صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
34. بَابُ إِذَا صَامَ أَيَّامًا مِنْ رَمَضَانَ ثُمَّ سَافَرَ:
34. باب: جب رمضان میں کچھ روزے رکھ کر کوئی سفر کرے۔
(34) Chapter. If a person observed Saum (fast) some days of Ramadan and then went on a journey (is it permissible for him to break his Saum).
حدیث نمبر: 1944
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى مكة في رمضان، فصام حتى بلغ الكديد، افطر فافطر الناس"، قال ابو عبد الله: والكديد ماء بين عسفان، وقديد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ، أَفْطَرَ فَأَفْطَرَ النَّاسُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَالْكَدِيدُ مَاءٌ بَيْنَ عُسْفَانَ، وَقُدَيْدٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ کے موقع پر) مکہ کی طرف رمضان میں چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے تھے لیکن جب کدید پہنچے تو روزہ رکھنا چھوڑ دیا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ عسفان اور قدید کے درمیان کدید ایک تالاب ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle set out for Mecca in Ramadan and he fasted, and when he reached Al-Kadid, he broke his fast and the people (with him) broke their fast too. (Abu `Abdullah said, "Al-Kadid is a land covered with water between Usfan and Qudaid.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 165


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
35. بَابٌ:
35. باب:۔۔۔
(35) Chapter.
حدیث نمبر: 1945
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا يحيى بن حمزة، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، ان إسماعيل بن عبيد الله حدثه، عن ام الدرداء، عن ابي الدرداء رضي الله عنه، قال:" خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره في يوم حار، حتى يضع الرجل يده على راسه من شدة الحر، وما فينا صائم إلا ما كان من النبي صلى الله عليه وسلم وابن رواحة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ فِي يَوْمٍ حَارٍّ، حَتَّى يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ، وَمَا فِينَا صَائِمٌ إِلَّا مَا كَانَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنِ رَوَاحَةَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن بن یزید بن جابر نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن عبیداللہ نے بیان کیا، اور ان سے ام الدرداء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر کر رہے تھے۔ دن انتہائی گرم تھا۔ گرمی کا یہ عالم تھا کہ گرمی کی سختی سے لوگ اپنے سروں کو پکڑ لیتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی شخص روزہ سے نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Ad-Darda: We set out with Allah's Apostle on one of his journeys on a very hot day, and it was so hot that one had to put his hand over his head because of the severity of heat. None of us was fasting except the Prophet and Ibn Rawaha.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 166


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
36. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، وَاشْتَدَّ الْحَرُّ: «لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ» :
36. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا اس شخص کے لیے جس پر شدت گرمی کی وجہ سے سایہ کر دیا گیا تھا کہ سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے۔
(36) Chapter. The saying of the Prophet ﷺ to the person observing Saum (fast) who was being shaded on a very hot day, "It is not from Al-Birr (righteousness) to observe As-Saum (the fast) on a journey."
حدیث نمبر: 1946
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا محمد بن عبد الرحمن الانصاري، قال: سمعت محمد بن عمرو بن الحسن بن علي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهم، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فراى زحاما ورجلا قد ظلل عليه، فقال: ما هذا؟ فقالوا: صائم، فقال: ليس من البر الصوم في السفر".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلًا قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقَالُوا: صَائِمٌ، فَقَالَ: لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ".
ہم سے آدم بن ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن انصاری نے بیان کیا، کہا کہ میں نے محمد بن عمرو بن حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر (غزوہ فتح) میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ایک روزہ دار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفر میں رو زہ رکھنا اچھا کام نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle was on a journey and saw a crowd of people, and a man was being shaded (by them). He asked, "What is the matter?" They said, "He (the man) is fasting." The Prophet said, "It is not righteousness that you fast on a journey."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 167


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
37. بَابُ لَمْ يَعِبْ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فِي الصَّوْمِ وَالإِفْطَارِ:
37. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم (سفر میں) روزہ رکھتے یا نہ رکھتے وہ ایک دوسرے پر نکتہ چینی نہیں کیا کرتے تھے۔
(37) Chapter. The Companions of the Prophet ﷺ did not criticize each other for observing Saum (fast) or not observing Saum (fast) (on journeys).
حدیث نمبر: 1947
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك، قال:" كنا نسافر مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم يعب الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (رمضان میں) سفر کیا کرتے تھے۔ (سفر میں بہت سے روزے سے ہوتے اور بہت سے بے روزہ ہوتے) لیکن روزے دار بے روزہ دار پر اور بے روزہ دار روزے دار پر کسی قسم کی عیب جوئی نہیں کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: We used to travel with the Prophet and neither did the fasting persons criticize those who were not fasting, nor did those who were not fasting criticize the fasting ones.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 168


