صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
حدیث نمبر: 1994
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ، اخبرنا ابن عون، عن زياد بن جبير، قال: جاء رجل إلى ابن عمر رضي الله عنهما، فقال رجل: نذر ان يصوم يوما، قال: اظنه قال: الاثنين، فوافق ذلك يوم عيد، فقال ابن عمر:" امر الله بوفاء النذر، ونهى النبي صلى الله عليه وسلم عن صوم هذا اليوم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ رَجُلٌ: نَذَرَ أَنْ يَصُومَ يَوْمًا، قَالَ: أَظُنُّهُ قَال: الِاثْنَيْنِ، فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ عِيدٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:" أَمَرَ اللَّهُ بِوَفَاءِ النَّذْرِ، وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معاذ بن معاذ عنبری نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن عون نے خبر دی، ان سے زیاد بن جبیر نے بیان کیا کہ ایک شخص ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ ایک شخص نے ایک دن کے روزے کے نذر مانی۔ پھر کہا کہ میرا خیال ہے کہ وہ پیر کا دن ہے اور اتفاق سے وہی عید کا دن پڑ گیا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تو نذر پوری کرنے کا حکم دیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے سے (اللہ کے حکم سے) منع فرمایا ہے۔ (گویا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کوئی قطعی فیصلہ نہیں دیا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ziyad bin Jubair: A man went to Ibn `Umar I. and said, "A man vowed to fast one day (the sub-narrator thinks that he said that the day was Monday), and that day happened to be `Id day." Ibn `Umar said, "Allah orders vows to be fulfilled and the Prophet forbade the fasting on this day (i.e. Id).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 214


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1995
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الملك بن عمير، قال: سمعت قزعة، قال: سمعت ابا سعيد الخدري رضي الله عنه، وكان غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثنتي عشرة غزوة، قال: سمعت اربعا من النبي صلى الله عليه وسلم فاعجبنني، قال:" لا تسافر المراة مسيرة يومين إلا ومعها زوجها، او ذو محرم، ولا صوم في يومين الفطر والاضحى، ولا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس، ولا بعد العصر حتى تغرب، ولا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: مسجد الحرام، ومسجد الاقصى، ومسجدي هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ قَزَعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَكَانَ غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً، قَالَ: سَمِعْتُ أَرْبَعًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْجَبْنَنِي، قَالَ:" لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ مَسِيرَةَ يَوْمَيْنِ إِلَّا وَمَعَهَا زَوْجُهَا، أَوْ ذُو مَحْرَمٍ، وَلَا صَوْمَ فِي يَوْمَيْنِ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَى، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلَا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ، وَلَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى، وَمَسْجِدِي هَذَا".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قزعہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ جہادوں میں شریک رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چار باتیں سنی ہیں جو مجھے بہت ہی پسند آئیں۔ آپ نے فرمایا کہ کوئی عورت دو دن (یا اس سے زیادہ) کے اندازے کا سفر اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا کوئی اور محرم نہ ہو۔ اور عیدالفطر اور عید الاضحی کے دنوں میں روزہ رکھنا جائز نہیں ہے اور صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز جائز نہیں اور چوتھی بات یہ کہ تین مساجد کے سوا اور کسی جگہ کے لیے «شد الرحال» سفر نہ کیا جائے، مسجد الحرام، مسجد الاقصیٰ اور میری یہ مسجد (مسجد نبوی)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: (who fought in twelve Ghazawat in the company of the Prophet). I heard four things from the Prophet and they won my admiration. He said; -1. "No lady should travel on a journey of two days except with her husband or a Dhi-Mahram; -2. "No fasting is permissible on the two days of Id-ul-Fitr and `Id-ul-Adha; -3. "No prayer (may be offered) after the morning compulsory prayer until the sun rises; and no prayer after the `Asr prayer till the sun sets; -4. "One should travel only for visiting three Masjid (Mosques): Masjid-al-Haram (Mecca), Masjid-al- Aqsa (Jerusalem), and this (my) Mosque (at Medina).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 215


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
68. بَابُ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ:
68. باب: ایام تشریق کے روزے رکھنا۔
(68) Chapter. Observing Saum (fast) on Tashriq days (11th, 12th and 13th of Dhul-Hijjah).
حدیث نمبر: 1996
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال لي محمد بن المثنى: حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي،" كانت عائشة رضي الله عنها تصوم ايام التشريق بمنى، وكان ابوها يصومها.(مرفوع) وَقَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي،" كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَصُومُ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ بِمِنًى، وَكَانَ أَبُوهَا يَصُومُهَا.
ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) فرماتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا کہ مجھے میرے باپ عروہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایام منی (ایام تشریق) کے روزے رکھتی تھیں اور ہشام کے باپ (عروہ) بھی ان دنوں میں روزہ رکھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Yahya: Hisham said, "My father said that 'Aishah (ra) used to observe Saum (fast) on the days of Mina." His (i.e., Hisham's) father also used to observe Saum on those days.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 216


