Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
15. باب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ الصِّبْيَانِ
باب: بچوں پر مہربانی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1919
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ زَرْبِيٍّ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: جَاءَ شَيْخٌ يُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَبْطَأَ الْقَوْمُ عَنْهُ أَنْ يُوَسِّعُوا لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي أُمَامَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَزَرْبِيٌّ لَهُ أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَغَيْرِهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک بوڑھا آیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملنا چاہتا تھا، لوگوں نے اسے راستہ دینے میں دیر کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے، جو ہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- راوی زربی نے انس بن مالک اور دوسرے لوگوں سے کئی منکر حدیثیں روایت کی ہیں،
۳- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، ابوہریرہ، ابن عباس اور ابوامامہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 838) (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”زربی“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: الصحیحہ رقم: 2196)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2196)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1919 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1919  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(شواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے،
ورنہ اس کے راوی زربی ضعیف ہیں،
ملاحظہ ہو:
الصحیحة رقم: 2196)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1919