Note: Copy Text and to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
وضو کا بیان
وضو کی فضیلت
حدیث نمبر: 55
439- مالك عن سهيل بن أبى صالح عن أبيه عن أبى هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرجت من وجهه خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء أو مع آخر قطر الماء أو نحو هذا، فإذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے تو اس کی آنکھوں کے ذریعے سے (دیکھنے کی صورت میں) جو گناہ سرزد ہوئے وہ چہرے سے پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں یا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر جب دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں۔ پھر جب وہ دونوں پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک صاف ہو کر نکلتا ہے۔

تخریج الحدیث: «439- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 32/1 ح 60، ك 2 ب 6 ح 31) التمهيد 260/21، الاستذكار: 54، و أخرجه مسلم (244) من حديث مالك به وفي رواية يحيي بن يحيي: ”بعينيه“.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 55 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 55  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 244، من حديث مالك به، وفي رواية يحي بن يحي: بعينيه]

تفقه:
➊ وضو کے قطروں کے ساتھ صغیرہ گناھ جھڑ جاتے ہیں۔
➋ بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے پھرتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وضو کے قطروں کے گرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے گناہ دیکھ لیتے تھے حالانکہ یہ بات بالکل بے ثبوت، جھوٹی اور باطل ہے۔ کسی صحیح یا حسن روایت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
➌ جب وضو کرنے میں اتنی بڑی فضیلت ہے تو نماز پڑھنے میں کتنی بڑی فضیلت ہو گی۔ نیز دیکھئے [الموطأ حديث:476، النسائي 90/1 ح 146]
➍ اوقات نماز کے علاوہ بھی با وضو رہنا ثواب اور افضل امر ہے۔
➎ وضو کے مستعمل پانی کا ناپاک ہونا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ مستعمل پانی سے مراد برتن میں بچا ہوا پانی ہے۔
➏ وضو عمل ہے اور عمل نیت کے بغیر نہیں ہوتا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 439