Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
37. باب مَا جَاءَ أَنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ
باب: مہاجر فقراء جنت میں مالدار مہاجر سے پہلے جائیں گے۔
حدیث نمبر: 2351
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِخَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہاجر فقراء جنت میں مالدار مہاجر سے پانچ سو سال پہلے داخل ہوں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 6 (4123) (تحفة الأشراف: 4207) (صحیح) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: یہ اس لیے کہ غریب مہاجر کے پاس چونکہ مال کم تھا، اس لیے انہیں حساب و کتاب میں زیادہ تاخیر نہیں ہو گی، جب کہ مالدار مہاجرین کو مال کے حساب میں بہت تاخیر ہو گی، اس سے غریب کی فضیلت معلوم ہوئی۔ آخرت کا آدھا دن دنیا کے پانچ سو سال کے برابر ہو گا، اس لحاظ سے جس حدیث میں آدھے دن کا ذکر ہے اس سے آخرت کا آدھا دن مراد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4123)

قال الشيخ زبير على زئي: (2351) إسناده ضعيف / جه 4123
عطية العوفي ضعيف (تقدم: 477) وسليمان الأعمش عنعن (تقدم: 169) و حديث مسلم (2979) و الحديث الآتي (الأصل:2354) يغنيان عنه

وضاحت: ۱؎: یہ اس لیے کہ غریب مہاجر کے پاس چونکہ مال کم تھا، اس لیے انہیں حساب و کتاب میں زیادہ تاخیر نہیں ہو گی، جب کہ مالدار مہاجرین کو مال کے حساب میں بہت تاخیر ہو گی، اس سے غریب کی فضیلت معلوم ہوئی۔ آخرت کا آدھا دن دنیا کے پانچ سو سال کے برابر ہو گا، اس لحاظ سے جس حدیث میں آدھے دن کا ذکر ہے اس سے آخرت کا آدھا دن مراد ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2351 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2351  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اس لیے کہ غریب مہاجرکے پاس چونکہ مال کم تھا،
اس لیے انہیں حساب و کتاب میں زیادہ تاخیر نہیں ہوگی،
جب کہ مالدار مہاجرین کو مال کے حساب میں بہت تاخیر ہوگی،
اس سے غریب کی فضیلت معلوم ہوئی۔
آخرت کا آدھا دن دنیا کے پانچ سوسال کے برابرہوگا،
اس لحاظ سے جس حدیث میں آدھے دن کا ذکرہے اس سے آخرت کا آدھا دن مراد ہے۔

نوٹ:
(سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2351   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4123  
´فقراء کا مقام و مرتبہ۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فقیر مہاجرین، مالدار مہاجرین سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4123]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
جنت میں پہلے داخل ہونے کے لحاظ سے یہ شرف نادار مہاجرین کو حاصل ہے، تاہم بعض دوسرے اسباب کی بنا پر بعض دولت مند صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھی اس شرف میں شریک ہوسکتے ہیں اسی طرح اگر دولت مند صحابہ نے زیادہ عمل کیے ہیں مثلاً:
پہلے هجرت کی اور زیادہ غزوات میں حصہ لیا تو ان کے درجات اس لحاظ سے بلند تر ہوسکتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4123