سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
حدیث نمبر: 3048M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا ابو داود الطيالسي، واملاه علي، حدثنا محمد بن مسلم بن ابي الوضاح، عن علي بن بذيمة، عن ابي عبيدة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، وَأَمْلَاهُ عَلَي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
اس سند سے محمد بن مسلم نے علی بن بذیمہ سے علی بن بذیمہ نے ابوعبیدہ سے، اور ابوعبیدہ نے عبداللہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3047 (ضعیف)»

وضاحت:
۲؎: جو بھی ہو بہرحال یہ سند ضعیف ہے، اگر سند میں عبداللہ بن مسعود کا ذکر ہے تو ان سے ان کے بیٹے ابوعبیدہ کا سماع نہیں ہے، اور اگر ان کا ذکر نہیں ہے تب تو یہ سند معضل ہو گئی (یعنی دو راوی سند سے ساقط ہو گئے)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف انظر ما قبله (3047)
حدیث نمبر: 3049
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا محمد بن يوسف، اخبرنا إسرائيل، حدثنا ابو إسحاق، عن عمرو بن شرحبيل ابي ميسرة، عن عمر بن الخطاب، انه قال: " اللهم بين لنا في الخمر بيان شفاء، فنزلت التي في البقرة يسالونك عن الخمر والميسر سورة البقرة آية 219، فدعي عمر فقرئت عليه، فقال: اللهم بين لنا في الخمر بيان شفاء، فنزلت التي في النساء يايها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى سورة النساء آية 43 فدعي عمر فقرئت عليه، ثم قال: اللهم بين لنا في الخمر بيان شفاء فنزلت التي في المائدة إنما يريد الشيطان ان يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر والميسر إلى قوله فهل انتم منتهون سورة المائدة آية 91 فدعي عمر، فقرئت عليه، فقال: انتهينا انتهينا "، قال ابو عيسى: وقد روي عن إسرائيل هذا الحديث مرسل.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ: " اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ سورة البقرة آية 219، فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ، فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي النِّسَاءِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى سورة النساء آية 43 فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنَ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ فَنَزَلَتِ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ إِلَى قَوْلِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ سورة المائدة آية 91 فَدُعِيَ عُمَرُ، فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ: انْتَهَيْنَا انْتَهَيْنَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِسْرَائِيلَ هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلٌ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے دعا کی اے اللہ شراب کے بارے میں ہمارے لیے تسلی بخش صاف صاف حکم بیان فرما، تو سورۃ البقرہ کی پوری آیت «يسألونك عن الخمر والميسر» ۱؎ نازل ہوئی۔ (جب یہ آیت نازل ہو چکی) تو عمر رضی الله عنہ بلائے گئے اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی۔ (یہ آیت سن کر) عمر رضی الله عنہ نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا واضح حکم بیان فرمایا: تو سورۃ نساء کی آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى» ۲؎ نازل ہوئی، عمر رضی الله عنہ پھر بلائے گئے اور انہیں یہ آیت بھی پڑھ کر سنائی گئی، انہوں نے پھر کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا حکم صاف صاف بیان فرما دے۔ تو سورۃ المائدہ کی آیت «إنما يريد الشيطان أن يوقع بينكم العداوة والبغضاء في الخمر والميسر» سے «فهل أنتم منتهون» ۳؎ تک نازل ہوئی، عمر رضی الله عنہ پھر بلائے گئے اور آیت پڑھ کر انہیں سنائی گئی، تو انہوں نے کہا: ہم باز رہے ہم باز رہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اسرائیل سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 1 (3670)، سنن النسائی/الأشربة 1 (5542) (تحفة الأشراف: 10614)، و مسند احمد (1/53) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: تم سے شراب اور جوئے کا مسئلہ پوچھتے ہیں تو کہہ دیجئیے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے۔ اور لوگوں کے لیے نفع بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا (اور زیادہ) ہے (البقرہ: ۲۱۹)۔
۲؎: اے ایمان والو! نشہ و مستی کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ (النساء: ۴۳)۔
۳؎: شیطان یہی چاہتا ہے کہ شراب خوری اور قمار بازی کی وجہ سے تم میں عداوت اور بغض ڈال دے، اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز نہ آؤ گے؟ (المائدہ: ۹۱)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: (3049) إسناده ضعيف / د 3670، ن 5542
حدیث نمبر: 3049M
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا وكيع، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن ابي ميسرة عمرو بن شرحبيل، ان عمر بن الخطاب، قال: اللهم بين لنا في الخمر بيان شفاء فذكر نحوه، وهذا اصح من حديث محمد بن يوسف.(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانَ شِفَاءٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ.
