سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
14. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الرُّقْيَةِ
14. باب: جھاڑ پھونک کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About ar-Ruqyah Being Disliked
حدیث نمبر: 2055
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن منصور، عن مجاهد، عن عقار بن المغيرة بن شعبة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اكتوى او استرقى فقد برئ من التوكل "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وابن عباس، وعمران بن حصين، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ اكْتَوَى أَوِ اسْتَرْقَى فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بدن داغا یا جھاڑ پھونک کرائی وہ توکل کرنے والوں میں سے نہ رہا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، ابن عباس اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطب 23 (3489) (تحفة الأشراف: 11518) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ جن کے معنی و مفہوم واضح نہ ہوں ان کے ذریعہ جھاڑ پھونک ممنوع ہے، ماثور الفاظ کے ساتھ جھاڑ پھونک جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3489)

قال الشيخ زبير على زئي: (2055)
إسناده ضعيف /جه 3489
مجاھد سمعه من عقار ولكن لم يضبطه جيدًا فثبته فيه حسان بن أبى وجزة وھو مجھول الحال

   جامع الترمذي2055مغيرة بن شعبةمن اكتوى استرقى فقد برئ من التوكل
   سنن ابن ماجه3489مغيرة بن شعبةمن اكتوى استرقى فقد برئ من التوكل
   مسندالحميدي781مغيرة بن شعبةلم يتوكل من استرقى واكتوى
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2055 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2055  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ جن کے معنی و مفہوم واضح نہ ہوں ان کے ذریعہ جھاڑ پھونک ممنوع ہے،
ماثور الفاظ کے ساتھ جھاڑ پھونک جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2055   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3489  
´آگ یا لوہا سے بدن داغنے کا بیان۔`
مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے (آگ یا لوہا سے بدن) داغنے یا منتر (جھاڑ پھونک) سے علاج کیا، وہ توکل سے بری ہو گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3489]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عرب میں بعض بیماریوں کا علاج اس طرح بھی کیا جاتا تھا کہ لوہے کی کوئی چیز آگ میں گرم کرتے حتیٰ کہ وہ سرخ ہوجاتی۔
پھر وہ گرم لوہا جسم کے بیماری والے حصے پرلگایا جاتا جس سے بیماری کے بعض اثرات کا ازالہ ہوجاتا اسے داغنا کہتے ہیں۔

(2)
جہاں تک ممکن ہوسکے داغنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
جب کوئی چارہ نہ رہے تو پھر یہ علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔

(3)
جانوروں کی پہچان کےلئے ان کے جسم پر اس طریقے سے نشان لگایا جاتا ہے۔
یہ جائز ہے۔
لیکن جانور کے چہرے کو داغنا ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3489   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:781  
781-عقار بن مغیرہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ جو شخص دم، جھاڑ کرتا ہے یا داغ لگواتا ہے۔ وہ توکل نہیں کرتا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:781]
فائدہ:
شرکیہ الفاظ یا ایسے الفاظ جن کے الفاظ ایسے ہوں کہ جن کا مفہوم غیر واضح ہو ان کے ذریعے دم کرنا ممنوع ہے۔ ماثور الفاظ کے ساتھ دم کرنا مسنون ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 781   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.