سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
11. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
11. باب: بدن داغنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Permission for That
حدیث نمبر: 2050
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا يزيد بن زريع، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كوى اسعد بن زرارة من الشوكة "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابي، وجابر، وهذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَوَى أَسْعَدَ بْنَ زُرَارَةَ مِنَ الشَّوْكَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أُبَيٍّ، وَجَابِرٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسعد بن زرارہ کے بدن کو سرخ پھنسی کی بیماری میں داغا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابی اور جابر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1549) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ علاج کے طور پر بدن کو داغنا جائز ہے لیکن بلا ضرورت محض بیماری کے اندیشہ سے ایسا کرنا مکروہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (5434 / التحقيق الثانى)
12. باب مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ
12. باب: پچھنا لگوانے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Cupping
حدیث نمبر: 2051
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا همام، وجرير بن حازم، قالا: حدثنا قتادة، عن انس، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحتجم في الاخدعين والكاهل، وكان يحتجم لسبع عشرة وتسع عشرة وإحدى وعشرين "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن عباس، ومعقل بن يسار، وهذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَجِمُ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ، وَكَانَ يَحْتَجِمُ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں جانب موجود دو پوشیدہ رگوں اور کندھے پر پچھنا لگواتے تھے، اور آپ مہینہ کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگواتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس اور معقل بن یسار رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 4 (3860)، سنن ابن ماجہ/الطب 21 (3482) (تحفة الأشراف: 1147)، و مسند احمد (3/119) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3483)

قال الشيخ زبير على زئي: (2051) إسناده ضعيف / د 3860، جه 3483
حدیث نمبر: 2052
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن بديل بن قريش اليامي الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق، عن القاسم بن عبد الرحمن هو ابن عبد الله بن مسعود، عن ابيه، عن ابن مسعود، قال: حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ليلة اسري به: " انه لم يمر على ملإ من الملائكة إلا امروه: ان مر امتك بالحجامة "، قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن غريب، من حديث ابن مسعود.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ بُدَيْلِ بْنِ قُرَيْشٍ الْيَامِّيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِهِ: " أَنَّهُ لَمْ يَمُرَّ عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا أَمَرُوهُ: أَنْ مُرْ أُمَّتَكَ بِالْحِجَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات کا حال بیان کیا کہ آپ فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے آپ کو یہ حکم ضرور دیا کہ اپنی امت کو پچھنا لگوانے کا حکم دیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابن مسعود کی روایت سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9364)، وانظر: مسند احمد (1/254) (صحیح) (سند میں عبدالرحمن بن اسحاق واسطی ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3477)

