(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني اشعث بن سليم، قال: سمعت ابي، عن مسروق، عن عائشة، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يعجبه التيمن في تنعله وترجله وطهوره وفي شانه كله".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ فِي تَنَعُّلِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَطُهُورِهِ وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، انہیں اشعث بن سلیم نے خبر دی، ان کے باپ نے مسروق سے سنا، وہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہننے، کنگھی کرنے، وضو کرنے اور اپنے ہر کام میں داہنی طرف سے کام کی ابتداء کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔
Narrated `Aisha: The Prophet used to like to start from the right side on wearing shoes, combing his hair and cleaning or washing himself and on doing anything else.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 169
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك، انه قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وحانت صلاة العصر، فالتمس الناس الوضوء فلم يجدوه، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بوضوء، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك الإناء يده، وامر الناس ان يتوضئوا منه، قال: فرايت الماء ينبع من تحت اصابعه حتى توضئوا من عند آخرهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَالْتَمَسَ النَّاسُ الْوَضُوءَ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ الْإِنَاءِ يَدَهُ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ، قَالَ: فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو مالک نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے خبر دی، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ نماز عصر کا وقت آ گیا، لوگوں نے پانی تلاش کیا، جب انہیں پانی نہ ملا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ایک برتن میں) وضو کے لیے پانی لایا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ ڈال دیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ اسی (برتن) سے وضو کریں۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا آپ کی انگلیوں کے نیچے سے پانی (چشمے کی طرح) ابل رہا تھا۔ یہاں تک کہ (قافلے کے) آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا۔
Narrated Anas bin Malik: saw Allah's Apostle when the `Asr prayer was due and the people searched for water to perform ablution but they could not find it. Later on (a pot full of) water for ablution was brought to Allah's Apostle . He put his hand in that pot and ordered the people to perform ablution from it. I saw the water springing out from underneath his fingers till all of them performed the ablution (it was one of the miracles of the Prophet).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 170
وكان عطاء لا يرى به باسا ان يتخذ منها الخيوط والحبال، وسؤر الكلاب وممرها في المسجد. وقال الزهري إذا ولغ في إناء ليس له وضوء غيره يتوضا به. وقال سفيان هذا الفقه بعينه، يقول الله تعالى: {فلم تجدوا ماء فتيمموا} وهذا ماء، وفي النفس منه شيء، يتوضا به ويتيمم.وَكَانَ عَطَاءٌ لاَ يَرَى بِهِ بَأْسًا أَنْ يُتَّخَذَ مِنْهَا الْخُيُوطُ وَالْحِبَالُ، وَسُؤْرِ الْكِلاَبِ وَمَمَرِّهَا فِي الْمَسْجِدِ. وَقَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا وَلَغَ فِي إِنَاءٍ لَيْسَ لَهُ وَضُوءٌ غَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ بِهِ. وَقَالَ سُفْيَانُ هَذَا الْفِقْهُ بِعَيْنِهِ، يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: {فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا} وَهَذَا مَاءٌ، وَفِي النَّفْسِ مِنْهُ شَيْءٌ، يَتَوَضَّأُ بِهِ وَيَتَيَمَّمُ.
