(مرفوع) حدثنا العباس بن محمد الدوري، حدثنا عبيد الله بن موسى، حدثنا شيبان، عن فراس، عن عطية، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ناركم هذه جزء من سبعين جزءا من نار جهنم لكل جزء منها حرها " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث ابي سعيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنِ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَارُكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ لِكُلِّ جُزْءٍ مِنْهَا حَرُّهَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے، اس کے ہر حصے کی گرمی اسی طرح ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابوسعید کی روایت سے حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4223) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (2589)
قال الشيخ زبير على زئي: (2590) إسناده ضعيف عطية العوفي ضعيف (تقدم:477) والحديث السابق (الأصل: 2589) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا عباس الدوري البغدادي، حدثنا يحيى بن ابي بكير، حدثنا شريك، عن عاصم هو ابن بهدلة، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اوقد على النار الف سنة حتى احمرت، ثم اوقد عليها الف سنة حتى ابيضت، ثم اوقد عليها الف سنة حتى اسودت فهي سوداء مظلمة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ هُوَ ابْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أُوقِدَ عَلَى النَّارِ أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى احْمَرَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى ابْيَضَّتْ، ثُمَّ أُوقِدَ عَلَيْهَا أَلْفَ سَنَةٍ حَتَّى اسْوَدَّتْ فَهِيَ سَوْدَاءُ مُظْلِمَةٌ ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم کی آگ ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سرخ ہو گئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سفید ہو گئی، پھر ایک ہزار سال دہکائی گئی یہاں تک کہ سیاہ ہو گئی، اب وہ سیاہ ہے اور تاریک ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 38 (4320) (تحفة الأشراف: 12807) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے کمزور راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4320) // ضعيف سنن ابن ماجة (941)، ضعيف الجامع الصغير نحوه برقم (2125) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2591) إسناده ضعيف / جه 4320 شريك مدلس وعنعن (تقدم:112) وقال أبو هريرة رضى الله عنه ”أترونها حمراء كنار كم هذه، لهي أسود من القار الزفت“ (الموطأ: 994/2) وسنده صحيح . وحكمه الرفع .
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر یہ مرفوع نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث موقوف ہی زیادہ صحیح ہے۔ میں کسی کو نہیں جانتا ہوں جس نے اسے مرفوع کیا ہو سوائے یحییٰ بن ابی بکیر کے جس نے شریک سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4320) // ضعيف سنن ابن ماجة (941)، ضعيف الجامع الصغير نحوه برقم (2125) //
(مرفوع) حدثنا محمد بن عمر بن الوليد الكندي الكوفي، حدثنا المفضل بن صالح، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشتكت النار إلى ربها , وقالت: اكل بعضي بعضا، فجعل لها نفسين: نفسا في الشتاء، ونفسا في الصيف، فاما نفسها في الشتاء فزمهرير، واما نفسها في الصيف فسموم " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، قد روي عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير وجه، والمفضل بن صالح ليس عند اهل الحديث بذلك الحافظ.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَكَتِ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا , وَقَالَتْ: أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَجَعَلَ لَهَا نَفَسَيْنِ: نَفَسًا فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسًا فِي الصَّيْفِ، فَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الشِّتَاءِ فَزَمْهَرِيرٌ، وَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الصَّيْفِ فَسَمُومٌ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَالْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِذَلِكَ الْحَافِظِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم نے اپنے رب سے شکایت کی کہ میرا بعض حصہ بعض حصے کو کھائے جا رہا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے دو سانسیں مقرر کر دیں: ایک سانس گرمی میں اور ایک سانس جاڑے میں، جہنم کے جاڑے کی سانس سے سخت سردی پڑتی ہے۔ اور اس کی گرمی کی سانس سے لو چلتی ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے یہ حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری سند سے بھی مروی ہے، ۳- مفضل بن صالح محدثین کے نزدیک کوئی قوی حافظے والے نہیں ہیں۔
