موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
وضو کا بیان
वुज़ू करने के बारे में
1. وضو کی فضیلت
“ वुज़ू की फ़ज़ीलत ( अच्छाइयां ) ”
حدیث نمبر: 54
Save to word مکررات اعراب Hindi
133- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن عن ابيه عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المقبرة فقال: ”السلام عليكم دار قوم مؤمنين. وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت اني رايت إخواننا“. فقالوا: يا رسول الله السنا إخوانك؟ فقال: ”بل انتم اصحابي، وإخواننا الذين لم ياتوا بعد، وانا فرطهم على الحوض.“ قالوا: يا رسول الله، كيف تعرف من ياتي بعدك من امتك؟ قال: ”ارايت لو كانت لرجل خيل غر محجلة فى خيل دهم بهم، الا يعرف خيله؟“ قالوا: بلى. قال: فإنهم ياتون يوم القيامة غرا محجلين من الوضوء وانا فرطهم على الحوض فليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، اناديهم الا هلم، الا هلم، الا هلم ثلاثا. فيقال: إنهم قد بدلوا بعدك. فاقول: فسحقا، فسحقا، فسحقا.133- مالك عن العلاء بن عبد الرحمن عن أبيه عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المقبرة فقال: ”السلام عليكم دار قوم مؤمنين. وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت أني رأيت إخواننا“. فقالوا: يا رسول الله ألسنا إخوانك؟ فقال: ”بل أنتم أصحابي، وإخواننا الذين لم يأتوا بعد، وأنا فرطهم على الحوض.“ قالوا: يا رسول الله، كيف تعرف من يأتي بعدك من أمتك؟ قال: ”أرأيت لو كانت لرجل خيل غر محجلة فى خيل دهم بهم، ألا يعرف خيله؟“ قالوا: بلى. قال: فإنهم يأتون يوم القيامة غرا محجلين من الوضوء وأنا فرطهم على الحوض فليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، أناديهم ألا هلم، ألا هلم، ألا هلم ثلاثا. فيقال: إنهم قد بدلوا بعدك. فأقول: فسحقا، فسحقا، فسحقا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: السلام علیکم (تم پر سلام ہو) اے ایمان والوں کا گھر! اور ہم ان شاءاللہ تم سے ملنے والے ہیں، میں چاہتا تھا کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا! صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تم میرے صحابہ ہو اور میرے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے اور میں حوض (کوثر) پر ان سے پہلے موجود ہوں گا۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ اپنے ان امتیوں کو کس طرح پہچانیں گے جو آپ کے بعد (دنیا میں) آئیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے اگر کسی آدمی کے گھوڑے ہوں جن میں سے بعض سفید چہروں اور سفید  پاؤں والے ہوں اور وہ کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہوں تو وہ اپنے گھوڑوں کو پہچان نہیں لے گا؟ لوگوں نے جواب دیا: ضرور پہچان لے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ (میرے امتی) قیامت کے دن اس حالت میں آئیں گے کہ ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں سفید چمک رہے ہوں گے اور میں حوض پر ان سے پہلے موجود ہوں گا، پھر کچھ لوگوں کو میرے حوض سے ہٹایا جائے گا جیسا کہ گمشدہ اونٹ کو ہٹایا جاتا ہے، پھر انہیں (تین دفعہ) آواز دوں گا: ادھر آ جاؤ، ادھر آ جاؤ، ادھر آ جاؤ پھر (مجھے) کہا: جائے گا: انہوں نے آپ کے بعد (آپ کی سنت اور دین اسلام کو) تبدیل کر دیا تھا پس میں کہوں گا: دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «133- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 28/1-30 ح 57، ك 2 ب 6 ح 28) التمهيد 238/20، 239، الاستذكار: 51 و أخرجه مسلم (249) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
حدیث نمبر: 55
Save to word مکررات اعراب Hindi
439- مالك عن سهيل بن ابى صالح عن ابيه عن ابى هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا توضا العبد المسلم او المؤمن فغسل وجهه خرجت من وجهه خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء او مع آخر قطر الماء او نحو هذا، فإذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء او مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء او مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب.“439- مالك عن سهيل بن أبى صالح عن أبيه عن أبى هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرجت من وجهه خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء أو مع آخر قطر الماء أو نحو هذا، فإذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے تو اس کی آنکھوں کے ذریعے سے (دیکھنے کی صورت میں) جو گناہ سرزد ہوئے وہ چہرے سے پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں یا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر جب دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں۔ پھر جب وہ دونوں پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک صاف ہو کر نکلتا ہے۔