‏‏‏‏ مولف نے اسرائیل کے مرسل طریق سے بسند «أبي إسحق عن أبي ميسرة عمرو بن شرحبيل أن عمر بن الخطاب» روایت کی کہ آپ نے کہا: اے اللہ! ہمارے لیے شراب کا حکم صاف صاف بیان فرما۔ پھر گزری ہوئی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اور یہ روایت محمد بن یوسف کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۴؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح) (سابقہ طریق سے تقویت پا کر صحیح ہے)»

وضاحت:
۴؎: محمد یوسف کی سند میں «عن أبي ميسرة، عن عمر بن الخطاب» ہے تو یہ روایت متصل ہوئی، جبکہ وکیع کی سند میں ہے «عن أبي ميسرة أن عمر بن الخطاب قال» تو یہ روایت منقطع ہوئی، بقول امام ترمذی یہ منقطع روایت زیادہ صحیح ہے، لیکن صاحب تحفہ نے پہلی روایت کی کئی متابعات ذکر کی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3050
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: " مات رجال من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قبل ان تحرم الخمر، فلما حرمت الخمر قال رجال: كيف باصحابنا وقد ماتوا يشربون الخمر؟ فنزلت ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات سورة المائدة آية 93 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه شعبة، عن ابي إسحاق، عن البراء ايضا.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: " مَاتَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُحَرَّمَ الْخَمْرُ، فَلَمَّا حُرِّمَتِ الْخَمْرُ قَالَ رِجَالٌ: كَيْفَ بِأَصْحَابِنَا وَقَدْ مَاتُوا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ؟ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سورة المائدة آية 93 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ أَيْضًا.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ انتقال فرما گئے۔ پھر جب شراب حرام ہو گئی تو کچھ لوگوں نے کہا: ہمارے ان ساتھیوں کا کیا ہو گا جو شراب پیتے تھے اور انتقال کر گئے، تو آیت نازل ہوئی «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات» جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے (قبل حرمت) وہ جو کچھ کھا پی چکے ہیں ان پر کوئی گناہ نہیں ہے جب کہ وہ (قبل حرمت کھاتے وقت) متقی رہے، ایمان پر رہے اور نیک عمل کرتے رہے (المائدہ: ۹۳)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ نے بھی ابواسحاق کے واسطہ سے براء سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1821) (صحیح) (آنے والی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما بعده (3051)
حدیث نمبر: 3051
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك محمد بن بشار بندار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق بهذا، قال: قال البراء بن عازب: " مات ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وهم يشربون الخمر، فلما نزل تحريمها، قال ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: فكيف باصحابنا الذين ماتوا وهم يشربونها؟ فنزلت ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا سورة المائدة آية 93 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق بِهَذَا، قَالَ: قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ: " مَاتَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، فَلَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُهَا، قَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَكَيْفَ بِأَصْحَابِنَا الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يَشْرَبُونَهَا؟ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا سورة المائدة آية 93 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے ابواسحاق نے براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ انتقال کر گئے، وہ لوگ شراب پیتے تھے، پھر شراب کی حرمت آ گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ نے کہا: ہمارے ان ساتھیوں کا کیا حال ہو گا؟ جو شراب پیتے تھے اور وہ مر چکے ہیں؟ تو (اس وقت) آیت «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا» نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 1883) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3052
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد العزيز بن ابي رزمة، عن إسرائيل، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قالوا: " يا رسول الله، ارايت الذين ماتوا وهم يشربون الخمر لما نزل تحريم الخمر؟ فنزلت ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات سورة المائدة آية 93 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رِزْمَةَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالُوا: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ؟ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سورة المائدة آية 93 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو لوگ شراب پیتے تھے اور مر گئے ان کا کیا ہو گا؟ اس وقت آیت «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات» ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جو انہوں نے (حرمت سے پہلے) کھائے پئے جب کہ انہوں نے پرہیزگاری اختیار کر لی، ایمان لائے اور اچھے عمل کیے (المائدہ: ۹۳)، نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6118) (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (3051)
حدیث نمبر: 3053
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا خالد بن مخلد، عن علي بن مسهر، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله، قال: " لما نزلت ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات سورة المائدة آية 93، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انت منهم "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سورة المائدة آية 93، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْتَ مِنْهُمْ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا وعملوا الصالحات» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم انہی میں سے ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 22 (2459) (تحفة الأشراف: 9427) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ ابن مسعود رضی الله عنہ بھی ان لوگوں میں ہیں جو لوگ ایمان لائے اور عمل صالح کیے، یہ مطلب نہیں ہے کہ شراب کی حرمت سے پہلے انتقال کر جانے والوں میں ابن مسعود بھی ہیں، کیونکہ وہ تو زندہ تھے اور انہی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3054