(قدسي) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، وهشام , عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يخرج من النار، وقال شعبة: اخرجوا من النار من قال: لا إله إلا الله، وكان في قلبه من الخير ما يزن شعيرة، اخرجوا من النار من قال: لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن برة، اخرجوا من النار من قال: لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن ذرة " , وقال شعبة: ما يزن ذرة مخففة، وفي الباب عن جابر، وابي سعيد، وعمران بن حصين , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَهِشَامٌ , عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ، وَقَالَ شُعْبَةُ: أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ شَعِيرَةً، أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مِنَ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ بُرَّةً، أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ ذَرَّةً " , وَقَالَ شُعْبَةُ: مَا يَزِنُ ذُرَةً مُخَفَّفَةً، وفي الباب عن جَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم سے نکلے گا (شعبہ نے اپنی روایت میں کہا ہے: (اللہ تعالیٰ کہے گا، اسے جہنم سے نکال لو) جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا اور اس کے دل میں ایک جو کے دانہ کے برابر بھلائی تھی، اسے جہنم سے نکالو جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا، اور اس کے دل میں گیہوں کے دانہ کے برابر بھلائی تھی، اسے جہنم سے نکالو جس نے «لا إلٰہ إلا اللہ» کہا اس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھلائی تھی۔ (شعبہ نے کہا ہے: جوار کے برابر بھلائی تھی)“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر، ابو سعید خدری اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 33 (44)، والتوحید 19 (7410) (في سیاق حدیث الشفاعة الکبری) و 36 (7509)، صحیح مسلم/الإیمان 83 (193/325) (تحفة الأشراف: 1272، و1356)، و مسند احمد (3/116، 173، 248، 276) (صحیح)»
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کہے گا: اسے جہنم سے نکال لو جس نے ایک دن بھی مجھے یاد کیا یا ایک مقام پر بھی مجھ سے ڈرا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1086) (ضعیف) (سند میں مبارک بن فضالہ تدلیس تسویہ کیا کرتے ہیں اور یہاں روایت عنعنہ سے ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الظلال (833)، التعليق الرغيب (4 / 138)، المشكاة (5349 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6436) //
(قدسي) حدثنا حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة السلماني، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاعرف آخر اهل النار خروجا، رجل يخرج منها زحفا فيقول: يا رب قد اخذ الناس المنازل، قال: فيقال له: انطلق فادخل الجنة، قال: فيذهب ليدخل فيجد الناس قد اخذوا المنازل، فيرجع فيقول: يا رب قد اخذ الناس المنازل، قال: فيقال له: اتذكر الزمان الذي كنت فيه؟ فيقول: نعم، فيقال له: تمن، قال: فيتمنى، فيقال له: فإن لك ما تمنيت وعشرة اضعاف الدنيا، قال: فيقول: اتسخر بي وانت الملك؟ قال: فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا، رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنْهَا زَحْفًا فَيَقُولُ: يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: انْطَلِقْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ، قَالَ: فَيَذْهَبُ لِيَدْخُلَ فَيَجِدُ النَّاسَ قَدْ أَخَذُوا الْمَنَازِلَ، فَيَرْجِعُ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ قَدْ أَخَذَ النَّاسُ الْمَنَازِلَ، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: أَتَذْكُرُ الزَّمَانَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ لَهُ: تَمَنَّ، قَالَ: فَيَتَمَنَّى، فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَعَشْرَةَ أَضْعَافِ الدُّنْيَا، قَالَ: فَيَقُولُ: أَتَسْخَرُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِكُ؟ قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے والے آدمی کو میں جانتا ہوں، وہ ایسا آدمی ہو گا جو سرین کے بل چلتے ہوئے نکلے گا اور عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ جنت کی تمام جگہ لے چکے ہوں گے“، آپ نے فرمایا: ”اس سے کہا جائے گا: چلو جنت میں داخل ہو جاؤ“، آپ نے فرمایا: ”وہ داخل ہونے کے لیے جائے گا (جنت کو اس حال میں) پائے گا کہ لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں، وہ واپس آ کر عرض کرے گا: اے میرے رب! لوگ تمام جگہ لے چکے ہیں؟!“، آپ نے فرمایا: ”اس سے کہا جائے گا: کیا وہ دن یاد ہیں جن میں (دنیا کے اندر) تھے؟“ وہ کہے گا: ہاں، اس سے کہا جائے گا: ”آرزو کرو“، آپ نے فرمایا: ”وہ آرزو کرے گا، اس سے کہا جائے گا: تمہارے لیے وہ تمام چیزیں جس کی تم نے آرزو کی ہے اور دنیا کے دس گنا ہے“۔ آپ نے فرمایا: ”وہ کہے گا: (اے باری تعالیٰ!) آپ مذاق کر رہے ہیں حالانکہ آپ مالک ہیں“، ابن مسعود کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنستے دیکھا حتیٰ کہ آپ کے اندرونی کے دانت نظر آنے لگے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 51 (6571)، والتوحید 36 (7511)، صحیح مسلم/الإیمان 83 (186)، سنن ابن ماجہ/الزہد 39 (4339) (تحفة الأشراف: 9405)، و مسند احمد (1/460) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ ادنیٰ ترین جنتی کا حال ہے کہ اسے جنت کی نعمتیں اور دیگر چیزیں اتنی تعداد میں ملیں گی کہ وہ دنیا کی دس گناہوں گی، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اعلیٰ مقام و مراتب پر فائز ہونے والے جنتیوں پر رب العالمین کا کس قدر انعام و اکرام ہو گا۔