تخریج الحدیث: «439- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 32/1 ح 60، ك 2 ب 6 ح 31) التمهيد 260/21، الاستذكار: 54، و أخرجه مسلم (244) من حديث مالك به وفي رواية يحيي بن يحيي: ”بعينيه“.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
حدیث نمبر: 56
Save to word مکررات اعراب Hindi
476- مالك عن هشام بن عروة عن ابيه عن حمران مولى عثمان بن عفان ان عثمان ابن عفان جلس على المقاعد، فجاء المؤذن فآذنه لصلاة العصر فدعا بماء فتوضا، ثم قال: والله، لاحدثنكم حديثا لولا آية فى كتاب الله ما حدثتكموه، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ما من امرئ يتوضا فيحسن وضوءه ثم يصلي الصلاة إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة الاخرى حتى يصليها“. قال مالك: اراه يريد هذه الآية {واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين}.476- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن حمران مولى عثمان بن عفان أن عثمان ابن عفان جلس على المقاعد، فجاء المؤذن فآذنه لصلاة العصر فدعا بماء فتوضأ، ثم قال: والله، لأحدثنكم حديثا لولا آية فى كتاب الله ما حدثتكموه، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ما من امرئ يتوضأ فيحسن وضوءه ثم يصلي الصلاة إلا غفر له ما بينه وبين الصلاة ألأخرى حتى يصليها“. قال مالك: أراه يريد هذه الآية {وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين}.
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حمران رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مقاعد (بیٹھنے کی اونچی جگہ) پر بیٹھے تو مؤذن نے آ کر نماز عصر کی اطلاع دی پھر آپ نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں، اگر کتاب اللہ کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں وہ کبھی نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر نماز پڑھتا ہے تو اس نماز اور دوسری نماز کے درمیان (سرزد ہونے والے گناہ) معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ امام مالک نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ یہ آیت مراد ہے: «وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ» [11-هود: 114] اور نماز قائم کرو دن کے دونوں کناروں میں اور رات کے ایک حصے میں، بیشک نیکیاں گناہوں کو ختم کر دیتی ہیں، یہ نصیحت ہے ان لوگوں کے لئے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «476- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 30/1، 31 ح 58، ك 2 ب 6 ح 29) التمهيد 210/22، 211، الاستذكار: 51، و أخرجه النسائي (90/1 ح 146) من حديث مالك به مختصرا.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
2. وضو کا حکم
“ वुज़ू का हुक्म ”
حدیث نمبر: 57
Save to word مکررات اعراب Hindi
114- مالك عن إسحاق بن عبد الله بن ابى طلحة عن انس بن مالك قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وحانت صلاة العصر فالتمس الناس الوضوء فلم يجدوه، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بوضوء، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى ذلك الإناء يده وامر الناس ان يتوضؤوا منه. قال: فرايت الماء ينبع من تحت اصابعه، فتوضا الناس حتى توضؤوا من عند آخرهم.114- مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبى طلحة عن أنس بن مالك قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وحانت صلاة العصر فالتمس الناس الوضوء فلم يجدوه، فأتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بوضوء، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى ذلك الإناء يده وأمر الناس أن يتوضؤوا منه. قال: فرأيت الماء ينبع من تحت أصابعه، فتوضأ الناس حتى توضؤوا من عند آخرهم.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، عصر کی نماز کا وقت ہوا تو لوگوں نے وضو کا پانی تلاش کیا مگر پانی نہ ملا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا تھوڑا سا پانی لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برتن میں اپنا ہاتھ رکھا اور لوگوں کو اس سے وضو کرنے کاحکم دیا۔ (سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے نیچے سے پانی پھوٹ رہا تھا پھر (لشکر کے) آخری آدمی تک تمام لوگوں نے اس پانی سے وضو کر لیا ۔

