(مرفوع) وحدثنا اصبغ، قال: اخبرنا ابن وهب، قال: اخبرني عمرو، عن بكير، عن كريب، عن ميمونة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اكل عندها كتفا، ثم صلى ولم يتوضا".(مرفوع) وحَدَّثَنَا أَصْبَغُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ عِنْدَهَا كَتِفًا، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے اصبغ نے بیان کیا، کہا مجھے ابن وہب نے خبر دی، کہا مجھے عمرو نے بکیر سے، انہوں نے کریب سے، ان کو میمونہ رضی اللہ عنہا زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں (بکری کا) شانہ کھایا پھر نماز پڑھی اور نیا وضو نہیں فرمایا۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر اور قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، وہ عقیل سے، وہ ابن شہاب سے، وہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر کلی کی اور فرمایا اس میں چکنائی ہوتی ہے۔ اس حدیث میں عقیل کی یونس اور صالح بن کیسان نے زہری سے متابعت کی ہے۔
53. باب: سونے کے بعد وضو کرنے کے بیان میں اور بعض علماء کے نزدیک ایک یا دو مرتبہ کی اونگھ سے یا (نیند کا) ایک جھونکا آ جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
(53) Chapter. Ablution after sleep. And whoever considers it unnecessary to repeat ablution after dozing once or twice or after nodding once in slumber.
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا نعس احدكم وهو يصلي فليرقد حتى يذهب عنه النوم، فإن احدكم إذا صلى وهو ناعس لا يدري لعله يستغفر فيسب نفسه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ يُصَلِّي فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَا يَدْرِي لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبُّ نَفْسَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا مجھ کو مالک نے ہشام سے، انہوں نے اپنے باپ سے خبر دی، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز پڑھتے وقت تم میں سے کسی کو اونگھ آ جائے، تو چاہیے کہ وہ سو رہے یہاں تک کہ نیند (کا اثر) اس سے ختم ہو جائے۔ اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے اور وہ اونگھ رہا ہو تو وہ کچھ نہیں جانے گا کہ وہ (اللہ تعالیٰ سے) مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے نفس کو بددعا دے رہا ہے۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle said, "If anyone of you feels drowsy while praying he should go to bed (sleep) till his slumber is over because in praying while drowsy one does not know whether one is asking for forgiveness or for a bad thing for oneself."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 211
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا نعس احدكم في الصلاة فلينم حتى يعلم ما يقرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَنَمْ حَتَّى يَعْلَمَ مَا يَقْرَأُ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے، کہا ہم سے ایوب نے ابوقلابہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم نماز میں اونگھنے لگو تو سو جانا چاہیے۔ پھر اس وقت نماز پڑھے جب جان لے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو بن عامر، قال: سمعت انسا. ح قال: وحدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن سفيان، قال: حدثني عمرو بن عامر، عن انس، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يتوضا عند كل صلاة"، قلت: كيف كنتم تصنعون؟ قال: يجزئ احدنا الوضوء ما لم يحدث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا. ح قَالَ: وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَامِرٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قُلْتُ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ؟ قَالَ: يُجْزِئُ أَحَدَنَا الْوُضُوءُ مَا لَمْ يُحْدِثْ.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے عمرو بن عامر کے واسطے سے بیان کیا، کہا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا۔ (دوسری سند سے) ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے، وہ سفیان سے روایت کرتے ہیں، ان سے عمرو بن عامر نے بیان کیا، وہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے نیا وضو فرمایا کرتے تھے۔ میں نے کہا تم لوگ کس طرح کرتے تھے، کہنے لگے ہم میں سے ہر ایک کو اس کا وضو اس وقت تک کافی ہوتا، جب تک کوئی وضو توڑنے والی چیز پیش نہ آ جاتی۔ (یعنی پیشاب، پاخانہ، یا نیند وغیرہ)۔
Narrated `Amr bin `Amir: Anas said, "The Prophet used to perform ablution for every prayer." I asked Anas, "What did you used to do?' Anas replied, "We used to pray with the same ablution until we break it with Hadath."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 213
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، قال: حدثنا سليمان، قال: حدثني يحيى بن سعيد، قال: اخبرني بشير بن يسار، قال: اخبرني سويد بن النعمان، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عام خيبر حتى إذا كنا بالصهباء صلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم العصر، فلما صلى دعا بالاطعمة فلم يؤت إلا بالسويق، فاكلنا وشربنا، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم إلى المغرب فمضمض، ثم صلى لنا المغرب ولم يتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُوَيْدُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالصَّهْبَاءِ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، فَلَمَّا صَلَّى دَعَا بِالْأَطْعِمَةِ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِيقِ، فَأَكَلْنَا وَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَغْرِبِ فَمَضْمَضَ، ثُمَّ صَلَّى لَنَا الْمَغْرِبَ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھے یحییٰ بن سعید نے خبر دی، انہیں بشیر بن یسار نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ نے بتلایا انہوں نے کہا کہ ہم خیبر والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جب صہباء میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی۔ جب نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے منگوائے۔ مگر (کھانے میں) صرف ستو ہی لایا گیا۔ سو ہم نے (اسی کو) کھایا اور پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی، پھر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی اور (نیا) وضو نہیں کیا۔