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
38. بَابُ مَنْ أَفْطَرَ فِي السَّفَرِ لِيَرَاهُ النَّاسُ:
38. باب: سفر میں لوگوں کو دکھا کر روزہ افطار کر ڈالنا۔
(38) Chapter. Whoever broke his Saum (fast) on a journey (publicly) so that the people might see him.
حدیث نمبر: 1948
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال:"خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة إلى مكة، فصام حتى بلغ عسفان، ثم دعا بماء، فرفعه إلى يديه ليريه الناس، فافطر حتى قدم مكة وذلك في رمضان، فكان ابن عباس، يقول: قد صام رسول الله صلى الله عليه وسلم وافطر، فمن شاء صام ومن شاء افطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ، فَرَفَعَهُ إِلَى يَدَيْهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ، فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ، فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے منصور نے، ان سے مجاہد نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ فتح میں) مدینہ سے مکہ کے لیے سفر شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے تھے، جب آپ عسفان پہنچے تو پانی منگوایا اور اسے اپنے ہاتھ سے (منہ تک) اٹھایا تاکہ لوگ دیکھ لیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ چھوڑ دیا یہاں تک کہ مکہ پہنچے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سفر میں) روزہ رکھا بھی اور نہیں بھی رکھا اس لیے جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tawus: Ibn `Abbas said, "Allah's Apostle set out from Medina to Mecca and he fasted till he reached 'Usfan, where he asked for water and raised his hand to let the people see him, and then broke the fast, and did not fast after that till he reached Mecca, and that happened in Ramadan." Ibn `Abbas used to say, "Allah's Apostle (sometimes) fasted and (sometimes) did not fast during the journeys so whoever wished to fast could fast, and whoever wished not to fast, could do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 169


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
39. بَابُ: {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ}:
39. باب: اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر فدیہ ہے۔
(39) Chapter. (The Statement of Allah): "And as for those who can fast with difficulty (e.g. the aged etc) they have (a choice either to fast or) to feed a Miskin (poor person) (for every day)." (V.2:184)
حدیث نمبر: Q1949
Save to word اعراب English
قال ابن عمر، وسلمة بن الاكوع، نسختها: شهر رمضان الذي انزل فيه القرءان هدى للناس وبينات من الهدى والفرقان فمن شهد منكم الشهر فليصمه ومن كان مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر يريد الله بكم اليسر ولا يريد بكم العسر ولتكملوا العدة ولتكبروا الله على ما هداكم ولعلكم تشكرون سورة البقرة آية 185 وقال ابن نمير حدثنا الاعمش، حدثنا عمرو بن مرة، حدثنا ابن ابي ليلى، حدثنا اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم:" نزل رمضان فشق عليهم، فكان من اطعم كل يوم مسكينا، ترك الصوم ممن يطيقه، ورخص لهم في ذلك، فنسختها: وان تصوموا خير لكم سورة البقرة آية 184 فامروا بالصوم.قَالَ ابْنُ عُمَرَ، وَسَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، نَسَخَتْهَا: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْءَانُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ سورة البقرة آية 185 وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَزَلَ رَمَضَانُ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ، فَكَانَ مَنْ أَطْعَمَ كُلَّ يَوْمٍ مِسْكِينًا، تَرَكَ الصَّوْمَ مِمَّنْ يُطِيقُهُ، وَرُخِّصَ لَهُمْ فِي ذَلِكَ، فَنَسَخَتْهَا: وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ سورة البقرة آية 184 فَأُمِرُوا بِالصَّوْمِ.
ابن عمر اور سلمہ بن اکوع نے کہا کہ اس آیت کو اس کے بعد والی آیت نے منسوخ کر دیا جو یہ ہے رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا لوگوں کے لیے ہدایت بن کر اور راہ یابی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کے روشن دلائل کے ساتھ، پس جو شخص بھی تم میں سے اس مہینہ کو پائے وہ اس کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا مسافر تو اس کو چھوڑے ہوئے روزوں کی گنتی بعد میں پوری کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی اس بات پر بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم احسان مانو، ابن نمیر نے کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ رمضان میں (جب روزے کا حکم) نازل ہوا تو بہت سے لوگوں پر بڑا دشوار گزرا، چنانچہ بہت سے لوگ جو روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلا سکتے تھے انہوں نے روزے چھوڑ دیئے حالانکہ ان میں روزے رکھنے کی طاقت تھی، بات یہ تھی کہ انہیں اس کی اجازت بھی دے دی گئی تھی کہ اگر وہ چاہیں تو ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کریں۔ پھر اس اجازت کو دوسری آیت «وأن تصوموا خير لكم» الخ یعنی تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ تم روزے رکھو نے منسوخ کر دیا اور اس طرح لوگوں کو روزے رکھنے کا حکم ہو گیا۔
حدیث نمبر: 1949
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عياش، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه،" قرا فدية طعام مساكين"، قال: هي منسوخة.(موقوف) حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" قَرَأَ فِدْيَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ"، قَالَ: هِيَ مَنْسُوخَةٌ.
ہم سے عیاش نے بیان کیا، ان سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (آیت مذکور بالا) «فديه طعام مسكين» پڑھی اور فرمایا یہ منسوخ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: Ibn `Umar recited the verse: "They had a choice either to fast or to feed a poor person for every day, and said that the order of this Verse was canceled.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 170