قال الشيخ زبير على زئي: (2052) إسناده ضعيف
عبدالرحمن بن إسحاق الكو فى الواسطي: ضعيف (تقدم: 741) وللحديث شواھد ضعيفة
حدیث نمبر: 2053
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا النضر بن شميل، حدثنا عباد بن منصور، قال: سمعت عكرمة، يقول: كان لابن عباس غلمة ثلاثة حجامون، فكان اثنان منهم يغلان عليه وعلى اهله، وواحد يحجمه ويحجم اهله، قال: وقال ابن عباس: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " نعم العبد الحجام، يذهب الدم ويخف الصلب، ويجلو عن البصر ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: وقال: " إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين عرج به ما مر على ملإ من الملائكة إلا قالوا: عليك بالحجامة ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: " إن خير ما تحتجمون فيه: يوم سبع عشرة، ويوم تسع عشرة، ويوم إحدى وعشرين ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال: " إن خير ما تداويتم به: السعوط، واللدود، والحجامة، والمشي ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لده العباس واصحابه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لدني؟ فكلهم امسكوا، فقال: لا يبقى احد ممن في البيت إلا لد غير عمه العباس، قال عبد: قال: النضر اللدود الوجور، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث عباد بن منصور، وفي الباب عن عائشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَال: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: كَانَ لِابْنِ عَبَّاسٍ غِلْمَةٌ ثَلَاثَةٌ حَجَّامُونَ، فَكَانَ اثْنَانِ مِنْهُمْ يُغِلَّانِ عَلَيْهِ وَعَلَى أَهْلِهِ، وَوَاحِدٌ يَحْجُمُهُ وَيَحْجُمُ أَهْلَهُ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ، يُذْهِبُ الدَّمَ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ، وَيَجْلُو عَنِ الْبَصَرِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: وَقَالَ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُرِجَ بِهِ مَا مَرَّ عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: عَلَيْكَ بِالْحِجَامَةِ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: " إِنَّ خَيْرَ مَا تَحْتَجِمُونَ فِيهِ: يَوْمَ سَبْعَ عَشْرَةَ، وَيَوْمَ تِسْعَ عَشْرَةَ، وَيَوْمَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ: " إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ: السَّعُوطُ، وَاللَّدُودُ، وَالْحِجَامَةُ، وَالْمَشِيُّ ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَدَّهُ الْعَبَّاسُ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَدَّنِي؟ فَكُلُّهُمْ أَمْسَكُوا، فَقَالَ: لَا يَبْقَى أَحَدٌ مِمَّنْ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ غَيْرَ عَمِّهِ الْعَبَّاسِ، قَالَ عَبْدٌ: قَالَ: النَّضْرُ اللَّدُودُ الْوَجُورُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ.
عکرمہ کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی الله عنہما کے پاس پچھنا لگانے والے تین غلام تھے، ان میں سے دو ابن عباس اور ان کے اہل و عیال کے لیے غلہ حاصل کرتے تھے اور ایک غلام ان کو اور ان کے اہل و عیال کو پچھنا لگاتا تھا، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پچھنا لگانے والا غلام کیا ہی اچھا ہے، وہ (فاسد) خون کو دور کرتا ہے، پیٹھ کو ہلکا کرتا ہے، اور آنکھ کو صاف کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے یہ ضرور کہا کہ تم پچھنا ضرور لگواؤ، آپ نے فرمایا: تمہارے پچھنا لگوانے کا سب سے بہتر دن مہینہ کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: سب سے بہتر علاج جسے تم اپناؤ وہ ناک میں ڈالنے کی دوا، منہ کے ایک طرف سے ڈالی جانے والی دوا، پچھنا اور دست آور دوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں عباس اور صحابہ کرام نے دوا ڈالی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: میرے منہ میں کس نے دوا ڈالی ہے؟ تمام لوگ خاموش رہے تو آپ نے فرمایا: گھر میں جو بھی ہو اس کے منہ میں دوا ڈالی جائے، سوائے آپ کے چچا عباس کے۔ راوی عبد کہتے ہیں: نضر نے کہا: «لدود» سے مراد «وجور» ہے (حلق میں ڈالنے کی ایک دوا) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عباد منصور ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 20 (3478) (تحفة الأشراف: 6138) (ضعیف) (سند میں عباد بن منصور مدلس اور مختلط راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: (كان لابن عباس..) ضعيف الإسناد، (نعم العبد..) ضعيف، (إن خير ما تحتجمون..) **، (إن خير ما تداويتم..) ضعيف، (لا يبقى ممن ...) صحيح - دون قوله " لده العباس " بل هو منكر لمخالفته لقوله صلى الله عليه وسلم في حديث عائشة نحوه بلفظ " غير (نعم العبد....)، ابن ماجة (3478) // ضعيف سنن ابن ماجة (762)، ضعيف الجامع الصغير (5966) //، (إن خير ما تداويتم.....) مضى (2048)

قال الشيخ زبير على زئي: (2053) إسناده ضعيف / جه 3478
عباد بن منصور: ضعيف (تقدم: 662)
13. باب مَا جَاءَ فِي التَّدَاوِي بِالْحِنَّاءِ
13. باب: مہندی سے علاج کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Treating with Hinna
حدیث نمبر: 2054
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا حماد بن خالد الخياط، حدثنا فائد مولى لآل ابي رافع، عن علي بن عبيد الله، عن جدته سلمى، وكانت تخدم النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: " ما كان يكون برسول الله صلى الله عليه وسلم قرحة ولا نكبة إلا امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اضع عليها الحناء "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، إنما نعرفه من حديث فائد، وروى بعضهم هذا الحديث عن فائد، وقال: عن عبيد الله بن علي، عن جدته سلمى، وعبيد الله بن علي اصح، ويقال: سلمى.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، حَدَّثَنَا فَائِدٌ مَوْلًى لِآلِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، وَكَانَتْ تَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " مَا كَانَ يَكُونُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرْحَةٌ وَلَا نَكْبَةٌ إِلَّا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَضَعَ عَلَيْهَا الْحِنَّاءَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ فَائِدٍ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ فَائِدٍ، وَقَالَ: عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَلِيٍّ أَصَحُّ، وَيُقَالُ: سُلْمَى.
سلمی رضی الله عنہا سے (جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتی تھیں) کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلوار اور چاقو یا پتھر اور کانٹے سے جو زخم بھی لگتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اس پر مہندی رکھنے کا ضرور حکم دیتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے فائد ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- بعض لوگوں نے اس حدیث کی فائد سے روایت کرتے ہوئے سند میں «عن علي بن عبيد الله، عن جدته سلمى» کی بجائے «عن عبيد الله ابن علي عن جدته سلمى» بیان کیا ہے، «عبيد الله بن علي» ہی زیادہ صحیح ہے، «سلمیٰ» کو «سُلمیٰ» بھی کہا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف بھذا اللفظ، وأخرجہ نحوہ بھذا السند: سنن ابی داود/ الطب 3 (3858)، سنن ابن ماجہ/الطب 29 (3502) (تحفة الأشراف: 15893)، و مسند احمد (6/462) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3502)