تخریج الحدیث: «114- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 32/1 ح 169، ك 2 ب 6 ح 32) التمهيد 217/1، الاستذكار: 55، و أخرجه البخاري (169) ومسلم (2279) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
3. طریقہ وضو
“ वुज़ू करने का तरीक़ा ”
حدیث نمبر: 58
Save to word مکررات اعراب Hindi
401- وبه: عن عمرو بن يحيى عن ابيه انه قال لعبد الله بن زيد بن عاصم وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو جد عمرو بن يحيى: هل تستطيع ان تريني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا؟ فقال عبد الله بن زيد: نعم، فدعا بوضوء فافرغ على يديه فغسل يديه مرتين، ثم مضمض واستنثر ثلاثا، ثم غسل وجهه ثلاثا، ثم غسل ذراعيه مرتين، مرتين إلى المرفقين، ثم مسح راسه بيديه فاقبل بهما وادبر، بدا بمقدم راسه ثم ذهب بهما إلى قفاه، ثم ردهما حتى رجع إلى المكان الذى بدا منه، ثم غسل رجليه.401- وبه: عن عمرو بن يحيى عن أبيه أنه قال لعبد الله بن زيد بن عاصم وكان من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو جد عمرو بن يحيى: هل تستطيع أن تريني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضأ؟ فقال عبد الله بن زيد: نعم، فدعا بوضوء فأفرغ على يديه فغسل يديه مرتين، ثم مضمض واستنثر ثلاثا، ثم غسل وجهه ثلاثا، ثم غسل ذراعيه مرتين، مرتين إلى المرفقين، ثم مسح رأسه بيديه فأقبل بهما وأدبر، بدأ بمقدم رأسه ثم ذهب بهما إلى قفاه، ثم ردهما حتى رجع إلى المكان الذى بدأ منه، ثم غسل رجليه.
یحییٰ بن عمارہ المازنی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے نانا عبداللہ بن زید بن عاصم سے پوچھا: جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے: کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کرتے تھے؟ تو سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جی ہاں، پھر انہوں نے وضو کا پانی منگوایا تو اپنے ہاتھوں پر ڈال کر انہیں دو دفعہ دھویا، پھر تین دفعہ کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر جھاڑا، پھر اپنا چہرہ تین دفعہ دھویا پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دو دفعہ دھوئے پھر اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ سر کا مسح کیا آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لائے، آپ نے سر کا مسح ابتدائی حصے سے شروع کیا پھر اسے گدی تک لے گئے پھر وہاں سے اس مقام تک واپس لائے جہاں سے شروع کیا تھا پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔

تخریج الحدیث: «401- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 18/1 ح 31، ك 2 ب 1 ح 1) التمهيد 113/20۔114، و أخرجه البخاري (185) ومسلم (235) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
4. تکلیف کے وقت مکمل وضو کرنے کی فضیلت
“ तकलीफ़ में पूरा वुज़ू करने की फ़ज़ीलत ( अच्छाई ) ”
حدیث نمبر: 59
Save to word مکررات اعراب Hindi
134- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الا اخبركم بما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟ إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة؛ فذلكم الرباط، فذلكم الرباط، فذلكم الرباط.“134- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”ألا أخبركم بما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟ إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة؛ فذلكم الرباط، فذلكم الرباط، فذلكم الرباط.“
اور اس سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتا دوں  جس کے ذریعے سے اللہ خطائیں مٹاتا ہے اور درجات بلند فرماتا ہے؟ تکلیف کے وقت پورا وضو کرنا، مسجدوں کی طرف قدموں کے ساتھ کثرت سے چلنا اور نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہ «رباط»  (جہاد کی تیاری) ہے، یہ «رباط» ہے، یہ «رباط» ہے۔

