى مكةَ بغير خَفيرٍ. وأمّا العَيلةُ؛ فإن السّاعةَ لا تقومُ حتّى يطوفَ أحدُكم بصدَقته؛ لا يجدُ من يقبلُها منه، ثم لَيَقِفَنَّ أحدُكم بين يديِ اللهِ ليس بينَه وبينَه حجابٌ ولا تُرجُمان يترجمُ له، ثم ليقولنّ له: أَلم أُوتكَ مالاً؟! فليقولنَّ: بلى. ثمّ ليقولنّ: ألمْ أرْسل إليكَ رسُولاً؟! فليقولَنّ: بلى. فينظرُ عن يمينه؛ فلا يرى إلا النّار، ثم ينظرُ عن شِمالِه؛ فلا يرى إلا النّار. فلْيَتقيَنَّ أحدُكم النّارَ ولو بشقِّ تمرةٍ، فإنْ لم يجدْ؛ فبكلمةٍ طيّبةٍ).
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا، آپ کے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک نے فقر و فاقہ کی اور دوسرے نے راستے کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا مسئلہ راستے کے غیر محفوظ ہونے کا، تو تھوڑا عرصہ ہے، اس کے بعد (اتنا امن ہوگا کہ) غلے والے قافلے بھی مکہ کی طرف بغیر محافظ کے روانہ ہوں گے اور جہاں تک غربت و افلاس کا تعلق ہے، تو (اس کی فکر نہ کرو) قیامت کے برپا ہونے سے پہلے تم میں سے ایک آدمی صدقہ لے کر گھومے گا لیکن (مال و دولت کی فراوانی کی وجہ سے) وہ ایسا فرد نہیں پائے گا جو اس کا صدقہ قبول کرے۔ (یاد رکھو کہ) تم میں سے ہر کوئی اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہو گا اور دونوں کے درمیان پردہ ہو گا نہ ترجمانی کرنے والا ترجمان۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا میں نے تجھے مال دیا تھا؟ وہ کہے گا: کیوں نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا میں نے تیری طرف رسول بھیجا تھا؟ وہ کہے گا، کیوں نہیں۔ پس جب وہ اپنی دائیں جانب دیکھے گا تو صرف آگ نظر آئے گی اور بائیں جانب دیکھے گا تو ادھر بھی صرف آگ نظر آئے گی۔ ہر کوئی آگ سے بچے، اگرچہ کھجور کے ٹکڑے کے ساتھ، اگر وہ بھی نہ ہو تو اچھی بات کے ساتھ۔“
-" إن الله عز وجل يقول: يا ابن آدم! إن تعط الفضل فهو خير لك، وإن تمسكه فهو شر لك، وابدا بمن تعول، ولا يلوم الله على الكفاف، واليد العليا خير من اليد السفلى".-" إن الله عز وجل يقول: يا ابن آدم! إن تعط الفضل فهو خير لك، وإن تمسكه فهو شر لك، وابدأ بمن تعول، ولا يلوم الله على الكفاف، واليد العليا خير من اليد السفلى".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! اگر تو ضرورت سے زائد مال خرچ کر دے تو تیرے لیے بہتر ہے اور اگر روکے رکھے تو وہ تیرے لیے برا ہے اور اللہ تعالیٰ برابر سرابر روزی پر ملامت نہیں کرتا اور ابتدا اپنے اہل و عیال کے ساتھ کر اور اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔“
-" انفق بلال! ولا تخش من ذي العرش إقلالا".-" أنفق بلال! ولا تخش من ذي العرش إقلالا".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال! خرچ کیا کرو اور عرش والے سے مفلسی سے نہ ڈرا کرو۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ۔ سیدنا بلال بن رباح، سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
-" ما اطعمت نفسك فهو لك صدقة وما اطعمت ولدك فهو لك صدقة وما اطعمت زوجك فهو لك صدقة وما اطعمت خادمك فهو لك صدقة".-" ما أطعمت نفسك فهو لك صدقة وما أطعمت ولدك فهو لك صدقة وما أطعمت زوجك فهو لك صدقة وما أطعمت خادمك فهو لك صدقة".
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا اپنے آپ کو کھلانا تیرے لیے صدقہ ہے، تیرا اپنے بیٹے کو کھلانا تیرے لیے صدقہ ہے، تیرا اپنی بیوی کو کھلانا تیرے لیے صدقہ ہے اور تیرا اپنے خادم کو کھلانا تیرے لیے صدقہ ہے۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کم سرمائے والے آدمی کی محنت کا صدقہ افضل ہے اور جن افراد کی کفالت کا تو ذمہ دار ہے، (مال خرچ کرنے کے سلسلے میں) ان سے ساتھ ابتدا کر۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(دودھ والا جانور) بطور عطیہ دینا افضل صدقہ ہے، جو صبح کو ایک پیالہ دودھ کا دے اور ایک شام کو۔“
- (الا رجل يمنح اهل بيت [لا در لهم] ناقة [من إبله] ؛ تغدو بعس، وتروح بعس؟ إن اجرها لعظيم).- (ألا رجلٌ يمنحُ أهلَ بيتٍ [لا درَّ لهم] ناقةً [من إبله] ؛ تغدُو بعُسٍّ، وتروح بعُسٍّ؟ إنَّ أجرها لعظيمٌ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں: ”کیا کوئی ایسا آدمی نہیں ہے، جو ایسے اہل خانہ کو اونٹنی بطور عطیہ دے دے کہ جن کے پاس دودھ نہیں ہے، وہ صبح کو ایک بڑا پیالہ دودھ کا دے اور ایک شام کو، بلاشبہ اس کا اجر بہت زیادہ ہے۔“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مخفی صدقہ رب کے غضب کو مٹا دیتا ہے۔“ یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن جعفر، سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا عبداللہ بن مسعود، سیدہ ام سلمہ، سیدنا ابوامامہ، سیدنا معاویہ بن حیدہ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