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي ابو حفص الفلاس، حدثنا ابو عاصم، حدثنا عثمان بن سعد، حدثنا عكرمة، عن ابن عباس، " ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني إذا اصبت اللحم انتشرت للنساء واخذتني شهوتي فحرمت علي اللحم، فانزل الله: يايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين {87} وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا سورة المائدة آية 86-87 "، قال: هذا حديث حسن غريب ورواه بعضهم، عن عثمان بن سعد مرسلا ليس فيه عن ابن عباس، ورواه خالد الحذاء، عن عكرمة مرسلا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ الْفَلَّاسُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، " أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي إِذَا أَصَبْتُ اللَّحْمَ انْتَشَرْتُ لِلنِّسَاءِ وَأَخَذَتْنِي شَهْوَتِي فَحَرَّمْتُ عَلَيَّ اللَّحْمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ {87} وَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلالا طَيِّبًا سورة المائدة آية 86-87 "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ مُرْسَلًا لَيْسَ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَرَوَاهُ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں گوشت کھا لیتا ہوں تو عورت کے لیے بے چین ہو جاتا ہوں، مجھ پر شہوت چھا جاتی ہے۔ چنانچہ میں نے اپنے آپ پر گوشت کھانا حرام کر لیا ہے۔ (اس پر) اللہ نے آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما أحل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا» مسلمانو! اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام مت کرو اور حد سے نہ بڑھو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا اور جو کچھ اللہ عزوجل نے تمہیں عطا کر رکھا ہے اس میں پاکیزہ حلال کھاؤ (المائدہ: ۸۷)، نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض محدثین نے اسے عثمان بن سعد سے مرسلاً روایت کیا ہے، اس میں ابن عباس سے روایت کا ذکر نہیں ہے،
۳- خالد حذاء نے بھی اس حدیث کو عکرمہ سے مرسلاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6153) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: (3054) إسناده ضعيف
عثمان بن سعد الكاتب: ضعيف (تقدم: 1683) وأخرجه الطبري فى تفسره (7/7) بإسناد صحيح عن عكرمة مرسلاً . وللحديث شواھد ضعيفة
حدیث نمبر: 3055
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا منصور بن وردان، عن علي بن عبد الاعلى، عن ابيه، عن ابي البختري، عن علي، قال: " لما نزلت ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا سورة آل عمران آية 97، قالوا: يا رسول الله، في كل عام، فسكت، قالوا: يا رسول الله، في كل عام، قال: لا، ولو قلت: نعم لوجبت، فانزل الله يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث علي، وفي الباب، عن ابي هريرة، وابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا مُنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي كُلِّ عَامٍ، فَسَكَتَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي كُلِّ عَامٍ، قَالَ: لَا، وَلَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا» جو لوگ خانہ کعبہ تک پہنچ سکتے ہوں ان پر اللہ کے حکم سے حج کرنا فرض ہے (آل عمران: ۹۷)، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے، لوگوں نے پھر کہا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال کے لیے فرض ہو جاتا، پھر اللہ نے یہ آیت اتاری: «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم» اے ایمان والو! بہت سی ایسی چیزوں کے بارے میں مت پوچھا کرو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار معلوم ہو (المائدہ: ۱۰۱)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث علی رضی الله عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے،
۲- اور اس باب میں ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 814 (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف مضى برقم (811) // (134 - 818) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3055) إسناده ضعيف / جه 2884 وتقدم: 814
عبد الأعلى بن عامر الثعلبي ضعيف (تقدم: 2950) وأبو البختري سعيد بن فيروز الطائي لم يسمع من سيدنا على رضى الله عنه (تقدم: 814) و حديث مسلم (1337) يغني عنه
حدیث نمبر: 3056
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن معمر ابو عبد الله البصري، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا شعبة، اخبرني موسى بن انس، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: قال رجل: يا رسول الله، من ابي؟ قال: " ابوك فلان، فنزلت يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبِي؟ قَالَ: " أَبُوكَ فُلَانٌ، فَنَزَلَتْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میرا باپ کون ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: تمہارا باپ فلاں ہے، راوی کہتے ہیں: پھر یہ آیت نازل ہوئی: «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم» اے ایمان والو! ایسی چیزیں مت پوچھا کرو کہ اگر وہ بیان کر دی جائیں تو تم کو برا لگے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر المائدة 12 (4621)، والاعتصام 3 (7295)، صحیح مسلم/الفضائل 37 (2359) (تحفة الأشراف: 1608) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ عبداللہ بن حذافہ سہمی ہیں، سوال اس لیے کرنا پڑا کہ لوگ انہیں غیر باپ کی طرف منسوب کر رہے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.