(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، عن جابر، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصورة في البيت، ونهى ان يصنع ذلك "، قال: وفي الباب، عن علي، وابي طلحة، وعائشة، وابي هريرة، وابي ايوب، قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصُّورَةِ فِي الْبَيْتِ، وَنَهَى أَنْ يُصْنَعَ ذَلِكَ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي طَلْحَةَ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں تصویر رکھنے سے منع فرمایا اور آپ نے اس کو بنانے سے بھی منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، ابوطلحہ، عائشہ ابوہریرہ اور ابوایوب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: تصویر کے سلسلہ میں جمہور علماء کی یہ رائے ہے کہ ذی روح اور جاندار کی تصویر قطعی طور پر حرام ہے، غیر جاندار چیزیں مثلاً درخت وغیرہ کی تصویر حرام نہیں ہے، بعض کا کہنا ہے کہ جاندار کی تصویر اگر ایسی جگہ ہو جہاں اسے پاؤں سے روندا جا رہا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1749
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: تصویر کے سلسلہ میں جمہور علماء کی یہ رائے ہے کہ ذی روح اورجاندار کی تصویر قطعی طورپر حرام ہے، غیر جاندار چیزیں مثلاً درخت وغیرہ کی تصویر حرام نہیں ہے، بعض کاکہنا ہے کہ جاندار کی تصویر اگر ایسی جگہ ہوجہاں اسے پاؤں سے روندا جارہاہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، موجودہ زمانہ میں آفیشل اور بہت سے سرکاری کاموں میں تصویر کی مجبوری کی وجہ سے بدرجہ مجبوری حرج نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1749