سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
Chapters On Zuhd
حدیث نمبر: 2387
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا سفيان، عن عاصم، عن زر بن حبيش، عن صفوان بن عسال، قال: جاء اعرابي جهوري الصوت، فقال: يا محمد الرجل يحب القوم ولما يلحق بهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المرء مع من احب " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ جَهْوَرِيُّ الصَّوْتِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
صفوان بن عسال رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی جس کی آواز بہت بھاری تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے محمد! ایک آدمی قوم سے محبت کرتا ہے البتہ وہ ان سے عمل میں پیچھے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4952) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (360)
حدیث نمبر: 2387M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم، عن زر، عن صفوان بن عسال، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث محمود.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مَحْمُودٍ.
اس سند سے بھی صفوان بن عسال رضی الله عنہ سے محمود بن غیلان کی حدیث جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الروض النضير (360)
51. باب مَا جَاءَ فِي حُسْنِ الظَّنِّ بِاللَّهِ
51. باب: اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2388
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن جعفر بن برقان، عن يزيد بن الاصم، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يقول: انا عند ظن عبدي بي وانا معه إذا دعاني " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں جیسا وہ گمان مجھ سے رکھے، اور میں اس کے ساتھ ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الدعاء والذکر 6 (2675) (تحفة الأشراف: 14821) (وراجع أیضا: صحیح البخاری/التوحید 15 (7405)، و 35 (5537)، وصحیح مسلم/التوبة 1 (2675)، وماعند المؤلف في الدعوات برقم 3603)، وسنن ابن ماجہ/الأدب 58 (3822)، و مسند احمد (2/251)، 391، 413، 445، 480، 482، 516) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کی ترغیب ہے، لیکن عمل کے بغیر کسی بھی چیز کی امید نہیں کی جا سکتی ہے، گویا اللہ کا معاملہ بندوں کے ساتھ ان کے عمل کے مطابق ہو گا، بندے کا عمل اگر اچھا ہے تو اس کے ساتھ اچھا معاملہ اور برے عمل کی صورت میں اس کے ساتھ برا معاملہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
52. باب مَا جَاءَ فِي الْبِرِّ وَالإِثْمِ
52. باب: نیکی اور بدی کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2389
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا موسى بن عبد الرحمن الكندي الكوفي، حدثنا زيد بن حباب، حدثنا معاوية بن صالح، حدثنا عبد الرحمن بن جبير بن نفير الحضرمي، عن ابيه، عن النواس بن سمعان، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والإثم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " البر حسن الخلق، والإثم ما حاك في نفسك وكرهت ان يطلع عليه الناس ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْبِرِّ وَالْإِثْمِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ، وَالْإِثْمُ مَا حَاكَ فِي نَفْسِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ ".
نواس بن سمعان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور بدی کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹک پیدا کرے اور لوگوں کا مطلع ہونا تم اس پر ناگوار گزرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 5 (2553) (تحفة الأشراف: 11712)، و مسند احمد (4/182) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسلام میں اچھے اخلاق کا درجہ بہت اونچا ہے، دوسروں کے کام آنا، ہر اچھے کام میں لوگوں کا تعاون کرنا، کسی کو تکلیف نہ پہنچانا یہ سب ایسی اخلاقی خوبیاں ہیں جو اسلام کی نظر میں نیکیاں ہیں، اس حدیث میں گناہ کی دو علامتیں بیان کی گئی ہیں، ایک علامت یہ ہے کہ گناہ وہ ہے جو انسان کے دل میں کھٹکے اور دوسری علامت یہ ہے کہ دوسروں کے اس سے باخبر ہونے کو وہ ناپسند کرے، گویا انسانی فطرت صحیح بات کی طرف انسان کو رہنمائی کرتی ہے، اور برائیوں سے روکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2389M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا معاوية بن صالح، نحوه , إلا انه قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، نَحْوَهُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی نواس بن سمعان رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، لیکن اس میں «سأل رسول الله» کی بجائے «سألت رسول الله» ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
53. باب مَا جَاءَ فِي الْحُبِّ فِي اللَّهِ
53. باب: اللہ کی خاطر محبت کرنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2390
