(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابن لهيعة، عن دراج ابي السمع، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن في الجنة مائة درجة لو ان العالمين اجتمعوا في إحداهن لوسعتهم " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْعِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ لَوْ أَنَّ الْعَالَمِينَ اجْتَمَعُوا فِي إِحْدَاهُنَّ لَوَسِعَتْهُمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سو درجے ہیں، اگر سارے جہاں کے لوگ ایک ہی درجہ میں اکٹھے ہو جائیں تو یہ ان سب کے لیے کافی ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4053) (ضعیف) (سند میں ابن لھیعہ اور دراج ابو السمح ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5633)، الضعيفة (1886) // ضعيف الجامع الصغير (1901) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2532) إسناده ضعيف ابن لهيعة مدلس وعنعن وحدث به قبل اختلاطه ولم تثبت متابعة عمرو بن الحارث له وباقي السند حسن لذاته
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنتیوں کی عورتوں میں سے ہر عورت کے پنڈلی کی سفیدی ستر جوڑے کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گی، حتیٰ کہ اس کا گودا بھی نظر آئے گا، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «كأنهن الياقوت والمرجان»”گویا وہ یاقوت اور مونگے موتی ہیں“، یاقوت ایک ایسا پتھر ہے کہ اگر تم اس میں دھاگا ڈال دو پھر اسے صاف کرو تو وہ دھاگا تمہیں باہر سے نظر آ جائے گا“۔ اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9488) (ضعیف) (اس حدیث کا موقوف ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت کی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 263) // ضعيف الجامع الصغير (1776) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2533،2534) إسناده ضعيف عطاء بن السائب اختلط (تقدم: 184) ولم يحدث به قبل اختلاطه
اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور اسے (ابوالاحوص نے) مرفوع نہیں کیا، یہ عبیدہ بن حمید کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ اسی طرح جریر اور کئی لوگوں نے عطاء بن سائب سے اسے غیر مرفوع روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: **
قال الشيخ زبير على زئي: (2533،2534) إسناده ضعيف عطاء بن السائب اختلط (تقدم: 184) ولم يحدث به قبل اختلاطه
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے جریر نے عطا بن سائب سے ابوالا ٔحوص کی حدیث کی طرح بیان کیا، اور عطا کے (دیگر) شاگردوں نے اسے مرفوع نہیں کیا۔ یہی زیادہ صحیح ہے۔
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابي، عن فضيل بن مرزوق، عن عطية، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اول زمرة يدخلون الجنة يوم القيامة ضوء وجوههم على مثل ضوء القمر ليلة البدر، والزمرة الثانية على مثل احسن كوكب دري في السماء، لكل رجل منهم زوجتان على كل زوجة سبعون حلة يرى مخ ساقها من ورائها " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْءُ وُجُوهِهِمْ عَلَى مِثْلِ ضَوْءِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ عَلَى مِثْلِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ، لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَائِهَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن جنت میں داخل ہونے والے پہلے گروہ کے چہرے کی روشنی چودہویں کے چاند کی روشنی کی طرح ہو گی اور دوسرا گروہ آسمان کے روشن اور سب سے خوبصورت ستارے کی طرح ہو گا، ان میں سے ہر آدمی کے لیے دو دو بیویاں ہوں گی اور ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے کپڑے ہوں گے اور ان کے پنڈلی کا گودا ان کے کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2522 (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے: الصحیحة رقم: 1736)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1736)، المشكاة (5635 / التحقيق الثانى)، التعليق الرغيب (261)
(مرفوع) حدثنا العباس بن محمد الدوري، حدثنا عبيد الله بن موسى، اخبرنا شيبان، عن فراس، عن عطية، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر، والثانية على لون احسن كوكب دري في السماء، لكل رجل منهم زوجتان على كل زوجة سبعون حلة يبدو مخ ساقها من ورائها " , قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالثَّانِيَةُ عَلَى لَوْنِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ، لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يَبْدُو مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَائِهَا " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں داخل ہونے والا پہلا گروہ چودہویں رات کی چاند کی طرح ہو گا، دوسرا گروہ آسمان میں چمکنے والے سب سے بہتر ستارہ کی طرح ہو گا، ہر جنتی کے لیے دو بیویاں ہوں گی، ہر بیوی کے جسم پر ستر جوڑے کپڑے ہوں گے، اس کے پنڈلی کا گودا ان کپڑوں کے باہر سے نظر آئے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2522 (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے: الصحیحة رقم: 1736)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1736)، المشكاة (5635 / التحقيق الثانى)، التعليق الرغيب (261)
6. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ جِمَاعِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، ومحمود بن غيلان , قالا: حدثنا ابو داود الطيالسي، عن عمران القطان، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يعطى المؤمن في الجنة قوة كذا وكذا من الجماع "، قيل: يا رسول الله او يطيق ذلك؟ قال: " يعطى قوة مائة " , وفي الباب عن زيد بن ارقم، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب، لا نعرفه من حديث قتادة، عن انس إلا من حديث عمران القطان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُعْطَى الْمُؤْمِنُ فِي الْجَنَّةِ قُوَّةَ كَذَا وَكَذَا مِنَ الْجِمَاعِ "، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ؟ قَالَ: " يُعْطَى قُوَّةَ مِائَةٍ " , وَفِي الْبَابِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں مومن کو جماع کی اتنی اتنی طاقت دی جائے گی“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا وہ اس کی طاقت رکھے گا؟ آپ نے فرمایا: ”اسے سو آدمی کی طاقت دی جائے گی“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- قتادہ کی یہ حدیث جسے وہ انس سے روایت کرتے ہیں اسے ہم صرف عمران القطان کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- اس باب میں زید بن ارقم رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: (2536) إسناده ضعيف قتاده عنعن (تقدم:30) وللحديث شواهد ضعيفة و مردودة عند البزار (كشف الاستار198/4 ح 3526) والبيهقي فى البعث والنشور (ح403) وغيرهما
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اول زمرة تلج الجنة صورتهم على صورة القمر ليلة البدر لا يبصقون فيها ولا يمتخطون، ولا يتغوطون، آنيتهم فيها الذهب، وامشاطهم من الذهب والفضة، ومجامرهم من الالوة، ورشحهم المسك، ولكل واحد منهم زوجتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم من الحسن، لا اختلاف بينهم ولا تباغض، قلوبهم قلب رجل واحد يسبحون الله بكرة وعشيا " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، والالوة هو العود.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا وَلَا يَمْتَخِطُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ، وَأَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَمَجَامِرُهُمْ مِنَ الْأُلُوَّةِ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ قَلْبُ رَجُلٍ وَاحِدٍ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَالْأُلُوَّةُ هُوَ الْعُودُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی شکل چودہویں رات کے چاند کی طرح ہو گی، نہ وہ اس میں تھوکیں گے نہ ناک صاف کریں گے اور نہ پاخانہ کریں گے، جنت میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے، ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی اور ان کا پسینہ مشک کا ہو گا۔ ان میں سے ہر آدمی کے لیے (کم از کم) دو دو بیویاں ہوں گی، خوبصورتی کے سبب ان کی پنڈلی کا گودا گوشت کے اندر سے نظر آئے گا۔ ان کے درمیان کوئی اختلاف نہ ہو گا، اور نہ ان کے درمیان کوئی عداوت و دشمنی ہو گی۔ ان کے دل ایک آدمی کے دل کے مانند ہوں گے، وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کریں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- «الألوة» عود کو کہتے ہیں۔
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ناخن کے برابر جنت کی کوئی چیز ظاہر ہو جائے تو وہ آسمان و زمین کے کناروں کو چمکا دے، اور اگر جنت کا کوئی آدمی جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہو جائیں تو وہ سورج کی روشنی کو ایسے ہی مٹا دیں، جیسے سورج ستاروں کی روشنی کو مٹا دیتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں ۱؎۔ ۲- یحییٰ بن ایوب نے یہ حدیث یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے اور سند یوں بیان کی ہے: «عن عمر بن سعد بن أبي وقاص عن النبي صلى الله عليه وسلم» ۔
وضاحت: ۱؎: اس سند میں ابن لہیعہ سے روایت کرنے والے چونکہ عبداللہ بن مبارک ہیں اس لیے یہ حدیث صحیح ہے، جیسا کہ علماء جرح و تعدیل نے صراحت کی ہے، ان کے علاوہ عبداللہ بن وہب عبداللہ بن مسلمہ اور عبداللہ بن یزید المقری کی ان سے روایت صحیح مانی جاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5637 / التحقيق الثانى)