سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
حدیث نمبر: 1914
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا محمد بن عبيد هو الطنافسي، حدثنا محمد بن عبد العزيز الراسبي، عن ابي بكر بن عبيد الله بن انس بن مالك، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عال جاريتين دخلت انا وهو الجنة كهاتين " واشار باصبعيه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وقد روى محمد بن عبيد، عن محمد بن عبد العزيز غير حديث بهذا الإسناد وقال: عن ابي بكر بن عبيد الله بن انس، والصحيح: هو عبيد الله بن ابي بكر بن انس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ هُوَ الطَّنَافِسِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الرَّاسِبِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ دَخَلْتُ أَنَا وَهُوَ الْجَنَّةَ كَهَاتَيْنِ " وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ غَيْرَ حَدِيثٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، وَالصَّحِيحُ: هُوَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دو لڑکیوں کی کفالت کی تو میں اور وہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے، اور آپ نے کیفیت بتانے کے لیے اپنی دونوں انگلیوں (شہادت اور درمیانی) سے اشارہ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- محمد بن عبید نے محمد بن عبدالعزیز کے واسطہ سے اسی سند سے کئی حدیثیں روایت کی ہے اور سند بیان کرتے ہوئے کہا ہے: «عن أبي بكر بن عبيد الله بن أنس» حالانکہ صحیح یوں ہے «عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس» ۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 46 (2631)، (تحفة الأشراف: 1713) (صحیح) (مسلم کی سند میں ”عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس، عن أنس بن مالك“ ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (297)
حدیث نمبر: 1915
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا معمر، عن ابن شهاب، حدثنا عبد الله بن ابي بكر بن حزم، عن عروة، عن عائشة، قالت: دخلت امراة معها ابنتان لها فسالت فلم تجد عندي شيئا غير تمرة، فاعطيتها إياها فقسمتها بين ابنتيها، ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " من ابتلي بشيء من هذه البنات كن له سترا من النار "، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مَعَهَا ابْنَتَانِ لَهَا فَسَأَلَتْ فَلَمْ تَجِدْ عِنْدِي شَيْئًا غَيْرَ تَمْرَةٍ، فَأَعْطَيْتُهَا إِيَّاهَا فَقَسَمَتْهَا بَيْنَ ابْنَتَيْهَا، وَلَمْ تَأْكُلْ مِنْهَا ثُمَّ قَامَتْ فَخَرَجَتْ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنِ ابْتُلِيَ بِشَيْءٍ مِنْ هَذِهِ الْبَنَاتِ كُنَّ لَهُ سِتْرًا مِنَ النَّارِ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بچیاں تھیں، اس نے (کھانے کے لیے) کوئی چیز مانگی مگر میرے پاس سے ایک کھجور کے سوا اسے کچھ نہیں ملا، چنانچہ اسے میں نے وہی دے دیا، اس عورت نے کھجور کو خود نہ کھا کر اسے اپنی دونوں لڑکیوں کے درمیان بانٹ دیا اور اٹھ کر چلی گئی، پھر میرے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے آپ سے یہ (واقعہ) بیان کیا تو آپ نے فرمایا: جو ان لڑکیوں کی پرورش سے دو چار ہو اس کے لیے یہ سب جہنم سے پردہ ہوں گی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم 1913 (تحفة الأشراف: 16350) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ رضی الله عنہا نے اسے تین کھجوریں دی تھیں، دو کھجوریں اس نے ان دونوں بچیوں کو دے دیں اور ایک کھجور خود کھانا چاہتی تھی، لیکن بچیوں کی خواہش پر آدھا آدھا کر کے اسے بھی ان کو دے دیا، جس پر عائشہ رضی الله عنہا کو بڑا تعجب ہوا، ان دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ایک کھجور دی، پھر بعد میں جب دو کھجوریں اور مل گئیں تو انہیں بھی اس کے حوالہ کر دیا، یا یہ کہا جائے کہ یہ دونوں الگ الگ واقعات ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 83)
حدیث نمبر: 1916
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا ابن عيينة، عن سهيل بن ابي صالح، عن ايوب بن بشير، عن سعيد الاعشى، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان له ثلاث بنات، او ثلاث اخوات، او ابنتان، او اختان، فاحسن صحبتهن، واتقى الله فيهن فله الجنة "، قال: هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْأَعْشَى، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ، أَوِ ابْنَتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ، فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُنَّ، وَاتَّقَى اللَّهَ فِيهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس تین لڑکیاں، یا تین بہنیں، یا دو لڑکیاں، یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کے حقوق کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 912 (تحفة الأشراف: 1084) (صحیح) (ملاحظہ ہو: حدیث رقم: 1912، وصحیح الترغیب 1973)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: ضعیف ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ الصحيحة تحت الحديث (294) // ضعيف الجامع الصغير (5808) //
14. باب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ الْيَتِيمِ وَكَفَالَتِهِ
14. باب: یتیموں پر مہربانی اور ان کی کفالت کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Being Merciful With The Orphan And Raising Him
حدیث نمبر: 1917
