-" كان يعجبه الريح الطيبة".-" كان يعجبه الريح الطيبة".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کالے رنگ کا اونی جبہ تیار کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زیب تن کیا، لیکن جب پسینہ آیا تو اس سے اون کی بو آنے لگی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار دیا، کیونکہ پاکیزہ (اور عمدہ) خوشبو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھی لگتی تھی۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما، سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت والے ہو گئے، میں نے ایک ٹب میں غسل کیا، کچھ پانی بچ گیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اس پانی سے غسل کیا۔ میں نے کہا: اس پانی سے تو میں نے بھی غسل کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جنبی فرد کے غسل کی وجہ سے) پانی پر جنابت کا حکم عائد نہیں ہوتا۔“
-" من توضا وجاء إلى المسجد فهو زائر الله عز وجل وحق على المزور ان يكرم الزائر".-" من توضأ وجاء إلى المسجد فهو زائر الله عز وجل وحق على المزور أن يكرم الزائر".
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو وضو کرتا ہے اور مسجد کی طرف آتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کا مہمان ہوتا ہے اور میزبان پر یہ بات حق ہے کہ مہمان کی تکریم کرے۔“
-" من حدثكم ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يبول قائما فلا تصدقوه، ما كان يبول إلا قاعدا".-" من حدثكم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يبول قائما فلا تصدقوه، ما كان يبول إلا قاعدا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس آدمی کی تصدیق مت کرو، جو یہ بیان کرے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاپ کرتے تھے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو بیٹھ کر ہی پیشاپ کرتے تھے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا بہت پانی لے جاتے ہیں۔ اگر ہم اس سے وضو کرنے لگ جائیں تو پیاسے رہ جاتے ہیں، پس کیا ہم (سمندر) کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا بہت پانی لے جاتے ہیں۔ اگر ہم اس سے وضو کرنے لگ جائیں تو پیاسے رہ جاتے ہیں، پس کیا ہم (سمندر) کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔“
-" هو الطهور ماؤه، الحل ميتته".-" هو الطهور ماؤه، الحل ميتته".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا بہت پانی لے جاتے ہیں۔ اگر ہم اس سے وضو کرنے لگ جائیں تو پیاسے رہ جاتے ہیں، پس کیا ہم (سمندر) کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سمندر کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔“
-" لا إنما يكفيك إن تحثي على راسك ثلاث حثيات ثم تفيضين عليك فتطهرين".-" لا إنما يكفيك إن تحثي على رأسك ثلاث حثيات ثم تفيضين عليك فتطهرين".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: اے اللہ کے رسول! میں اپنے بالوں کو مضبوطی کے ساتھ گوندھتی ہوں، تو کیا جنابت کے غسل کے لیے ان کو کھول دیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، تجھے سر پر تین چلو ڈالنا ہی کافی ہیں، اس کے بعد (بقیہ جسم) پر پانی بہا دیا کر، اس طرح تو پاک ہو جائے گی۔“