سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
7. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ أَوْ غَيْرِهِ
7. باب: زہر یا کسی اور ذریعہ سے خودکشی کرنے والے پر وارد وعید کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Who Kills Himself With Poison Or Something Else
حدیث نمبر: 2043
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا عبيدة بن حميد، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، اراه رفعه، قال: " من قتل نفسه بحديدة جاء يوم القيامة وحديدته في يده يتوجا بها في بطنه في نار جهنم، خالدا مخلدا ابدا، ومن قتل نفسه بسم، فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا ابدا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَرَاهُ رَفَعَهُ، قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوہے کے ہتھیار سے اپنی جان لی، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہو گا اور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپکتا رہے گا، اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، تو اس کے ہاتھ میں وہ زہر ہو گا، اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتا رہے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 56 (5778)، صحیح مسلم/الإیمان 47 (175)، سنن ابی داود/ الطب 11 (3872)، سنن النسائی/الجنائز 68 (1967)، سنن ابن ماجہ/الطب 11 (3460) (تحفة الأشراف: 12440)، و مسند احمد (2/254، 278، 488)، و سنن الدارمی/الدیات 10 (2407) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اہل توحید کے سلسلہ میں متعدد روایات سے ثابت ہے کہ وہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر اس سے باہر آ جائیں گے، یہی وجہ ہے کہ علماء نے «خالدا مخلدا» کی مختلف توجیہیں کی ہیں: (۱) اس سے زجر و توبیخ مراد ہے، (۲) یہ اس شخص کی سزا ہے جس نے ایسا حلال و جائز سمجھ کر کیا ہو، (۳) اس عمل کی سزا یہی ہے لیکن اہل توحید پر اللہ کی نظر کرم ہے کہ یہ سزا دینے کے بعد پھر انہیں جہنم سے نکال لے گا، (۴) ہمیشہ ہمیش رہنے مراد لمبی مدت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3460)
حدیث نمبر: 2044
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت ابا صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يتوجا بها في بطنه في نار جهنم، خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن قتل نفسه بسم، فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن تردى من جبل فقتل نفسه فهو يتردى في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا "(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنِ شُعْبَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا "
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوہے سے اپنی جان لی، اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہو گا اور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپکتا رہے گا، اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، تو اس کے ہاتھ میں زہر ہو گا اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتا رہے گا، اور جس نے پہاڑ سے گر کر خودکشی کی، وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ گرتا رہے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 12394) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2043)
حدیث نمبر: 2044M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا وكيع، وابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث شعبة، عن الاعمش، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، وهو اصح من الحديث الاول، هكذا روى غير واحد هذا الحديث، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروى محمد بن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل نفسه بسم، عذب في نار جهنم " ولم يذكر فيه خالدا مخلدا فيها ابدا، وهكذا رواه ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم وهذا اصح لان الروايات إنما تجيء بان اهل التوحيد يعذبون في النار، ثم يخرجون منها، ولم يذكر انهم يخلدون فيها.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ، هَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، عُذِّبَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ " وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَهَكَذَا رَوَاهُ أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ لِأَنَّ الرِّوَايَاتِ إِنَّمَا تَجِيءُ بِأَنَّ أَهْلَ التَّوْحِيدِ يُعَذَّبُونَ فِي النَّارِ، ثُمَّ يُخْرَجُونَ مِنْهَا، وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُمْ يُخَلَّدُونَ فِيهَا.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، جس طرح شعبہ کے طریق سے مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث صحیح ہے اور پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- اسی طرح کئی لوگوں نے یہ حدیث «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے،
