(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن منصور، عن طلحة، عن انس رضي الله عنه، قال:" مر النبي صلى الله عليه وسلم بتمرة مسقوطة، فقال: لولا ان تكون من صدقة لاكلتها"، وقال همام: عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: اجد تمرة ساقطة على فراشي.(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرَةٍ مَسْقُوطَةٍ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنْ تَكُونَ مِنْ صَدَقَةٍ لَأَكَلْتُهَا"، وَقَالَ هَمَّامٌ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَجِدُ تَمْرَةً سَاقِطَةً عَلَى فِرَاشِي.
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے طلحہ بن مصرف نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گری ہوئی کھجور پر گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس کے صدقہ ہونے کا شبہ نہ ہوتا تو میں اسے کھا لیتا۔ اور ہمام بن منبہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں اپنے بستر پر پڑی ہوئی ایک کھجور پاتا ہوں۔
Narrated Anas: The Prophet passed by a fallen date and said, "Were it not for my doubt that this might have been given in charity, I would have eaten it." And narrated Abu Huraira the Prophet said, "I found a datefruit fallen on my bed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 271
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عباد بن تميم، عن عمه، قال:" شكي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، الرجل يجد في الصلاة شيئا، ايقطع الصلاة؟ قال: لا، حتى يسمع صوتا او يجد ريحا"، وقال ابن ابي حفصة: عن الزهري: لا وضوء إلا فيما وجدت الريح، او سمعت الصوت.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ:" شُكِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الرَّجُلُ يَجِدُ فِي الصَّلَاةِ شَيْئًا، أَيَقْطَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: لَا، حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا"، وَقَالَ ابْنُ أَبِي حَفْصَةَ: عَنِ الزُّهْرِيِّ: لَا وُضُوءَ إِلَّا فِيمَا وَجَدْتَ الرِّيحَ، أَوْ سَمِعْتَ الصَّوْتَ.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عباد بن تمیم نے اور ان سے ان کے چچا عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا جسے نماز میں کچھ شبہ ہوا نکلنے کا ہو جاتا ہے۔ آیا اسے نماز توڑ دینی چاہئے؟ فرمایا کہ نہیں۔ جب تک وہ آواز نہ سن لے یا بدبو نہ محسوس کر لے (اس وقت تک نماز نہ توڑے) ابن ابی حفصہ نے زہری سے بیان کیا (ایسے شخص پر) وضو واجب نہیں جب تک حدث کی بدبو نہ محسوس کرے یا آواز نہ سن لے۔
Narrated `Abbas bin Tamim: that his uncle said: "The Prophet was asked: If a person feels something during his prayer; should one interrupt his prayer?" The Prophet said: No! You should not give it up unless you hear a sound or smell something." Narrated Ibn Abi Hafsa: Az-Zuhri said, "There is no need of repeating ablution unless you detect a smell or hear a sound."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 272
ہم سے احمد بن مقدام عجلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن طفاوی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد (عروہ بن زبیر) نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! بہت سے لوگ ہمارے یہاں گوشت لاتے ہیں۔ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ کا نام انہوں نے ذبح کے وقت لیا تھا یا نہیں؟ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم بسم اللہ پڑھ کے اسے کھا لیا کرو۔
Narrated `Aisha: Some people said, "O Allah's Apostle! Meat is brought to us by some people and we are not sure whether the name of Allah has been mentioned on it or not (at the time of slaughtering the animals)." Allah's Apostle said (to them), "Mention the name of Allah and eat it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 273
6. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجمعہ میں) یہ فرمانا کہ ”جب وہ مال تجارت آتا ہوا یا کوئی اور تماشہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں“۔
(6) Chapter. The Statement of Alllah: “And when they see some merchandise or some amusement [beating of Tambur (drum) etc.], they disperse headlong to it...”.(V.62:11)
(مرفوع) حدثنا طلق بن غنام، حدثنا زائدة، عن حصين، عن سالم، قال: حدثني جابر رضي الله عنه، قال:" بينما نحن نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم، إذ اقبلت من الشام عير تحمل طعاما، فالتفتوا إليها حتى ما بقي مع النبي صلى الله عليه وسلم إلا اثنا عشر رجلا، فنزلت:وإذا راوا تجارة او لهوا انفضوا إليها سورة الجمعة آية 11.(مرفوع) حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَقْبَلَتْ مِنْ الشَّأْمِ عِيرٌ تَحْمِلُ طَعَامًا، فَالْتَفَتُوا إِلَيْهَا حَتَّى مَا بَقِيَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا اثْنَا عَشَرَ رَجُلًا، فَنَزَلَتْ:وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا سورة الجمعة آية 11.