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا احمد بن منيع، حدثنا كثير بن هشام، حدثنا جعفر بن برقان، حدثنا حبيب بن ابي مرزوق، عن عطاء بن ابي رباح، عن ابي مسلم الخولاني، حدثني معاذ بن جبل، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قال الله عز وجل: المتحابون في جلالي لهم منابر من نور يغبطهم النبيون والشهداء " , وفي الباب عن ابي الدرداء، وابن مسعود، وعبادة بن الصامت، وابي هريرة، وابي مالك الاشعري، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو مسلم الخولاني اسمه: عبد الله بن ثوب.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ، حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْمُتَحَابُّونَ فِي جَلَالِي لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ يَغْبِطُهُمُ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ " , وفي الباب عن أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ اسْمُهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثُوَبَ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: میری عظمت و بزرگی کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن نور (روشنی) کے ایسے منبر ہوں گے جن پر انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو الدرداء، ابن مسعود، عبادہ بن صامت، ابوہریرہ اور ابو مالک اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11325)، وانظر: مسند احمد (5/229، 239) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اللہ کی عظمت و بزرگی کے لیے آپس میں محبت کرنے والوں کا مقام و مرتبہ اس قدر اونچا ہو گا کہ انبیاء و شہداء باوجود یہ کہ سب سے اونچے مراتب پر فائز ہوں گے اگر دوسروں کے حال پر قیامت کے دن رشک کرتے تو ایسے لوگوں کے مراتب پر ضرور رشک کرتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5011 / التحقيق الثانى)، التعليق الرغيب (4 / 47)
حدیث نمبر: 2391
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة او عن ابي سعيد , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله، إمام عادل، وشاب نشا بعبادة الله، ورجل كان قلبه معلقا بالمسجد إذا خرج منه حتى يعود إليه، ورجلان تحابا في الله فاجتمعا على ذلك وتفرقا، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه، ورجل دعته امراة ذات حسب وجمال , فقال: إني اخاف الله، ورجل تصدق بصدقة فاخفاها حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهكذا روي هذا الحديث، عن مالك بن انس من غير وجه مثل هذا وشك فيه، وقال: عن ابي هريرة، او عن ابي سعيد، وعبيد الله بن عمر، رواه عن خبيب بن عبد الرحمن، ولم يشك فيه، يقول: عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ، إِمَامٌ عَادِلٌ، وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا بِالْمَسْجِدِ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ حَتَّى يَعُودَ إِلَيْهِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ فَاجْتَمَعَا عَلَى ذَلِكَ وَتَفَرَّقَا، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ , فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَكَذَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ مِثْلَ هَذَا وَشَكَّ فِيهِ، وَقَالَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، رَوَاهُ عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ، يَقُولُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ یا ابو سعید خدری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات قسم کے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن کہ جب اس کے (عرش کے) سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا: ان میں سے ایک انصاف کرنے والا حکمراں ہے، دوسرا وہ نوجوان ہے جو اللہ کی عبادت میں پلا بڑھا ۱؎، تیسرا وہ شخص ہے جس کا دل مسجد میں لگا ہوا ہو ۲؎ چوتھا وہ دو آدمی جنہوں نے صرف اللہ کی رضا کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ محبت کی، اسی کے واسطے جمع ہوتے ہیں اور اسی کے واسطے الگ ہوتے ہیں ۳؎، پانچواں وہ آدمی جو تنہائی میں اللہ کا ذکر کرے اور عذاب الٰہی کے خوف میں آنسو بہائے، چھٹا وہ آدمی جسے خوبصورت عورت گناہ کی دعوت دے، لیکن وہ کہے کہ مجھے اللہ کا خوف ہے، ساتواں وہ آدمی جس نے کوئی صدقہ کیا تو اسے چھپایا یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی نہ پتہ چلے کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث امام مالک بن انس سے اس کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی اسی کے مثل مروی ہے، ان میں بھی راوی نے شک کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے «عن أبي هريرة أو عن أبي سعيد» اور عبیداللہ بن عمر عمری نے اس حدیث کو خبیب بن عبدالرحمٰن سے بغیر شک کے روایت کیا ہے، اس میں انہوں نے صرف «عن أبي هريرة» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 36 (660)، والزکاة 16 (1423)، والرقاق 24 (6479)، والحدود 19 (6806)، صحیح مسلم/الزکاة 30 (1031)، سنن النسائی/القضاة 2 (5382) (تحفة الأشراف: 12264، و 3996)، وط/الشعر 5 (14)، و مسند احمد (2/439) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بچپن سے ہی اس کی تربیت اسلامی خطوط پر ہوئی اور جوانی کی آنکھیں کھولتے ہی وہ اللہ کی عبادت کو سمجھتا تھا اور پھر وہ اس پر کاربند رہا۔
۲؎: یعنی وہ اس انتظار میں رہے کہ کب اذان ہو اور وہ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں جائے۔
