Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
6. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ
باب: سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3055
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا مُنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي كُلِّ عَامٍ، فَسَكَتَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي كُلِّ عَامٍ، قَالَ: لَا، وَلَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا» جو لوگ خانہ کعبہ تک پہنچ سکتے ہوں ان پر اللہ کے حکم سے حج کرنا فرض ہے (آل عمران: ۹۷)، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے، لوگوں نے پھر کہا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال کے لیے فرض ہو جاتا، پھر اللہ نے یہ آیت اتاری: «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم» اے ایمان والو! بہت سی ایسی چیزوں کے بارے میں مت پوچھا کرو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار معلوم ہو (المائدہ: ۱۰۱)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث علی رضی الله عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے،
۲- اور اس باب میں ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 814 (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف مضى برقم (811) // (134 - 818) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3055) إسناده ضعيف / جه 2884 وتقدم: 814
عبد الأعلى بن عامر الثعلبي ضعيف (تقدم: 2950) وأبو البختري سعيد بن فيروز الطائي لم يسمع من سيدنا على رضى الله عنه (تقدم: 814) و حديث مسلم (1337) يغني عنه