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
40. بَابُ مَتَى يُقْضَى قَضَاءُ رَمَضَانَ:
40. باب: رمضان کے قضاء روزے کب رکھے جائیں۔
(40) Chapter. When to make up for the missed days of fasting of Ramadan.
حدیث نمبر: Q1950
Save to word اعراب English
وقال ابن عباس: لا باس ان يفرق لقول الله تعالى: فعدة من ايام اخر سورة البقرة آية 184، وقال سعيد بن المسيب في صوم العشر: لا يصلح حتى يبدا برمضان، وقال إبراهيم: إذا فرط حتى جاء رمضان آخر يصومهما ولم ير عليه طعاما، ويذكر عن ابي هريرة، مرسلا، وابن عباس، انه يطعم ولم يذكر الله الإطعام، إنما قال: فعدة من ايام اخر سورة البقرة آية 184.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا بَأْسَ أَنْ يُفَرَّقَ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ سورة البقرة آية 184، وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ فِي صَوْمِ الْعَشْرِ: لَا يَصْلُحُ حَتَّى يَبْدَأَ بِرَمَضَانَ، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: إِذَا فَرَّطَ حَتَّى جَاءَ رَمَضَانُ آخَرُ يَصُومُهُمَا وَلَمْ يَرَ عَلَيْهِ طَعَامًا، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، مُرْسَلًا، وَابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ يُطْعِمُ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهُ الْإِطْعَامَ، إِنَّمَا قَالَ: فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ سورة البقرة آية 184.
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ان کو متفرق دنوں میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم صرف یہ ہے کہ گنتی پوری کر لو دوسرے دنوں میں۔ اور سعید بن مسیب نے کہا کہ (ذی الحجہ کے) دس روزے اس شخص کے لیے جس پر رمضان کے روزے واجب ہوں (اور ان کی قضاء ابھی تک نہ کی ہو) رکھنے بہتر نہیں ہیں بلکہ رمضان کی قضاء پہلے کرنی چاہئے اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ اگر کسی نے کوتاہی کی (رمضان کی قضاء میں) اور دوسرا رمضان بھی آ گیا تو دونوں کے روزے رکھے اور اس پر فدیہ واجب نہیں۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت مرسلاً ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ وہ (مسکینوں) کو کھانا بھی کھلائے۔ اللہ تعالیٰ نے کھانا کھلانے کا (قرآن میں) ذکر نہیں کیا بلکہ اتنا ہی فرمایا کہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کی جائے۔
حدیث نمبر: 1950
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا يحيى، عن ابي سلمة، قال: سمعت عائشة رضي الله عنها، تقول:" كان يكون علي الصوم من رمضان، فما استطيع ان اقضي إلا في شعبان"، قال يحيى: الشغل من النبي، او بالنبي صلى الله عليه وسلم.(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، تَقُولُ:" كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ، فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ"، قَالَ يَحْيَى: الشُّغْلُ مِنَ النَّبِيِّ، أَوْ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ فرماتیں کہ رمضان کا روزہ مجھ سے چھوٹ جاتا۔ شعبان سے پہلے اس کی قضاء کی توفیق نہ ہوتی۔ یحییٰ نے کہا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغول رہنے کی وجہ سے تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Sometimes I missed some days of Ramadan, but could not fast in lieu of them except in the month of Sha'ban." Said Yahya, a sub-narrator, "She used to be busy serving the Prophet ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 171


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
41. بَابُ الْحَائِضِ تَتْرُكُ الصَّوْمَ وَالصَّلاَةَ:
41. باب: حیض والی عورت نہ نماز پڑھے اور نہ روزے رکھے۔
(41) Chapter. The menstruating women should leave the Saum (fast) and As-Salat (the prayer).
حدیث نمبر: Q1951
Save to word اعراب English
وقال ابو الزناد: إن السنن ووجوه الحق لتاتي كثيرا على خلاف الراي، فما يجد المسلمون بدا من اتباعها من ذلك، ان الحائض تقضي الصيام ولا تقضي الصلاة.وَقَالَ أَبُو الزِّنَادِ: إِنَّ السُّنَنَ وَوُجُوهَ الْحَقِّ لَتَأْتِي كَثِيرًا عَلَى خِلَافِ الرَّأْيِ، فَمَا يَجِدُ الْمُسْلِمُونَ بُدًّا مِنَ اتِّبَاعِهَا مِنْ ذَلِكَ، أَنَّ الْحَائِضَ تَقْضِي الصِّيَامَ وَلَا تَقْضِي الصَّلَاةَ.
اور ابوالزناد نے کہا کہ دین کی باتیں اور شریعت کے احکام بہت دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ رائے اور قیاس کے خلاف ہوتے ہیں اور مسلمانوں کو ان کی پیروی کرنی ضروری ہوتی ہے ان ہی میں سے ایک یہ حکم بھی ہے کہ حائضہ روزے تو قضاء کر لے لیکن نماز کی قضاء نہ کرے۔

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.