عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”جو کہہ رہے ہو اس کے بارے میں سوچ سمجھ لو“، اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”جو کہہ رہے ہو اس کے بارے میں سوچ سمجھ لو“، اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں، اسی طرح تین دفعہ کہا تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم مجھ سے واقعی محبت کرتے ہو تو فقر و محتاجی کا ٹاٹ تیار رکھو اس لیے کہ جو شخص مجھے دوست بنانا چاہتا ہے اس کی طرف فقر اتنی تیزی سے جاتا ہے کہ اتنا تیز سیلاب کا پانی بھی اپنے بہاؤ کے رخ پر نہیں جاتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9647) (ضعیف) (سند میں ”جابر بن عمرو ابو الوازع“ وہم کے شکار ہو جایا کرتے تھے، اور اسی لیے یہ منکر حدیث روایت کر دی، دیکھیے الضعیفہ رقم: 1681)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1681) // ضعيف الجامع الصغير (1297) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2350) إسناده ضعيف روح بن أسلم ضعيف (تق: 1960) وقال الهيثمي: وضعفه الجمهور (مجمع الزوائد 199/8) و رواه البغوي فى شرح السنة (4067) من حديث شداد بن سعيد نحوه وسنده ضعيف . وللحديث شواهد ضعيفة
(مرفوع) حدثنا محمد بن موسى البصري، حدثنا زياد بن عبد الله، عن الاعمش، عن عطية، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فقراء المهاجرين يدخلون الجنة قبل اغنيائهم بخمس مائة سنة " , وفي الباب عن ابي هريرة، وعبد الله بن عمرو، وجابر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِخَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجر فقراء جنت میں مالدار مہاجر سے پانچ سو سال پہلے داخل ہوں گے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 6 (4123) (تحفة الأشراف: 4207) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہ اس لیے کہ غریب مہاجر کے پاس چونکہ مال کم تھا، اس لیے انہیں حساب و کتاب میں زیادہ تاخیر نہیں ہو گی، جب کہ مالدار مہاجرین کو مال کے حساب میں بہت تاخیر ہو گی، اس سے غریب کی فضیلت معلوم ہوئی۔ آخرت کا آدھا دن دنیا کے پانچ سو سال کے برابر ہو گا، اس لحاظ سے جس حدیث میں آدھے دن کا ذکر ہے اس سے آخرت کا آدھا دن مراد ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4123)
قال الشيخ زبير على زئي: (2351) إسناده ضعيف / جه 4123 عطية العوفي ضعيف (تقدم: 477) وسليمان الأعمش عنعن (تقدم: 169) و حديث مسلم (2979) و الحديث الآتي (الأصل:2354) يغنيان عنه
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن واصل الكوفي، حدثنا ثابت بن محمد العابد الكوفي، حدثنا الحارث بن النعمان الليثي، عن انس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اللهم احيني مسكينا وامتني مسكينا واحشرني في زمرة المساكين يوم القيامة " , فقالت عائشة: لم يا رسول الله؟ قال: " إنهم يدخلون الجنة قبل اغنيائهم باربعين خريفا، يا عائشة لا تردي المسكين ولو بشق تمرة، يا عائشة احبي المساكين وقربيهم فإن الله يقربك يوم القيامة " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَابِدُ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ النُّعْمَانِ اللَّيْثِيُّ، عَنْ أَنَسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِينًا وَأَمِتْنِي مِسْكِينًا وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِينِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " , فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " إِنَّهُمْ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا، يَا عَائِشَةُ لَا تَرُدِّي الْمِسْكِينَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، يَا عَائِشَةُ أَحِبِّي الْمَسَاكِينَ وَقَرِّبِيهِمْ فَإِنَّ اللَّهَ يُقَرِّبُكِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: «اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا واحشرني في زمرة المساكين يوم القيامة»”یااللہ! مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ اور مسکینی کی حالت میں وفات دے اور قیامت کے روز مسکینوں کے زمرے میں اٹھا“، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے دریافت کیا اللہ کے رسول! ایسا کیوں؟ آپ نے فرمایا: ”اس لیے کہ مساکین جنت میں اغنیاء سے چالیس سال پہلے داخل ہوں گے، لہٰذا اے عائشہ کسی بھی مسکین کو دروازے سے واپس نہ کرو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی سہی، عائشہ! مسکینوں سے محبت کرو اور ان سے قربت اختیار کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تم کو روز قیامت اپنے سے قریب کرے گا“۲؎۔