۳- محمد بن عجلان نے «عن سعيد المقبري عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، وہ جہنم میں عذاب سے دو چار ہو گا، اس حدیث میں راوی نے یہ نہیں ذکر کیا کہ وہ جہنم میں ہمیشہ رہے گا، ابوالزناد نے بھی اسی طرح «عن الأعرج عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کی ہے، یہ زیادہ صحیح ہے، اس لیے کہ روایتوں میں آتا ہے کہ عذاب دیے جانے کے بعد اہل توحید کو جہنم سے نکالا جائے گا اور یہ مذکور نہیں ہے کہ ان کو ہمیشہ جہنم میں رکھا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 12466 و12526)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (2043)
حدیث نمبر: 2045
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن يونس بن ابي إسحاق، عن مجاهد، عن ابي هريرة، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدواء الخبيث "، قال ابو عيسى: يعني السم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: يَعْنِي السُّمَّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا استعمال کرنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
خبیث دوا سے وہ دوا مراد ہے جس میں زہر ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطب 11 (3870)، سنن ابن ماجہ/الطب 11 (3459) (تحفة الأشراف: 14346)، و مسند احمد (2/305، 446، 478) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: خبیث دوا میں وہ سب چیزیں داخل ہیں جو نجس ناپاک اور حرام ہوں اور انسانی طبائع جس سے نفرت کرتے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3459)
8. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّدَاوِي بِالْمُسْكِرِ
8. باب: نشہ آور چیزوں سے دوا کرنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To treat With Intoxicants
حدیث نمبر: 2046
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن سماك، انه سمع علقمة بن وائل، عن ابيه، انه شهد النبي صلى الله عليه وسلم، وساله سويد بن طارق او طارق بن سويد عن الخمر، فنهاه عنه، فقال: إنا نتداوى بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنها ليست بدواء ولكنها داء ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَأَلَهُ سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ أَوْ طَارِقُ بْنُ سُوَيْدٍ عَنِ الْخَمْرِ، فَنَهَاهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنَّا نَتَدَاوَى بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهَا لَيْسَتْ بِدَوَاءٍ وَلَكِنَّهَا دَاءٌ ".
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھے جب سوید بن طارق یا طارق بن سوید نے آپ سے شراب کے بارے میں پوچھا تو آپ نے انہیں شراب سے منع فرمایا، سوید نے کہا: ہم لوگ تو اس سے علاج کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دوا نہیں بلکہ وہ تو خود بیماری ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 3 (1984)، سنن ابی داود/ الطب 11 (3873)، (تحفة الأشراف: 11771)، و مسند احمد (3/317)، (وھو مروي أیضا من مسند طارق بن سوید عند: سنن ابن ماجہ/الطب 27 (3500)، و مسند احمد (4/311)، و (5/292- 293، 299) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3500)
حدیث نمبر: 2046M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود، حدثنا النضر بن شميل، وشبابة، عن شعبة بمثله، قال محمود: قال النضر: طارق بن سويد، وقال شبابة: سويد بن طارق، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، وَشَبَابَةُ، عَنْ شُعْبَةَ بِمِثْلِهِ، قَالَ مَحْمُودٌ: قَالَ النَّضْرُ: طَارِقُ بْنُ سُوَيْدٍ، وَقَالَ شَبَابَةُ: سُوَيْدُ بْنُ طَارِقٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی وائل رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ (اس سند کے ایک راوی) نضر نے طارق بن سوید کہا اور (دوسرے راوی) شبابہ نے سوید بن طارق کہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3500)
9. باب مَا جَاءَ فِي السَّعُوطِ وَغَيْرِهِ
9. باب: ناک میں ڈالی جانے والی دوا وغیرہ کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About As-Sa'ut And Other Than That
حدیث نمبر: 2047