(قدسي) حدثنا حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن المعرور بن سويد، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاعرف آخر اهل النار خروجا من النار، وآخر اهل الجنة دخولا الجنة، يؤتى برجل فيقول: سلوا عن صغار ذنوبه واخبئوا كبارها، فيقال له: عملت كذا وكذا يوم كذا وكذا، عملت كذا وكذا في يوم كذا وكذا، قال: فيقال له: فإن لك مكان كل سيئة حسنة، قال: فيقول: يا رب لقد عملت اشياء ما اراها ها هنا، قال: فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك حتى بدت نواجذه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْرِفُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنَ النَّارِ، وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، يُؤْتَى بِرَجُلٍ فَيَقُولُ: سَلُوا عَنْ صِغَارِ ذُنُوبِهِ وَاخْبَئُوا كِبَارَهَا، فَيُقَالُ لَهُ: عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا فِي يَوْمِ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً، قَالَ: فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَقَدْ عَمِلْتُ أَشْيَاءَ مَا أَرَاهَا هَا هُنَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم سے سب سے آخر میں نکلنے اور جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والے آدمی کو میں جانتا ہوں، ایک آدمی کو لایا جائے گا اور اللہ تعالیٰ (فرشتوں سے) کہے گا: اس سے اس کے چھوٹے چھوٹے گناہوں کے بارے میں پوچھو اور اس کے بڑے گناہوں کو چھپا دو، اس سے کہا جائے گا: تم نے فلاں فلاں دن ایسے ایسے گناہ کئے تھے، تم نے فلاں فلاں دن ایسے ایسے گناہ کیے تھے؟“، آپ نے فرمایا: ”اس سے کہا جائے گا: تمہارے ہر گناہ کے بدلے ایک نیکی ہے“۔ آپ نے فرمایا: ”وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میں نے کچھ ایسے بھی گناہ کیے تھے جسے یہاں نہیں دیکھ رہا ہوں“۔ ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنستے ہوئے دیکھا حتیٰ کہ آپ کے اندرونی دانت نظر آنے لگے۔
(قدسي) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يعذب ناس من اهل التوحيد في النار حتى يكونوا فيها حمما ثم تدركهم الرحمة فيخرجون ويطرحون على ابواب الجنة، قال: فيرش عليهم اهل الجنة الماء، فينبتون كما ينبت الغثاء في حمالة السيل ثم يدخلون الجنة " , قال: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن جابر.(قدسي) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُعَذَّبُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ فِي النَّارِ حَتَّى يَكُونُوا فِيهَا حُمَمًا ثُمَّ تُدْرِكُهُمُ الرَّحْمَةُ فَيُخْرَجُونَ وَيُطْرَحُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، قَالَ: فَيَرُشُّ عَلَيْهِمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْمَاءَ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْغُثَاءُ فِي حِمَالَةِ السَّيْلِ ثُمَّ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موحدین میں سے کچھ لوگ جہنم میں عذاب دئیے جائیں گے، یہاں تک کہ کوئلہ ہو جائیں گے، پھر ان پر رحمت الٰہی سایہ فگن ہو گی تو وہ نکالے جائیں گے اور جنت کے دروازے پر ڈال دئیے جائیں گے“۔ آپ نے فرمایا: ”جنتی ان پر پانی چھڑکیں گے تو وہ ویسے ہی اگیں گے جیسے سیلاب کی مٹیوں میں دانہ اگتا ہے، پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ دوسری سند سے بھی جابر سے مروی ہے۔
(قدسي) حدثنا سلمة بن شبيب، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يخرج من النار من كان في قلبه مثقال ذرة من الإيمان " , قال ابو سعيد: فمن شك فليقرا: إن الله لا يظلم مثقال ذرة سورة النساء آية 40 , قال: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُخْرَجُ مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنَ الْإِيمَانِ " , قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَنْ شَكَّ فَلْيَقْرَأْ: إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ سورة النساء آية 40 , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم سے وہ آدمی نکلے گا جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہو گا، ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے کہا: جس کو شک ہو وہ یہ آیت پڑھے «إن الله لا يظلم مثقال ذرة»”اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا ہے“(النساء: ۴۰)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف و راجع: صحیح البخاری/التوحید 24 (7439)، و صحیح مسلم/الإیمان 81 (183) (تحفة الأشراف: 4181)، وانظر مسند احمد (3/94) (صحیح)»