صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
39. بَابُ: {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ} :
باب: اور جو لوگ اس کی طاقت رکھتے ہوں ان پر فدیہ ہے۔
قَالَ ابْنُ عُمَرَ، وَسَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، نَسَخَتْهَا: شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْءَانُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ سورة البقرة آية 185 وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَزَلَ رَمَضَانُ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ، فَكَانَ مَنْ أَطْعَمَ كُلَّ يَوْمٍ مِسْكِينًا، تَرَكَ الصَّوْمَ مِمَّنْ يُطِيقُهُ، وَرُخِّصَ لَهُمْ فِي ذَلِكَ، فَنَسَخَتْهَا: وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ سورة البقرة آية 184 فَأُمِرُوا بِالصَّوْمِ.
ابن عمر اور سلمہ بن اکوع نے کہا کہ اس آیت کو اس کے بعد والی آیت نے منسوخ کر دیا جو یہ ہے ”رمضان ہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا لوگوں کے لیے ہدایت بن کر اور راہ یابی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کے روشن دلائل کے ساتھ، پس جو شخص بھی تم میں سے اس مہینہ کو پائے وہ اس کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا مسافر تو اس کو چھوڑے ہوئے روزوں کی گنتی بعد میں پوری کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی اس بات پر بڑائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم احسان مانو، ابن نمیر نے کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ رمضان میں (جب روزے کا حکم) نازل ہوا تو بہت سے لوگوں پر بڑا دشوار گزرا، چنانچہ بہت سے لوگ جو روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلا سکتے تھے انہوں نے روزے چھوڑ دیئے حالانکہ ان میں روزے رکھنے کی طاقت تھی، بات یہ تھی کہ انہیں اس کی اجازت بھی دے دی گئی تھی کہ اگر وہ چاہیں تو ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کریں۔ پھر اس اجازت کو دوسری آیت «وأن تصوموا خير لكم» الخ یعنی ”تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ تم روزے رکھو“ نے منسوخ کر دیا اور اس طرح لوگوں کو روزے رکھنے کا حکم ہو گیا۔