(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد المحاربي، حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " صنع خاتما من ذهب فتختم به في يمينه، ثم جلس على المنبر، فقال: إني كنت اتخذت هذا الخاتم في يميني، ثم نبذه ونبذ الناس خواتيمهم "، قال: وفي الباب، عن علي، وجابر، وعبد الله بن جعفر، وابن عباس، وعائشة، وانس، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، وقد روي هذا الحديث عن نافع، عن ابن عمر، نحو هذا من غير هذا الوجه، ولم يذكر فيه انه تختم في يمينه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ فَتَخَتَّمَ بِهِ فِي يَمِينِهِ، ثُمَّ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ اتَّخَذْتُ هَذَا الْخَاتَمَ فِي يَمِينِي، ثُمَّ نَبَذَهُ وَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، نَحْوَ هَذَا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ أَنَّهُ تَخَتَّمَ فِي يَمِينِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی اور اسے داہنے ہاتھ میں پہنا، پھر منبر پر بیٹھے اور فرمایا: ”میں نے اس انگوٹھی کو اپنے داہنے ہاتھ میں پہنا تھا“، پھر آپ نے اسے نکال کر پھینکا اور لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث بواسطہ نافع ابن عمر سے دوسری سند سے اسی طرح آئی ہے، اس میں انہوں نے یہ ذکر کیا کہ آپ نے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی، ۲- اس باب میں علی، جابر، عبداللہ بن جعفر، ابن عباس، عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 45 (5865)، و 46 (5866)، و 47 (5867)، و 50 (5873)، و 53 (5876)، والأیمان والنذور 6 (6651)، والاعتصام 4 (7298)، صحیح مسلم/اللباس 11 (2091)، سنن ابی داود/ الخاتم 1 (4218)، سنن النسائی/الزینة 43 (5167)، و 53 (5217-5221)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3639)، (تحفة الأشراف: 8471)، و مسند احمد (2/18، 68، 96، 127) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: فقہاء کے نزدیک دائیں اور بائیں کسی بھی ہاتھ میں انگوٹھی پہننا جائز ہے، ان میں سے افضل کون سا ہے، اس کے بارے میں اختلاف ہے، اکثر فقہاء کے نزدیک دائیں ہاتھ میں پہننا افضل ہے، اس لیے کہ انگوٹھی ایک زینت ہے اور دایاں ہاتھ زینت کا زیادہ مستحق ہے، سونے کی یہ انگوٹھی جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنا یہ اس کے حرام ہونے سے پہلے کی بات ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، عن محمد بن إسحاق، عن الصلت بن عبد الله بن نوفل، قال: رايت ابن عباس يتختم في يمينه، ولا إخاله إلا قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يتختم في يمينه "، قال ابو عيسى: قال محمد بن إسماعيل: حديث محمد بن إسحاق، عن الصلت بن عبد الله بن نوفل، حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، وَلَا إِخَالُهُ إِلَّا قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
صلت بن عبداللہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: محمد بن اسماعیل بخاری نے کہا: صلت بن عبداللہ بن نوفل کے واسطہ سے محمد بن اسحاق کی روایت حسن صحیح ہے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، عن حماد بن سلمة، قال: رايت ابن ابي رافع يتختم في يمينه، فسالته عن ذلك، فقال: رايت عبد الله بن جعفر يتختم في يمينه، وقال عبد الله بن جعفر: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يتختم في يمينه "، قال: وقال محمد بن إسماعيل: هذا اصح شيء روي عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الباب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ أَبِي رَافِعٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ "، قَالَ: وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: هَذَا أَصَحُّ شَيْءٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ.
