سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خواب کے آداب و احکام
Chapters On Dreams
حدیث نمبر: 2290
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا ابن جريج، اخبرني موسى بن عقبة، اخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر، عن رؤيا النبي صلى الله عليه وسلم قال: " رايت امراة سوداء ثائرة الراس خرجت من المدينة حتى قامت بمهيعة وهي الجحفة، واولتها وباء المدينة ينقل إلى الجحفة "، قال: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَأَوَّلْتُهَا وَبَاءَ الْمَدِينَةِ يُنْقَلُ إِلَى الْجُحْفَةِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کے بارے میں روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے پراگندہ بالوں والی ایک کالی عورت کو دیکھا جو مدینہ سے نکلی اور مہیعہ میں ٹھہر گئی (مهيعه، جحفه کا دوسرا نام ہے)، میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ وہ مدینہ کی (بخار والی) وبا ہے جو جحفہ چلی جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 41 (7038)، و 42 (7039)، 43 (7040)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 10 (3924)، (تحفة الأشراف: 7023)، وسنن الدارمی/الرؤیا 13 (2207) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3924)
حدیث نمبر: 2291
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " في آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب واصدقهم رؤيا اصدقهم حديثا، والرؤيا ثلاث: الحسنة بشرى من الله، والرؤيا يحدث الرجل بها نفسه، والرؤيا تحزين من الشيطان، فإذا راى احدكم رؤيا يكرهها فلا يحدث بها احدا، وليقم فليصل ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قال ابو هريرة: " يعجبني القيد واكره الغل، القيد ثبات في الدين ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: قال: وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة "، قال ابو عيسى: وقد روى عبد الوهاب الثقفي هذا الحديث عن ايوب مرفوعا، ورواه حماد بن زيد، عن ايوب ووقفه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي آخِرِ الزَّمَانِ لَا تَكَادُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: الْحَسَنَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَالرُّؤْيَا يُحَدِّثُ الرَّجُلُ بِهَا نَفْسَهُ، وَالرُّؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يَكْرَهُهَا فَلَا يُحَدِّثُ بِهَا أَحَدًا، وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَيُّوبَ مَرْفُوعًا، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ وَوَقَفَهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر وقت میں مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور خواب ان لوگوں کا سچا ہو گا جن کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: اچھے خواب جو اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، وہ خواب جسے انسان دل میں سوچتا رہتا ہے، اور وہ خواب جو شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور غم کا سبب ہوتا ہے، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خوب دیکھے تو اسے کسی سے بیان نہ کرے، اسے چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں خواب میں قید دیکھنا اچھا سمجھتا ہوں اور بیڑی دیکھنا برا سمجھتا ہوں، قید کی تعبیر ثابت قدمی ہے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے یہ حدیث مرفوعاً روایت کی ہے اور حماد بن زید نے ایوب سے اسے موقوفاً روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2270 و2280) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الحديث (2396)
حدیث نمبر: 2292
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري البغدادي، حدثنا ابو اليمان، عن شعيب وهو ابن ابي حمزة، عن ابن ابي حسين وهو عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي حسين، عن نافع بن جبير، عن ابن عباس، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رايت في المنام كان في يدي سوارين من ذهب فهمني شانهما، فاوحي إلي ان انفخهما فنفختهما فطارا، فاولتهما كاذبين يخرجان من بعدي، يقال لاحدهما: مسيلمة صاحب اليمامة، والعنسي صاحب صنعاء "، قال: هذا حديث صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، عَنْ شُعَيْبٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أَنْفُخَهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَاذِبَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ بَعْدِي، يُقَالُ لِأَحَدِهِمَا: مُسَيْلِمَةُ صَاحِبُ الْيَمَامَةِ، وَالْعَنْسِيُّ صَاحِبُ صَنْعَاءَ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن ہیں، ان کے حال نے مجھے غم میں ڈال دیا، پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونکوں، لہٰذا میں نے پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے، میں نے ان دونوں کنگنوں کی تعبیر (نبوت کا