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن يعقوب الطالقاني، حدثنا المعتمر بن سليمان، قال: سمعت ابي يحدث، عن حنش، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قبض يتيما بين المسلمين إلى طعامه وشرابه ادخله الله الجنة البتة إلا ان يعمل ذنبا لا يغفر له "، قال: وفي الباب عن مرة الفهري، وابي هريرة، وابي امامة، وسهل بن سعد، قال ابو عيسى: وحنش هو حسين بن قيس وهو ابو علي الرحبي، وسليمان التيمي، يقول: حنش، وهو ضعيف عند اهل الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ حَنَشٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَبَضَ يَتِيمًا بَيْنِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ الْبَتَّةَ إِلَّا أَنْ يَعْمَلَ ذَنْبًا لَا يُغْفَرُ لَهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ مُرَّةَ الْفِهْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَنَشٌ هُوَ حُسَيْنُ بْنُ قَيْسٍ وَهُوَ أَبُو عَلِيٍّ الرَّحَبِيُّ، وَسُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، يَقُولُ: حَنَشٌ، وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان یتیم کو اپنے ساتھ رکھ کر انہیں کھلائے پلائے، تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، سوائے اس کے کہ وہ ایسا گناہ (شرک) کرے جو مغفرت کے قابل نہ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- راوی حنش کا نام حسین بن قیس ہے، کنیت ابوعلی رحبی ہے، سلیمان تیمی کہتے ہیں: یہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں،
۲- اس باب میں مرہ فہری، ابوہریرہ، ابوامامہ اور سہل بن سعد رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6027) (ضعیف) (سند میں ”حنش“ یعنی حسین بن قیس“ متروک الحدیث ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (3 / 230)، الضعيفة (5345) // ضعيف الجامع الصغير (5745) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1917) إسناده ضعيف
حنش متروك (تقدم: 188)
حدیث نمبر: 1918
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عمران ابو القاسم المكي القرشي، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل بن سعد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا وكافل اليتيم في الجنة كهاتين " واشار باصبعيه، يعني: السبابة والوسطى، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ أَبُو الْقَاسِمِ الْمَكِّيُّ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ كَهَاتَيْنِ " وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ، يَعْنِي: السَّبَّابَةَ وَالْوُسْطَى، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں ان دونوں کی طرح ہوں گے ۱؎ اور آپ نے اپنی شہادت اور درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 25 (5303)، والأدب 24 (6005)، سنن ابی داود/ الأدب 131 (5150) (تحفة الأشراف: 4710)، و مسند احمد (5/333) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے اشارہ ہے یتیموں کے سرپرستوں کے درجات کی بلندی کی طرف یعنی یتیموں کی کفالت کرنے والے جنت میں اونچے درجات پر فائز ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (800)
15. باب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ الصِّبْيَانِ
15. باب: بچوں پر مہربانی کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Being Merciful With Boys
حدیث نمبر: 1919
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن مرزوق البصري، حدثنا عبيد بن واقد، عن زربي، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: جاء شيخ يريد النبي صلى الله عليه وسلم، فابطا القوم عنه ان يوسعوا له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ليس منا من لم يرحم صغيرنا، ويوقر كبيرنا "، قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمرو، وابي هريرة، وابن عباس، وابي امامة، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وزربي له احاديث مناكير عن انس بن مالك وغيره.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ زَرْبِيٍّ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: جَاءَ شَيْخٌ يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبْطَأَ الْقَوْمُ عَنْهُ أَنْ يُوَسِّعُوا لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَزَرْبِيٌّ لَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَغَيْرِهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک بوڑھا آیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنا چاہتا تھا، لوگوں نے اسے راستہ دینے میں دیر کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے، جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- راوی زربی نے انس بن مالک اور دوسرے لوگوں سے کئی منکر حدیثیں روایت کی ہیں،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابوہریرہ، ابن عباس اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 838) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”زربی“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الصحیحہ رقم: 2196)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2196)
حدیث نمبر: 1920
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن ابان، حدثنا محمد بن فضيل، عن محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس منا من لم يرحم صغيرنا، ويعرف شرف كبيرنا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ شَرَفَ كَبِيرِنَا ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا مقام نہ پہچانے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 66 (4943) (تحفة الأشراف: 8789)، و مسند احمد (2/185، 207) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 16)
حدیث نمبر: 1920M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبدة، عن محمد بن إسحاق نحوه، إلا انه قال: " ويعرف حق كبيرنا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا ".