وضاحت: ۲؎: اس حدیث میں تواضع کے اپنانے اور کبر و نخوت سے دور رہنے کی ترغیب ہے، ساتھ ہی فقراء مساکین سے محبت اور ان سے قربت اختیار کرنے کی تعلیم ہے۔
قال الشيخ الألباني: (حديث أنس: " اللهم أحيني ... ") صحيح، (من أول قول عائشة: لم يا رسول الله؟ قال: إنهم يدخلون.... ") ضعيف جدا (حديث أنس: " اللهم أحيني ... ")، ابن ماجة (4126) // صحيح سنن ابن ماجة باختصار السند برقم (3328) //، (من أول قول عائشة: لم يا رسول الله؟ .... ")، الإرواء (3 / 359) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (861) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2352) إسناده ضعيف الحارث بن النعمان: ضعيف (تق: 1052) وللحديث شواهد كلها ضعيفة
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فقراء جنت میں مالداروں سے پانچ سو برس پہلے داخل ہوں گے اور یہ قیامت کے آدھا دن کے برابر ہو گا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں پانچ سو سال کا ذکر ہے، جب کہ اس سے پہلے والی حدیث میں چالیس سال کا ذکر ہے، مدت میں فرق فقراء کے درجات و مراتب میں فرق کے لحاظ سے ہے، معلوم ہوا کہ کچھ فقراء اپنے مراتب و درجات کے لحاظ سے پانچ سو سال پہلے جنت میں جائیں گے جب کہ کچھ فقراء چالیس سال پہلے جائیں گے۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا المحاربي، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يدخل فقراء المسلمين الجنة قبل اغنيائهم بنصف يوم وهو خمس مائة عام " , وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَدْخُلُ فُقَرَاءُ الْمُسْلِمِينَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِنِصْفِ يَوْمٍ وَهُوَ خَمْسُ مِائَةِ عَامٍ " , وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فقیر و محتاج مسلمان جنت میں مالداروں سے آدھا دن پہلے داخل ہوں گے اور یہ آدھا دن پانچ سو برس کے برابر ہے“۔
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”فقیر و محتاج مسلمان جنت میں مالداروں سے چالیس سال پہلے داخل ہوں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2503)، وانظر مسند احمد (3/324) (صحیح) (فقراء المہاجرین کے لفظ سے صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ: " ... فقراء المهاجرين ... " // ضعيف الجامع الصغير (6423) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2355) إسناده ضعيف عمرو بن جابر: ضعيف شيعي (تق: 4996) وحديث مسلم (2979) يغني عنه
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عباد بن عباد المهلبي، عن مجالد، عن الشعبي، عن مسروق، قال: دخلت على عائشة فدعت لي بطعام، وقالت: " ما اشبع من طعام فاشاء ان ابكي إلا بكيت، قال: قلت: لم؟ قالت: اذكر الحال التي فارق عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم الدنيا والله ما شبع من خبز ولحم مرتين في يوم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِي، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَدَعَتْ لِي بِطَعَامٍ، وَقَالَتْ: " مَا أَشْبَعُ مِنْ طَعَامٍ فَأَشَاءُ أَنْ أَبْكِيَ إِلَّا بَكَيْتُ، قَالَ: قُلْتُ: لِمَ؟ قَالَتْ: أَذْكُرُ الْحَالَ الَّتِي فَارَقَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدُّنْيَا وَاللَّهِ مَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ مَرَّتَيْنِ فِي يَوْمٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمارے لیے کھانا طلب کیا اور کہا کہ میں کسی کھانے سے سیر نہیں ہوتی ہوں کہ رونا چاہتی ہوں پھر رونے لگتی ہوں۔ میں نے سوال کیا: ایسا کیوں؟ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: میں اس حالت کو یاد کرتی ہوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اللہ کی قسم! آپ روٹی اور گوشت سے ایک دن میں دو بار کبھی سیر نہیں ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر مایأتي بعدہ (تحفة الأشراف: 17627) (ضعیف) (سند میں مجالد بن سعید ضعیف ہیں، اگلی روایت صحیح ہے جس کا سیاق اس حدیث کے سیاق سے قدرے مختلف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 109)، مختصر الشمائل (128)
قال الشيخ زبير على زئي: (2356) إسناده ضعيف مجالد: ضعيف (تقدم: 653)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو روز متواتر جو کی روٹی کبھی سیر ہو کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل خانہ نے مسلسل تین دن تک گیہوں کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ رحلت فرما گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