عطاء بن ابی رباح آدمیوں کے بالوں سے رسیاں اور ڈوریاں بنانے میں کچھ حرج نہیں دیکھتے تھے اور کتوں کے جھوٹے اور ان کے مسجد سے گزرنے کا بیان۔ زہری کہتے ہیں کہ جب کتا کسی (پانی کے بھرے) برتن میں منہ ڈال دے اور اس کے علاوہ وضو کے لیے اور پانی موجود نہ ہو تو اس سے وضو کیا جا سکتا ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے سمجھ میں آتا ہے۔ جب پانی نہ پاؤ تو تیمم کر لو اور کتے کا جھوٹا پانی (تو) ہے۔ (مگر) طبیعت اس سے نفرت کرتی ہے۔ (بہرحال) اس سے وضو کر لے۔ اور (احتیاطاً) تیمم بھی کر لے۔
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، قال: حدثنا إسرائيل، عن عاصم، عن ابن سيرين، قال: قلت لعبيدة: عندنا من شعر النبي صلى الله عليه وسلم اصبناه من قبل انس او من قبل اهل انس، فقال:" لان تكون عندي شعرة منه احب إلي من الدنيا وما فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قُلْتُ لِعُبَيْدَةَ: عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ أَوْ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ أَنَسٍ، فَقَالَ:" لَأَنْ تَكُونَ عِنْدِي شَعَرَةٌ مِنْهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے عاصم کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابن سیرین سے نقل کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے عبیدہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ بال (مبارک) ہیں، جو ہمیں انس رضی اللہ عنہ سے یا انس رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کی طرف سے ملے ہیں۔ (یہ سن کر) عبیدہ نے کہا کہ اگر میرے پاس ان بالوں میں سے ایک بال بھی ہو تو وہ میرے لیے ساری دنیا اور اس کی ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے۔
Narrated Ibn Seereen: I said to `Abida, "I have some of the hair of the Prophet which I got from Anas or from his family." `Abida replied. "No doubt if I had a single hair of that it would have been dearer to me than the whole world and whatever is in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 171
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو سعید بن سلیمان نے خبر دی انہوں نے، کہا ہم سے عباد نے ابن عون کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ ابن سیرین سے، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع میں) جب سر کے بال منڈوائے تو سب سے پہلے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال لیے تھے۔
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے ابوالزناد سے خبر دی، وہ اعرج سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں سے (کچھ) پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھو لو (تو پاک ہو جائے گا)۔
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی، کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے سنا، وہ ابوصالح سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک کتے کو دیکھا، جو پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا تھا۔ تو اس شخص نے اپنا موزہ لیا اور اس سے پانی بھر کر پلانے لگا، حتیٰ کہ اس کو خوب سیراب کر دیا۔ اللہ نے اس شخص کے اس کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A man saw a dog eating mud from (the severity of) thirst. So, that man took a shoe (and filled it) with water and kept on pouring the water for the dog till it quenched its thirst. So Allah approved of his deed and made him to enter Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 174
(مرفوع) وقال احمد بن شبيب: حدثنا ابي، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني حمزة بن عبد الله، عن ابيه، قال: كانت الكلاب تبول وتقبل وتدبر في المسجد في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يكونوا يرشون شيئا من ذلك.(مرفوع) وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَتِ الْكِلَابُ تَبُولُ وَتُقْبِلُ وَتُدْبِرُ فِي الْمَسْجِدِ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَكُونُوا يَرُشُّونَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ.
احمد بن شبیب نے کہا کہ ہم سے میرے والد نے یونس کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابن شہاب سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے کہا مجھ سے حمزہ بن عبداللہ نے اپنے باپ (یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کے واسطے سے بیان کیا۔ وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے جاتے تھے لیکن لوگ ان جگہوں پر پانی نہیں چھڑکتے تھے۔
And narrated Hamza bin 'Abdullah: My father said. "During the lifetime of Allah's Apostle, the dogs used to urinate, and pass through the mosques (come and go), nevertheless they never used to sprinkle water on it (urine of the dog.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 174
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا شعبة، عن ابن ابي السفر، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إذا ارسلت كلبك المعلم فقتل فكل، وإذا اكل فلا تاكل فإنما امسكه على نفسه، قلت: ارسل كلبي فاجد معه كلبا آخر، قال: فلا تاكل، فإنما سميت على كلبك ولم تسم على كلب آخر".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ابْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ فَقَتَلَ فَكُلْ، وَإِذَا أَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ مَعَهُ كَلْبًا آخَرَ، قَالَ: فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى كَلْبٍ آخَرَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ابن ابی السفر کے واسطے سے بیان کیا، وہ شعبی سے نقل فرماتے ہیں، وہ عدی بن حاتم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کتے کے شکار کے متعلق) دریافت کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے اور وہ شکار کر لے تو، تو اس (شکار) کو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں سے خود (کچھ) کھا لے تو، تو (اس کو) نہ کھائیو۔ کیونکہ اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں (شکار کے لیے) اپنے کتے چھوڑتا ہوں، پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر مت کھا۔ کیونکہ تم نے «بسم الله» اپنے کتے پر پڑھی تھی۔ دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔
Narrated `Adi bin Hatim: I asked the Prophet (about the hunting dogs) and he replied, "If you let loose (with Allah's name) your tamed dog after a game and it hunts it, you may eat it, but if the dog eats of (that game) then do not eat it because the dog has hunted it for itself." I further said, "Sometimes I send my dog for hunting and find another dog with it. He said, "Do not eat the game for you have mentioned Allah's name only on sending your dog and not the other dog."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 175