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو بن العاص سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر اس میں «ويعرف شرف كبيرنا» کی بجائے «ويعرف حق كبيرنا» ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (1 / 16)
حدیث نمبر: 1921
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر محمد بن ابان، حدثنا يزيد بن هارون، عن شريك، عن ليث، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس منا من لم يرحم صغيرنا، ويوقر كبيرنا، ويامر بالمعروف، وينه عن المنكر "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وحديث محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب حديث حسن صحيح، وقد روي عن عبد الله بن عمرو من غير هذا الوجه ايضا، قال بعض اهل العلم: معنى قول النبي صلى الله عليه وسلم ليس منا، يقول: ليس من سنتنا، ليس من ادبنا، وقال علي بن المديني: قال يحيى بن سعيد: كان سفيان الثوري ينكر هذا التفسير: ليس منا، يقول: ليس ملتنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا، وَيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَيَنْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا، قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا، يَقُولُ: لَيْسَ مِنْ سُنَّتِنَا، لَيْسَ مِنْ أَدَبِنَا، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يُنْكِرُ هَذَا التَّفْسِيرَ: لَيْسَ مِنَّا، يَقُولُ: لَيْسَ مِلَّتِنَا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے، معروف (بھلی باتوں) کا حکم نہ دے اور منکر (بری باتوں) سے منع نہ کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- محمد بن اسحاق کی عمرو بن شعیب کے واسطہ سے مروی حدیث صحیح ہے،
۳- عبداللہ بن عمرو سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے،
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول «ليس منا» کا مفہوم یہ ہے «ليس من سنتنا ليس من أدبنا» یعنی وہ ہمارے طور طریقہ پر نہیں ہے،
۵- علی بن مدینی کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید نے کہا: سفیان ثوری اس تفسیر کی تردید کرتے تھے اور اس کا مفہوم یہ بیان کرتے تھے کہ «ليس منا» سے مراد «ليس من ملتنا» ہے، یعنی وہ ہماری ملت کا نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6207)، و مسند احمد (1/257) (ضعیف) (سند میں لیث بن أبي سلیم اور شریک القاضي دونوں ضعیف ہیں، مگر پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں، دیکھیے پچھلی دونوں حدیثیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4970)، التعليق الرغيب (3 / 173) // ضعيف الجامع الصغير (4938) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1921) إسناده ضعيف
ليث بن أبى سليم ضعيف (تقدم:218) ولبعض الحديث شواھد
16. باب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ النَّاسِ
16. باب: لوگوں پر مہربانی کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Being Merciful With People
حدیث نمبر: 1922
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن إسماعيل بن ابي خالد، حدثنا قيس بن ابي حازم، حدثنا جرير بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لا يرحم الناس لا يرحمه الله "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: وفي الباب عن عبد الرحمن بن عوف، وابي سعيد، وابن عمر، وابي هريرة، وعبد الله بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَا يَرْحَمُ النَّاسَ لَا يَرْحَمُهُ اللَّهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص لوگوں پر مہربانی نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر مہربانی نہیں کرے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، ابو سعید خدری، ابن عمر، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التوحید 2 (7376) (وانظر أیضا: الأدب 27 (6013)، صحیح مسلم/الفضائل 15 (2319) (تحفة الأشراف: 3228) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج مشكلة الفقر (108)

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.