تخریج الحدیث: «134- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 161/1 ح 385، ك 9 ب 18 ح 55) التمهيد 222/20، الاستذكار: 355، و أخرجه مسلم (251) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
5. باوضو مسجد میں بیٹھنے کی فضیلت
“ वुज़ू के साथ मस्जिद में बैठने की फ़ज़ीलत ( अच्छाई ) ”
حدیث نمبر: 60
Save to word مکررات اعراب Hindi
330- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الملائكة تصلي على احدكم ما دام فى مصلاه الذى صلى فيه ما لم يحدث تقول: اللهم اغفر له اللهم ارحمه.“330- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الملائكة تصلي على أحدكم ما دام فى مصلاه الذى صلى فيه ما لم يحدث تقول: اللهم اغفر له اللهم ارحمه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی نماز پڑھ کر اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے اس کے لئے دعا گو رہتے ہیں جب تک کہ اس کا وضو ٹوٹ نہ جائے۔ وہ کہتے ہیں: «اللهم اغفر له اللهم ارحمه» اے ہمارے اللہ! اس کو بخش دے۔ اے ہمارے اللہ! اس پر رحم فرما۔

تخریج الحدیث: «330- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 160/1 ح 381، ك 9 ب 18 ح 51 نحو المعنيٰ) التمهيد 39/18، الاستذكار: 351، و أخرجه البخاري (659) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
6. وضو میں ناک میں پانی ڈالنا اور اسے جھاڑنا چاہیئے
“ वुज़ू में नाक में पानी डालना और झाड़ना चाहिए ”
حدیث نمبر: 61
Save to word مکررات اعراب Hindi
75- مالك عن ابن شهاب عن ابى إدريس الخولاني عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من توضا فليستنثر، ومن استجمر فليوتر.“75- مالك عن ابن شهاب عن أبى إدريس الخولاني عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من توضأ فليستنثر، ومن استجمر فليوتر.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص وضو کرے تو ناک چھنک کر صاف کرے اور جو ڈھیلے سے استنجا کرے تو طاق عدد یعنی تین پانچ ڈھیلے استعمال کرے۔

تخریج الحدیث: «75- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 19/1 ح 33، ك 2 ب 1 ح 3) التمهيد 12/11، الاستذكار: 37، و أخرجه مسلم (237) من حديث مالك به ورواه البخاري (161) من حديث ابن شهاب الزهري به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 62
Save to word مکررات اعراب Hindi
320- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا توضا احدكم فليجعل فى انفه ماء ثم ليستنثر، ومن استجمر فليوتر.“320- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا توضأ أحدكم فليجعل فى أنفه ماء ثم ليستنثر، ومن استجمر فليوتر.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے تو اپنی ناک میں پانی داخل کرے، پھر ناک جھاڑ کر صاف کرے اور ڈھیلوں سے استنجا کرے تو طاق ڈھیلے استعمال کرے۔

تخریج الحدیث: «320- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 19/1 ح 32، ك 2 ب 1 ح 2) التمهيد 227/18، الاستذكار: 45، و أخرجه البخاري (162) من حديث مالك به مطولا، وفي رواية يحيي بن يحيي: ”ثم لينشر“.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
7. مردوں اور عورتوں کا اکٹھے وضو کرنا
“ मर्दों और औरतों का एक साथ मिलकर वुज़ू करना ”
حدیث نمبر: 63
Save to word مکررات اعراب Hindi
206- وبه: ان ابن عمر كان يقول: إن الرجال والنساء كانوا يتوضؤون فى زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا.206- وبه: أن ابن عمر كان يقول: إن الرجال والنساء كانوا يتوضؤون فى زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم جميعا.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مرد اور عورتیں اکٹھے وضو کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «206- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 24/1 ح 43، ك 2 ب 3 ح 15) التمهيد 163/14، الاستذكار:46، و أخرجه البخاري (193) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.