دعویٰ کرنے والے) دو جھوٹوں سے کی جو میرے بعد نکلیں گے: ایک کا نام مسیلمہ ہو گا جو یمامہ کا رہنے والا ہو گا اور دوسرے کا نام عنسی ہو گا، جو صنعاء کا رہنے والا ہو گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 25 (3621)، والمغازي 70 (4374، 4375)، و 71 (4379)، والتعبیر 38 (7034)، و 40 (7037)، صحیح مسلم/الرؤیا 4 (2274)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 10 (3922) (تحفة الأشراف: 13574)، و مسند احمد (2/319، 328، 344) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب میں یہ دیکھنا کہ آپ سونے کا دو کنگن پہنے ہوئے ہیں، جب کہ یہ عورتوں کا زیور ہے اس طرف اشارہ تھا کہ دو جھوٹے دعویدار ایسی بات کا دعویٰ کریں گے جس کے وہ حقدار نہ ہوں گے یعنی نبوت کا دعویٰ، اور پھونک مارنے سے ان کا اڑ جانا اس سے اشارہ تھا کہ آپ کے کام کے سامنے ان کی باتوں کا کوئی وزن نہ ہو گا وہ «لاشیٔ» کے مثل ہوں گے اور انہیں ختم کر دیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2293
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن محمد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: كان ابو هريرة يحدث، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني رايت الليلة ظلة ينطف منها السمن والعسل، ورايت الناس يستقون بايديهم فالمستكثر والمستقل، ورايت سببا واصلا من السماء إلى الارض، واراك يا رسول الله اخذت به فعلوت، ثم اخذ به رجل بعدك فعلا، ثم اخذ به رجل بعده فعلا، ثم اخذ به رجل فقطع به، ثم وصل له فعلا به، فقال ابو بكر: اي رسول الله، بابي انت وامي والله لتدعني اعبرها، فقال: " اعبرها "، فقال: اما الظلة فظلة الإسلام، واما ما ينطف من السمن والعسل، فهو القرآن لينه وحلاوته، واما المستكثر والمستقل فهو المستكثر من القرآن والمستقل منه، واما السبب الواصل من السماء إلى الارض فهو الحق الذي انت عليه فاخذت به فيعليك الله، ثم ياخذ به بعدك رجل آخر فيعلو به، ثم ياخذ به بعده رجل آخر فيعلو به، ثم ياخذ رجل آخر فينقطع به، ثم يوصل له فيعلو، اي رسول الله، لتحدثني اصبت او اخطات؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اصبت بعضا واخطات بعضا "، قال: اقسمت بابي انت وامي لتخبرني ما الذي اخطات؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تقسم "، قال هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَة يُحَدِّثُ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ ظُلَّةً يَنْطِفُ مِنْهَا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَسْتَقُونَ بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَرَأَيْتُ سَبَبًا وَاصِلًا مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ، وَأَرَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَكَ فَعَلَا، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ بَعْدَهُ فَعَلَا، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ فَقُطِعَ بِهِ، ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا بِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي أَعْبُرُهَا، فَقَالَ: " اعْبُرْهَا "، فَقَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ، وَأَمَّا مَا يَنْطِفُ مِنَ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ، فَهُوَ الْقُرْآنُ لِينُهُ وَحَلَاوَتُهُ، وَأَمَّا الْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ فَهُوَ الْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ مِنْهُ، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَهُوَ الْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ فَأَخَذْتَ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ بَعْدَكَ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ بَعْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ، ثُمَّ يَأْخُذُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ، ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، لَتُحَدِّثَنِّي أَصَبْتُ أَوْ أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا "، قَالَ: أَقْسَمْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَتُخْبِرَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُقْسِمْ "، قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے تھے: ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے رات کو خواب میں بادل کا ایک ٹکڑا دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، اور لوگوں کو میں نے دیکھا وہ اپنے ہاتھوں میں لے کر اسے پی رہے ہیں، کسی نے زیادہ پیا اور کسی نے کم، اور میں نے ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین تک لٹک رہی تھی، اللہ کے رسول! اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ وہ رسی پکڑ کر اوپر چلے گئے، پھر آپ کے بعد ایک اور شخص اسے پکڑ کر اوپر چلا گیا، پھر اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑ اور وہ بھی اوپر چلا گیا، پھر اسے ایک اور آدمی نے پکڑا تو رسی ٹوٹ گئی، پھر وہ جوڑ دی گئی تو وہ بھی اوپر چلا گیا، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! - میرے باپ ماں آپ پر قربان ہوں - اللہ کی قسم! مجھے اس کی تعبیر بیان کرنے کی اجازت دیجئیے، آپ نے فرمایا: بیان کرو، ابوبکر نے کہا: ابر کے ٹکڑے سے مراد اسلام ہے اور اس سے جو گھی اور شہد ٹپک رہا تھا وہ قرآن ہے اور اس کی شیرینی اور نرمی مراد ہے، زیادہ اور کم پینے والوں سے مراد قرآن حاصل کرنے والے ہیں، اور آسمان سے زمین تک لٹکنے والی اس رسی سے مراد حق ہے جس پر آپ قائم ہیں، آپ اسے پکڑے ہوئے ہیں پھر اللہ تعالیٰ آپ کو اوپر اٹھا لے گا، پھر اس کے بعد ایک اور آدمی پکڑے گا اور وہ بھی پکڑ کر اوپر چڑھ جائے گا، اس کے بعد ایک اور آدمی پکڑے گا، تو وہ بھی پکڑ کر اوپر چڑھ جائے گا، پھر اس کے بعد ایک تیسرا آدمی پکڑے گا تو رسی ٹوٹ جائے گی، پھر اس کے لیے جوڑ دی جائے گی اور وہ بھی چڑھ جائے گا، اللہ کے رسول! بتائیے میں نے صحیح بیان کیا یا غلط؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کچھ صحیح بیان کیا اور کچھ غلط، ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: میرے باپ ماں آپ پر قربان! میں قسم دیتا ہوں آپ بتائیے میں نے کیا غلطی کی ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم نہ دلاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأیمان والنذور 13 (3268)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 10 (3918)، وانظر أیضا: صحیح البخاری/التعبیر 11 (7000)، و 47 (7046)، وصحیح مسلم/الرؤیا 3 (2269) (تحفة الأشراف: 13575) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ تم نے صحیح بیان کرنے کے ساتھ کچھ غلط بیان کیا تو ابوبکر رضی الله عنہ سے تعبیر بیان کرنے میں کیا غلطی ہوئی تھی اس سلسلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں: بعض کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کے بغیر انہوں نے تعبیر بیان کی یہ ان کی غلطی ہے، لیکن یہ قول صحیح نہیں ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیان کرنے کی اجازت اپنے اس قول «أعبرها» سے دے دی تھی، بعض کا کہنا ہے کہ ابوبکر رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے پوچھنے سے پہلے ہی تعبیر بیان کرنے کی خواہش ظاہر کر دی یہ ان کی غلطی تھی، بعض کا کہنا ہے تعبیر بیان کرنے میں غلطی واقع ہوئی تھی، صحیح بات یہ ہے کہ اگر ابوبکر رضی الله عنہ اس خواب کی تعبیر کے لیے اپنے آپ کو پیش نہ کرتے تو شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر خود بیان کرتے اور ظاہر ہے کہ آپ کی بیان کردہ تعبیر اس امت کے لیے ایک بشارت ثابت ہوتی اور اس سے جو علم حاصل ہوتا وہ یقینی ہوتا نہ کہ ظنی و اجتہادی، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قسم کو پورا کرنا اسی وقت ضروری ہے جب اس سے کسی شر و فساد کا خطرہ نہ ہو اور اگر بات ایسی ہے تو پھر قسم کو پورا کرنا ضروری نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3918)
حدیث نمبر: 2294
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا وهب بن جرير بن حازم، عن ابيه، عن ابي رجاء، عن سمرة بن جندب، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم " إذا صلى بنا الصبح اقبل على الناس بوجهه، وقال: هل راى احد منكم الليلة رؤيا؟ "، قال: هذا حديث حسن صحيح، ويروى هذا الحديث عن عوف، وجرير بن حازم، عن ابي رجاء، عن سمرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قصة طويلة، قال: وهكذا روى محمد بن بشار هذا الحديث، عن وهب بن جرير مختصرا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ سَمْرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمِ " إِذَا صَلَّى بِنَا الصُّبْحَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ، وَقَالَ: هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُروى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَوْفٍ، وَجَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمُ فِي قِصَّةٍ طَوِيلَةٍ، قَالَ: وَهَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ جَرِيرٍ مُخْتَصَرًا.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمیں فجر پڑھا کر فارغ ہوتے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے: کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث ایک طویل قصے کے ضمن میں عوف اور جریر بن حازم سے مروی ہے، جسے یہ دونوں رجاء سے، رجاء، سمرہ سے اور سمرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں
۳- محمد بن بشار نے اسی طرح یہ حدیث وہب بن جریر سے اختصار کے ساتھ روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 93 (1386)، والتعبیر 48 (7047)، صحیح مسلم/الرؤیا 4 (2275) (تحفة الأشراف: 4630) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 198 - 199)

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.