Narrated Suwaid bin Nu`man: In the year of the conquest of Khaibar I went with Allah's Apostle till we reached As-Sahba' where Allah's Apostle led the `Asr prayer and asked for the food. Nothing but saweeq was brought and we ate it and drank (water). The Prophet got up for the (Maghrib) Prayer, rinsed his mouth with water and then led the prayer without repeating the ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 214
(مرفوع) حدثنا عثمان، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" مر النبي صلى الله عليه وسلم بحائط من حيطان المدينة او مكة، فسمع صوت إنسانين يعذبان في قبورهما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يعذبان وما يعذبان في كبير، ثم قال: بلى، كان احدهما لا يستتر من بوله، وكان الآخر يمشي بالنميمة، ثم دعا بجريدة فكسرها كسرتين فوضع على كل قبر منهما كسرة، فقيل له: يا رسول الله لم فعلت هذا، قال: لعله ان يخفف عنهما ما لم تيبسا او إلى ان ييبسا".، وقال النبي صلى الله عليه وسلم لصاحب القبر: كان لا يستتر من بوله، ولم يذكر سوى بول الناس.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَكَّةَ، فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، ثُمَّ قَالَ: بَلَى، كَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَكَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا كِسْرَتَيْنِ فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا كِسْرَةً، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا، قَالَ: لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَيْبَسَا أَوْ إِلَى أَنْ يَيْبَسَا".، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَاحِب الْقَبْرِ: كَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ سِوَى بَوْلِ النَّاسِ.
ہم سے عثمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے نقل کیا، وہ مجاہد سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔ (وہاں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کی آواز سنی جنھیں ان کی قبروں میں عذاب کیا جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہ ہے کہ ایک شخص ان میں سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی) ایک ڈالی منگوائی اور اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کیا اور ان میں سے (ایک ایک ٹکڑا) ہر ایک کی قبر پر رکھ دیا۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لیے کہ جب تک یہ ڈالیاں خشک ہوں شاید اس وقت تک ان پر عذاب کم ہو جائے۔
Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet, while passing through one of the graveyards of Medina or Mecca heard the voices of two persons who were being tortured in their graves. The Prophet said, "These two persons are being tortured not for a major sin (to avoid)." The Prophet then added, "Yes! (they are being tortured for a major sin). Indeed, one of them never saved himself from being soiled with his urine while the other used to go about with calumnies (to make enmity between friends). The Prophet then asked for a green leaf of a date-palm tree, broke it into two pieces and put one on each grave. On being asked why he had done so, he replied, "I hope that their torture might be lessened, till these get dried."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 215
وقال النبي صلى الله عليه وسلم لصاحب القبر: كان لا يستتر من بوله، ولم يذكر سوى بول الناس.وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَاحِب الْقَبْرِ: كَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ سِوَى بَوْلِ النَّاسِ.
اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر والے کے بارے میں فرمایا تھا کہ وہ اپنے پیشاب سے بچنے کی کوشش نہیں کیا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کے پیشاب کے علاوہ کسی اور کے پیشاب کا ذکر نہیں فرمایا۔
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسماعیل بن ابراہیم نے خبر دی، کہا مجھے روح بن القاسم نے بتلایا، کہا مجھ سے عطاء بن ابی میمونہ نے بیان کیا، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے استنجاء فرماتے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد بن خازم، قال: حدثنا الاعمش، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بقبرين، فقال:" إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير، اما احدهما فكان لا يستتر من البول، واما الآخر فكان يمشي بالنميمة، ثم اخذ جريدة رطبة فشقها نصفين فغرز في كل قبر واحدة، قالوا: يا رسول الله، لم فعلت هذا؟ قال: لعله يخفف عنهما ما لم ييبسا"، وقال محمد بن المثنى، وحدثنا وكيع، قال: حدثنا الاعمش، قال: سمعت مجاهدا مثله يستتر من بوله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ فَغَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: لَعَلَّهُ يُخَفِّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا"، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَحَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا مِثْلَهُ يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ.
ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن خازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے مجاہد کے واسطے سے روایت کیا، وہ طاؤس سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ(ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لے کر بیچ سے اس کے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایسا) کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں کچھ تخفیف رہے۔ ابن المثنی نے کہا کہ اس حدیث کو ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، انہوں نے مجاہد سے اسی طرح سنا۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet once passed by two graves and said, "These two persons are being tortured not for a major sin (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with his urine, while the other used to go about with calumnies (to make enmity between friends)." The Prophet then took a green leaf of a date-palm tree, split it into (pieces) and fixed one on each grave. They said, "O Allah's Apostle! Why have you done so?" He replied, "I hope that their punishment might be lessened till these (the pieces of the leaf) become dry." (See the footnote of Hadith 215).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 217