حماد بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی رافع ۱؎ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا تو اس کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ کو داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے دیکھا، عبداللہ بن جعفر رضی الله عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ اس باب میں سب سے صحیح روایت ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزینة 48 (5207)، سنن ابن ماجہ/اللباس 42 (3647)، (تحفة الأشراف: 5222)، و مسند احمد (1/204)، والمؤلف في الشمائل13 (صحیح) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کے راوی ”عبد الرحمن بن ابی رافع“ لین الحدیث ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ابورافع رضی الله عنہ کے لڑکے ”عبدالرحمن“ ہیں۔
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ثابت، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " صنع خاتما من ورق فنقش فيه محمد رسول الله، ثم قال: لا تنقشوا عليه "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح حسن، ومعنى قوله: " لا تنقشوا عليه ": نهى ان ينقش احد على خاتمه محمد رسول الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَنَعَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ فَنَقَشَ فِيهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: لَا تَنْقُشُوا عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: " لَا تَنْقُشُوا عَلَيْهِ ": نَهَى أَنْ يَنْقُشَ أَحَدٌ عَلَى خَاتَمِهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنائی، اس میں «محمد رسول اللہ» نقش کرایا، پھر فرمایا: ”تم لوگ اپنی انگوٹھی پر یہ نقش مت کرانا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ «لا تنقشوا عليه» کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے منع فرمایا کوئی دوسرا اپنی انگوٹھی پر «محمد رسول الله» نقش کرائے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 50 (5872)، و 51 (5874)، و 54 (5877)، سنن النسائی/الزینة 50 (5211)، و 78 (5283)، و 79 (5284)، سنن ابن ماجہ/اللباس 39 (3640)، (تحفة الأشراف: 480)، و مسند احمد (3/101، 161) (صحیح)»
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ جاتے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 10 (19)، سنن النسائی/الزینة 51 (5216)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 11 (303)، (تحفة الأشراف: 1512)، و مسند احمد (3/99، 101، 282)، والمؤلف الشمائل 11 (88) (ضعیف) (بطریق ”الزهري عن أنس“ اصل روایت یہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی، پھر اسے پھینک دیا، اس روایت میں یا تو بقول امام ابوداود ہمام سے وہم ہوا ہے، یا بقول البانی اس کے ضعف کا سبب ابن جریج مدلس کا عنعنہ ہے، انہوں نے خود زہری سے نہیں سنا اور بذریعہ عنعنہ روایت کر دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھئے: ضعیف ابی داود رقم 4)»
وضاحت: ۱؎: ایسا اس لیے کرتے تھے کیونکہ اس پر «محمد رسول اللہ» نقش تھا، معلوم ہوا کہ پاخانہ پیشاب جاتے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اس کے ساتھ ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیئے جس کی بےحرمتی ہو، مثلاً اللہ اور اس کے رسول کے نام یا آیات قرآنیہ وغیرہ۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (303) // ضعيف ابن ماجة برقم (61)، ضعيف أبي داود (5 / 19)، ضعيف سنن النسائي (400 / 5213)، المشكاة (343)، ضعيف الجامع الصغير بلفظ " وضع " (4390) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1746) إسناده ضعيف / د 19، ن 5216، جه 303
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، ومحمد بن يحيى , وغير واحد، قالوا: حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، حدثني ابي، عن ثمامة، عن انس، قال: " كان نقش خاتم النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثة اسطر: محمد سطر، ورسول سطر، والله سطر "، ولم يذكر محمد بن يحيى في حديثه ثلاثة اسطر، وفي الباب، عن ابن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَ نَقْشُ خَاتَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَسْطُرٍ: مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَرَسُولُ سَطْرٌ، وَاللَّهِ سَطْرٌ "، وَلَمْ يَذْكُرْ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى فِي حَدِيثِهِ ثَلَاثَةَ أَسْطُرٍ، وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نقش تین سطروں میں تھا «محمد» ایک سطر میں «رسول» ایک سطر میں اور «اللہ» ایک سطر میں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- محمد بن یحییٰ نے اپنی روایت میں تین سطروں کا ذکر نہیں کیا ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، عن جابر، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصورة في البيت، ونهى ان يصنع ذلك "، قال: وفي الباب، عن علي، وابي طلحة، وعائشة، وابي هريرة، وابي ايوب، قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصُّورَةِ فِي الْبَيْتِ، وَنَهَى أَنْ يُصْنَعَ ذَلِكَ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي طَلْحَةَ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں تصویر رکھنے سے منع فرمایا اور آپ نے اس کو بنانے سے بھی منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، ابوطلحہ، عائشہ ابوہریرہ اور ابوایوب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: تصویر کے سلسلہ میں جمہور علماء کی یہ رائے ہے کہ ذی روح اور جاندار کی تصویر قطعی طور پر حرام ہے، غیر جاندار چیزیں مثلاً درخت وغیرہ کی تصویر حرام نہیں ہے، بعض کا کہنا ہے کہ جاندار کی تصویر اگر ایسی جگہ ہو جہاں اسے پاؤں سے روندا جا رہا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