قال الشيخ زبير على زئي: (2054) إسناده ضعيف / د 3858، جه 3502 (ح 2055، انظر ص 317)
حدیث نمبر: 2054M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا زيد بن حباب، عن فائد مولى عبيد الله بن علي، عن مولاه عبيد الله بن علي، عن جدته، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه بمعناه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ فَائِدٍ مَوْلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ مَوْلَاهُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
ہم سے محمد بن علی نے «زيد ابن حباب عن فائد مولى عبيد الله بن علي عن مولاه عبيد الله بن علي عن جدته عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3502)
14. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الرُّقْيَةِ
14. باب: جھاڑ پھونک کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About ar-Ruqyah Being Disliked
حدیث نمبر: 2055
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن منصور، عن مجاهد، عن عقار بن المغيرة بن شعبة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اكتوى او استرقى فقد برئ من التوكل "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وابن عباس، وعمران بن حصين، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اكْتَوَى أَوِ اسْتَرْقَى فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بدن داغا یا جھاڑ پھونک کرائی وہ توکل کرنے والوں میں سے نہ رہا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، ابن عباس اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 23 (3489) (تحفة الأشراف: 11518) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ جن کے معنی و مفہوم واضح نہ ہوں ان کے ذریعہ جھاڑ پھونک ممنوع ہے، ماثور الفاظ کے ساتھ جھاڑ پھونک جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3489)

قال الشيخ زبير على زئي: (2055)
إسناده ضعيف /جه 3489
مجاھد سمعه من عقار ولكن لم يضبطه جيدًا فثبته فيه حسان بن أبى وجزة وھو مجھول الحال
15. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
15. باب: جھاڑ پھونک کی اجازت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Permitting That
حدیث نمبر: 2056
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي، حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن عاصم، عن عبد الله بن الحارث، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رخص في الرقية من الحمة والعين والنملة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَخَّصَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ وَالْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچھو کے ڈنک، نظر بد اور پسلی میں نکلنے والے دانے کے سلسلے میں، جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔

تخریج الحدیث: «الطب 34 (3516) (تحفة الأشراف: 941) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2056M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن آدم، وابو نعيم، قالا: حدثنا سفيان، عن عاصم الاحول، عن يوسف بن عبد الله بن الحارث، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رخص في الرقية من الحمة والنملة "، قال ابو عيسى: وهذا عندي اصح من حديث معاوية بن هشام، عن سفيان، قال ابو عيسى: وفي الباب عن بريدة، وعمران بن حصين، وجابر، وعائشة، وطلق بن علي، وعمرو بن حزم، وابي خزامة، عن ابيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَخَّصَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ وَالنَّمْلَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا عِنْدِي أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُعَاوِيَةَ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ بُرَيْدَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ، وَطَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، وَعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، وَأَبِي خُزَامَةَ، عَنْ أَبِيهِ.
اس سند سے انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچھو کے ڈنک اور پسلی میں نکلنے والے دانے کے سلسلے میں جھاڑ پھونک کرانے کی اجازت دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث میرے نزدیک اس حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے معاویہ بن ہشام نے سفیان سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں بریدہ، عمران بن حصین، جابر، عائشہ، طلق بن علی، عمرو بن حزم اور ابوخزامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2057
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن حصين، عن الشعبي، عن عمران بن حصين، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا رقية إلا من عين او حمة "، قال ابو عيسى: وروى شعبة هذا الحديث عن حصين، عن الشعبي، عن بريدة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ أَوْ حُمَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ بُرَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھاڑ پھونک صرف نظر بد اور پسلی میں نکلنے والے دانے کی وجہ سے ہی جائز ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
شعبہ نے یہ حدیث «عن حصين عن الشعبي عن بريدة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 17 (3884)، وأخرجہ البخاري في الطب 17 (5705) موقوفا علی عمران بن حصین رضي اللہ عنہ (تحفة الأشراف: 10830)، وانظر مسند احمد (4/436، 438، 446) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کا یہ مفہوم نہیں ہے کہ ان دونوں کے علاوہ کسی اور بیماری میں جھاڑ پھونک جائز نہیں ہے، کیونکہ ان کے علاوہ میں جھاڑ پھونک احادیث سے ثابت ہے، اس لیے اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ان دونوں میں جھاڑ بھونک زیادہ مفید اور کار آمد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4557)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.