۳؎: یعنی ان کے اکٹھا ہونے اور جدا ہونے کی بنیاد دین ہے، گویا دین کی پابندی انہیں ایک دوسرے سے وابستہ رکھتی ہے اور دین سے انحراف انہیں باہم جدا کر دیتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (887)
حدیث نمبر: 2391M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سوار بن عبد الله العنبري، ومحمد بن المثنى، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله بن عمر، حدثني خبيب، عن حفص بن عاصم، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث مالك بن انس بمعناه، إلا انه قال: " كان قلبه معلقا بالمساجد، وقال: ذات منصب وجمال " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَنِي خُبَيْبٌ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ بِمَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ قَلْبُهُ مُعَلَّقًا بِالْمَسَاجِدِ، وَقَالَ: ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں انہوں نے «مُعَلَّقًا بِالْمَسْجِدِ» کی بجائے «مُعَلَّقًا بِالْمَسَاجِدِ» اور «ذَاتُ حَسَبٍ وَجَمَالٍ» کی بجائے «ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ» کہا۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (887)
53. باب مَا جَاءَ فِي إِعْلاَمِ الْحُبِّ
53. باب: محبت سے باخبر کرنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2392
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا ثور بن يزيد، عن حبيب بن عبيد، عن المقدام بن معد يكرب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا احب احدكم اخاه فليعلمه إياه " , وفي الباب عن ابي ذر، وانس، قال ابو عيسى: حديث المقدام حديث حسن صحيح غريب، والمقدام يكنى: ابا كريمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُعْلِمْهُ إِيَّاهُ " , وفي الباب عن أَبِي ذَرٍّ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْمِقْدَامِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَالْمِقْدَامُ يُكْنَى: أَبَا كَرِيمَةَ.
مقدام بن معدیکرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے کسی مسلمان بھائی سے محبت کرے تو وہ اپنی اس محبت سے آگاہ کر دے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مقدام کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوذر اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 122 (5124)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 78 (206) (تحفة الأشراف: 11552)، و مسند احمد (4/130) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جب دونوں ایک دوسرے کی محبت سے آگاہ اور باخبر ہو جائیں گے تو لازمی طور پر ان میں باہمی محبت پیدا ہو گی اور دو اسلامی بھائیوں کے دلوں سے کدورت و اختلاف سے متعلق ساری چیزیں دور ہو جائیں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (417 و 2515) // ضعيف الجامع الصغير (269) //
حدیث نمبر: 2392M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، وقتيبة , قالا: حدثنا حاتم بن إسماعيل، عن عمران بن مسلم القصير، عن سعيد بن سلمان، عن يزيد بن نعامة الضبي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا آخى الرجل الرجل فليساله عن اسمه واسم ابيه وممن هو، فإنه اوصل للمودة " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، ولا نعرف ليزيد بن نعامة سماعا من النبي صلى الله عليه وسلم، ويروى عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا ولا يصح إسناده.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَقُتَيْبَةُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ الْقَصِيرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلْمَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَامَةَ الضَّبِّيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا آخَى الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَلْيَسْأَلْهُ عَنِ اسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ وَمِمَّنْ هُوَ، فَإِنَّهُ أَوْصَلُ لِلْمَوَدَّةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا نَعْرِفُ لِيَزِيدَ بْنِ نُعَامَةَ سَمَاعًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُرْوَى عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَلَا يَصِحُّ إِسْنَادُهُ.
یزید بن نعامہ ضبی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص کسی سے بھائی چارہ کرے تو اسے چاہیئے کہ وہ اس کا نام اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کا نام پوچھ لے کیونکہ اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- ہم نہیں جانتے کہ یزید بن نعامہ کا سماع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،
۳- ابن عمر رضی الله عنہما نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، لیکن اس کی سند صحیح نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11833) (ضعیف) (سند میں یزید بن نعامہ لین الحدیث راوی ہیں، اور تابعی ہیں، اس لیے یہ روایت ضعیف اور مرسل ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (417 و 2515) // ضعيف الجامع الصغير (269) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2392 ب) إسناده ضعيف
السند مرسل: يزيد بن نعامة تابعي رحمه الله

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.