سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
15. باب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ الصِّبْيَانِ
باب: بچوں پر مہربانی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1921
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا، وَيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَيَنْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا، قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا، يَقُولُ: لَيْسَ مِنْ سُنَّتِنَا، لَيْسَ مِنْ أَدَبِنَا، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يُنْكِرُ هَذَا التَّفْسِيرَ: لَيْسَ مِنَّا، يَقُولُ: لَيْسَ مِلَّتِنَا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے، معروف
(بھلی باتوں) کا حکم نہ دے اور منکر
(بری باتوں) سے منع نہ کرے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- محمد بن اسحاق کی عمرو بن شعیب کے واسطہ سے مروی حدیث صحیح ہے،
۳- عبداللہ بن عمرو سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے،
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول
«ليس منا» کا مفہوم یہ ہے
«ليس من سنتنا ليس من أدبنا» یعنی وہ ہمارے طور طریقہ پر نہیں ہے،
۵- علی بن مدینی کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید نے کہا: سفیان ثوری اس تفسیر کی تردید کرتے تھے اور اس کا مفہوم یہ بیان کرتے تھے کہ
«ليس منا» سے مراد
«ليس من ملتنا» ہے، یعنی وہ ہماری ملت کا نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6207)، و مسند احمد (1/257) (ضعیف) (سند میں لیث بن أبي سلیم اور شریک القاضي دونوں ضعیف ہیں، مگر پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں، دیکھیے پچھلی دونوں حدیثیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4970) ، التعليق الرغيب (3 / 173) // ضعيف الجامع الصغير (4938) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1921) إسناده ضعيف
ليث بن أبى سليم ضعيف (تقدم:218) ولبعض الحديث شواھد
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1921 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1921
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں لیث بن أبي سلیم اور شریک القاضي دونوں ضعیف ہیں،
مگر پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں،
دیکھیے پچھلی دونوں حدیثیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1921