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن مدويه، حدثنا عبد الرحمن بن حماد الشعيثي، حدثنا عباد بن منصور، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن خير ما تداويتم به: السعوط، واللدود، والحجامة، والمشي "، فلما اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم لده اصحابه، فلما فرغوا، قال: لدوهم، قال: فلدوا كلهم غير العباس ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَمَّادٍ الشُّعَيْثِيُّ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ: السَّعُوطُ، وَاللَّدُودُ، وَالْحِجَامَةُ، وَالْمَشِيُّ "، فَلَمَّا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَدَّهُ أَصْحَابُهُ، فَلَمَّا فَرَغُوا، قَالَ: لُدُّوهُمْ، قَالَ: فَلُدُّوا كُلُّهُمْ غَيْرَ الْعَبَّاسِ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز سے علاج کرتے ہو اس میں سب سے بہتر «سعوط» (ناک میں ڈالنے والی دوا)، «لدود» (منہ کے ایک کنارہ سے ڈالی جانے والی دوا)، «حجامة» (پچھنا لگانا حجامہ) اور دست آور دوا ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو صحابہ نے آپ کے منہ کے ایک کنارہ میں دوا ڈالی، جب وہ دوا ڈال چکے تو آپ نے فرمایا: موجود لوگوں کے بھی منہ میں دوا ڈالو، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: عباس رضی الله عنہ کے علاوہ تمام لوگوں کے منہ میں دوا ڈالی گئی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر حدیث رقم 1757 (لم یذکرہ المزي بھذا اللفظ، وإنما ذکرہ بلفظ ما مضی برقم 1757 (ضعیف) (سند میں عباد بن منصور مدلس اور مختلط راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4473 / التحقيق الثاني)

قال الشيخ زبير على زئي: (2047،2048) إسناده ضعيف
عباد بن منصور: ضعيف (تقدم: 662) ولبعض الحديث شواھد عند البخاري (5712) وغيره
حدیث نمبر: 2048
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا عباد بن منصور، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن خير ما تداويتم به: اللدود، والسعوط، والحجامة، والمشي، وخير ما اكتحلتم به: الإثمد، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر "، قال: وكان لرسول الله صلى الله عليه وسلم مكحلة يكتحل بها عند النوم ثلاثا في كل عين، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب 75، وهو حديث عباد بن منصور.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ: اللَّدُودُ، وَالسَّعُوطُ، وَالْحِجَامَةُ، وَالْمَشِيُّ، وَخَيْرُ مَا اكْتَحَلْتُمْ بِهِ: الْإِثْمِدُ، فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ "، قَالَ: وَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُكْحُلَةٌ يَكْتَحِلُ بِهَا عِنْدَ النَّوْمِ ثَلَاثًا فِي كُلِّ عَيْنٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ 75، وَهُوَ حَدِيثُ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز سے تم علاج کرتے ہو ان میں سب سے بہتر منہ کے ایک کنارہ سے ڈالی جانے والی دوا، ناک میں ڈالنے کی دوا، پچھنا اور دست آور دوا ہے اور تمہارا اپنی آنکھوں میں لگانے کا سب سے بہتر سرمہ اثمد ہے، اس لیے کہ وہ بینائی (نظر) کو بڑھاتا ہے اور بال اگاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس سے سوتے وقت ہر آنکھ میں تین سلائی لگاتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
عباد بن منصور کی یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا فقرة الاكتحال بالإثمد فصحيحة، ابن ماجة (3495 - 3497 - 3499)

قال الشيخ زبير على زئي: (2047،2048) إسناده ضعيف
عباد بن منصور: ضعيف (تقدم: 662) ولبعض الحديث شواھد عند البخاري (5712) وغيره
10. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّدَاوِي بِالْكَىِّ
10. باب: بدن داغ کر علاج کرنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being disliked to use Cauterization
حدیث نمبر: 2049
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن الحسن، عن عمران بن حصين، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الكي "، قال: فابتلينا فاكتوينا فما افلحنا ولا انجحنا، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْكَيِّ "، قَالَ: فَابْتُلِينَا فَاكْتَوَيْنَا فَمَا أَفْلَحْنَا وَلَا أَنْجَحْنَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدن داغنے سے منع فرمایا ۱؎، پھر بھی ہم بیماری میں مبتلا ہوئے تو ہم نے بدن داغ لیا، لیکن ہم کامیاب و کامران نہیں ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10804) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: داغ کر علاج کرنے کی ممانعت نہی تنزیہی پر محمول ہے یعنی نہ داغنا بہتر ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت عمران بن حصین کے ساتھ مخصوص ہے، کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی ایسے مرض میں مبتلا رہے ہوں جس میں بدن داغنے سے انہیں فائدہ کے بجائے نقصان پہنچنے والا ہو، دیکھئیے اگلی حدیث۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3490)
حدیث نمبر: 2049M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا همام، عن قتادة، عن الحسن، عن عمران بن حصين، قال: " نهينا عن الكي "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن مسعود، وعقبة بن عامر، وابن عباس، وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: " نُهِينَا عَنِ الْكَيِّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم کو بدن داغنے سے منع کیا گیا ہے۔ ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود، عقبہ بن عامر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3490)

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.