ہم سے طلق بن غنام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا، ان سے حصین نے، ان سے سالم بن ابی الجعد نے کہ مجھ سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ رہے تھے۔ (یعنی خطبہ سن رہے تھے) کہ ملک شام سے کچھ اونٹ کھانے کا سامان تجارت لے کر آئے۔ (سب نمازی) لوگ ان کی طرف متوجہ ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ آدمیوں کے سوا اور کوئی باقی نہ رہا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وإذا رأوا تجارة أو لهوا انفضوا إليها»”جب وہ مال تجارت یا کوئی تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔“
Narrated Jabir: While we were offering the prayer with the Prophet a caravan carrying food came from Sham. The people looked towards the caravan (and went to it) and only twelve persons remained with the Prophet. So, the Divine Inspiration came; "But when they see some bargain or some amusement, they disperse headlong to it." (62.11)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 274
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا ابن ابي ذئب، حدثنا سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"ياتي على الناس زمان، لا يبالي المرء ما اخذ منه، امن الحلال ام من الحرام؟".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، لَا يُبَالِي الْمَرْءُ مَا أَخَذَ مِنْهُ، أَمِنَ الْحَلَالِ أَمْ مِنَ الْحَرَامِ؟".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان کوئی پرواہ نہیں کرے گا کہ جو اس نے حاصل کیا ہے وہ حلال سے ہے یا حرام سے ہے۔
وقوله: رجال لا تلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله سورة النور آية 37، وقال قتادة: كان القوم يتبايعون ويتجرون، ولكنهم إذا نابهم حق من حقوق الله، لم تلههم تجارة ولا بيع عن ذكر الله حتى يؤدوه إلى الله.وَقَوْلِهِ: رِجَالٌ لا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ سورة النور آية 37، وَقَالَ قَتَادَةُ: كَانَ الْقَوْمُ يَتَبَايَعُونَ وَيَتَّجِرُونَ، وَلَكِنَّهُمْ إِذَا نَابَهُمْ حَقٌّ مِنْ حُقُوقِ اللَّهِ، لَمْ تُلْهِهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ حَتَّى يُؤَدُّوهُ إِلَى اللَّهِ.
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «رجال لا تلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله»(سورۃ النور میں) کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہیں کرتی۔ قتادہ نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے تھے جو خرید و فروخت اور تجارت کرتے تھے لیکن اگر اللہ کے حقوق میں سے کوئی حق سامنے آ جاتا تو ان کی تجارت اور خرید و فروخت انہیں اللہ کی یاد سے غافل نہیں رکھ سکتی تھی، جب تک وہ اللہ کے حق کو ادا نہ کر لیں۔ (ان کو چین نہیں آتا تھا)۔
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہ میں سونے چاندی کی تجارت کیا کرتا تھا۔ اس لیے میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اور مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا کہ ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی، ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے سونے چاندی کی تجارت کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب یہ دیا تھا کہ (لین دین) ہاتھوں ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔
Narrated Abu Al-Minhal: I used to practice money exchange, and I asked Zaid bin 'Arqam about it, and he narrated what the Prophet said in the following: Abu Al-Minhal said, "I asked Al-Bara' bin `Azib and Zaid bin Arqam about practicing money exchange. They replied, 'We were traders in the time of Allah's Apostle and I asked Allah's Apostle about money exchange. He replied, 'If it is from hand to hand, there is no harm in it; otherwise it is not permissible."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 276
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہ میں سونے چاندی کی تجارت کیا کرتا تھا۔ اس لیے میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اور مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا کہ ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی، ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے سونے چاندی کی تجارت کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے، اس لیے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب یہ دیا تھا کہ (لین دین) ہاتھوں ہاتھ ہو تو کوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔
Narrated Abu Al-Minhal: I used to practice money exchange, and I asked Zaid bin 'Arqam about it, and he narrated what the Prophet said in the following: Abu Al-Minhal said, "I asked Al-Bara' bin `Azib and Zaid bin Arqam about practicing money exchange. They replied, 'We were traders in the time of Allah's Apostle and I asked Allah's Apostle about money exchange. He replied, 'If it is from hand to hand, there is no harm in it; otherwise it is not permissible."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 276
وقول الله تعالى: فانتشروا في الارض وابتغوا من فضل الله سورة الجمعة آية 10.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَانْتَشِرُوا فِي الأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ سورة الجمعة آية 10.
اور (سورۃ الجمعہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «فانتشروا في الأرض وابتغوا من فضل الله» کہ ”جب نماز ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو“
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا مخلد بن يزيد، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني عطاء، عن عبيد بن عمير:" ان ابا موسى الاشعري استاذن على عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فلم يؤذن له، وكانه كان مشغولا، فرجع ابو موسى ففرغ عمر، فقال: الم اسمع صوت عبد الله بن قيس ائذنوا له؟ قيل: قد رجع فدعاه، فقال: كنا نؤمر بذلك، فقال: تاتيني على ذلك بالبينة، فانطلق إلى مجلس الانصار، فسالهم، فقالوا: لا يشهد لك على هذا إلا اصغرنا ابو سعيد الخدري، فذهب بابي سعيد الخدري، فقال عمر: اخفي هذا علي من امر رسول الله صلى الله عليه وسلم، الهاني الصفق بالاسواق يعني الخروج إلى تجارة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ:" أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَكَأَنَّهُ كَانَ مَشْغُولًا، فَرَجَعَ أَبُو مُوسَى فَفَرَغَ عُمَرُ، فَقَالَ: أَلَمْ أَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ائْذَنُوا لَهُ؟ قِيلَ: قَدْ رَجَعَ فَدَعَاهُ، فَقَالَ: كُنَّا نُؤْمَرُ بِذَلِكَ، فَقَالَ: تَأْتِينِي عَلَى ذَلِكَ بِالْبَيِّنَةِ، فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَسَأَلَهُمْ، فَقَالُوا: لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، فَذَهَبَ بِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، فَقَالَ عُمَرُ: أَخَفِيَ هَذَا عَلَيَّ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ يَعْنِي الْخُرُوجَ إِلَى تِجَارَةٍ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں عبید بن عمیر نے کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملنے کی اجازت چاہی لیکن اجازت نہیں ملی۔ غالباً آپ اس وقت کام میں مشغول تھے۔ اس لیے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ فارغ ہوئے تو فرمایا کیا میں نے عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ) کی آواز نہیں سنی تھی۔ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو۔ کہا گیا وہ لوٹ کر چلے گئے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں بلا لیا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمیں اسی کا حکم (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) تھا (کہ تین مرتبہ اجازت چاہنے پر اگر اندر جانے کی اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جانا چاہئے) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اس حدیث پر کوئی گواہ لاؤ۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ انصار کی مجلس میں گئے اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا (کہ کیا کسی نے اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے) ان لوگوں نے کہا کہ اس کی گواہی تو تمہارے ساتھ وہ دے گا جو ہم سب میں بہت ہی کم عمر ہے۔ وہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حکم مجھ سے پوشیدہ رہ گیا۔ افسوس کہ مجھے بازاروں کی خرید و فروخت نے مشغول رکھا۔ آپ کی مراد تجارت سے تھی۔
Narrated 'Ubaid bin `Umair: Abu Musa asked `Umar to admit him but he was not admitted as `Umar was busy, so Abu Musa went back. When `Umar finished his job he said, "Didn't I hear the voice of `Abdullah bin Qais? Let him come in." `Umar was told that he had left. So, he sent for him and on his arrival, he (Abu Musa) said, "We were ordered to do so (i.e. to leave if not admitted after asking permission thrice). `Umar told him, "Bring witness in proof of your statement." Abu Musa went to the Ansar's meeting places and asked them. They said, "None amongst us will give this witness except the youngest of us, Abu Sa`id Al-Khudri. Abu Musa then took Abu Sa`id Al-Khudri (to `Umar) and `Umar said, surprisingly, "Has this order of Allah's Apostle been hidden from me?" (Then he added), "I used to be busy trading in markets."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 277