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1997
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، سمعت عبد الله بن عيسى بن ابي ليلى، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، وعن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنه، قالا:" لم يرخص في ايام التشريق ان يصمن، إلا لمن لم يجد الهدي".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عِيسى بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَا:" لَمْ يُرَخَّصْ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَنْ يُصَمْنَ، إِلَّا لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عیسیٰ سے سنا، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (نیز زہری نے اس حدیث کو) سالم سے بھی سنا، اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا (عائشہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم) دونوں نے بیان کیا کہ کسی کو ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں مگر اس کے لیے جسے قربانی کا مقدور نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha and Ibn `Umar: Nobody was allowed to fast on the days of Tashriq except those who could not afford the Hadi (Sacrifice).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 216


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1998
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، سمعت عبد الله بن عيسى بن ابي ليلى، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، وعن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنه، قالا:" لم يرخص في ايام التشريق ان يصمن، إلا لمن لم يجد الهدي".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عِيسى بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَا:" لَمْ يُرَخَّصْ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ أَنْ يُصَمْنَ، إِلَّا لِمَنْ لَمْ يَجِدِ الْهَدْيَ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عیسیٰ سے سنا، انہوں نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (نیز زہری نے اس حدیث کو) سالم سے بھی سنا، اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا (عائشہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم) دونوں نے بیان کیا کہ کسی کو ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں مگر اس کے لیے جسے قربانی کا مقدور نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha and Ibn `Umar: Nobody was allowed to fast on the days of Tashriq except those who could not afford the Hadi (Sacrifice).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 216


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1999
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال:"الصيام لمن تمتع بالعمرة إلى الحج إلى يوم عرفة، فإن لم يجد هديا، ولم يصم، صام ايام منى"، وعن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، مثله، تابعه إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب.(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"الصِّيَامُ لِمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ عَرَفَةَ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا، وَلَمْ يَصُمْ، صَامَ أَيَّامَ مِنًى"، وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، مِثْلَهُ، تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جو حاجی حج اور عمرہ کے درمیان تمتع کرے اسی کو یوم عرفہ تک روزہ رکھنے کی اجازت ہے، لیکن اگر قربانی کا مقدور نہ ہو اور نہ اس نے روزہ رکھا تو ایام منی (ایام تشریق) میں بھی روزہ رکھے۔ اور ابن شہاب نے عروہ سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح روایت کی ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن سعد نے بھی ابن شہاب سے روایت کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Fasting for those who perform ,Hajj-at-Tamattu` (in lieu of the Hadi which they cannot afford) may be performed up to the day of `Arafat. And if one does not get a Hadi and has not fasted (before the `Id) then one should fast of the days of Mina. (11, 12 and 13th of Dhul Hajja).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 217


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
69. بَابُ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
69. باب: اس بارے میں کہ عاشوراء کے دن کا روزہ کیسا ہے؟
(69) Chapter. Observing Saum (fast) on the day of Ashura (tenth of Muharram).
حدیث نمبر: 2000
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن عمر بن محمد، عن سالم، عن ابيه رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يوم عاشوراء إن شاء صام".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَوْمَ عَاشُورَاءَ إِنْ شَاءَ صَامَ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے عمر بن محمد نے، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے، اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عاشورہ کے دن اگر کوئی چاہے تو روزہ رکھ لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salim's father: The Prophet said, "Whoever wishes may fast on the day of 'Ashura'."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 218


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2001
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" امر بصيام يوم عاشوراء، فلما فرض رمضان كان من شاء صام، ومن شاء افطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ بِصِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ مَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ (شروع اسلام میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا۔ پھر جب رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو جس کا دل چاہتا اس دن روزہ رکھتا اور جو نہ چاہتا نہیں رکھا کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Allah's Apostle ordered (the Muslims) to fast on the day of 'Ashura', and when fasting in the month of Ramadan was prescribed, it became optional for one to fast on that day ('Ashura') or not.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 219


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2002
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، ان عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان يوم عاشوراء تصومه قريش في الجاهلية، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصومه، فلما قدم المدينة صامه، وامر بصيامه، فلما فرض رمضان ترك يوم عاشوراء، فمن شاء صامه، ومن شاء تركه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ، وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ تَرَكَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ، وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عاشوراء کے دن زمانہ جاہلیت میں قریش روزہ رکھا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رکھتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں بھی عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اس کا لوگوں کو بھی حکم دیا۔ لیکن رمضان کی فرضیت کے بعد آپ نے اس کو چھوڑ دیا اور فرمایا کہ اب جس کا جی چاہے اس دن روزہ رکھے اور جس کا چاہے نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: Quraish used to fast on the day of 'Ashura' in the Pre-Islamic period, and Allah's Apostle too, used to fast on that day. When he came to Medina, he fasted on that day and ordered others to fast, too. Later when the fasting of the month of Ramadan was prescribed, he gave up fasting on the day of 'Ashura' and it became optional for one to fast on it or not.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 220


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2003
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، انه سمع معاوية بن ابي سفيان رضي الله عنه، يوم عاشوراء، عام حج على المنبر، يقول: يا اهل المدينة، اين علماؤكم؟ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" هذا يوم عاشوراء، ولم يكتب الله عليكم صيامه، وانا صائم، فمن شاء فليصم، ومن شاء فليفطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَوْمَ عَاشُورَاءَ، عَامَ حَجَّ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ، أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يَكْتُبْ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، وَأَنَا صَائِمٌ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے عاشوراء کے دن منبر پر سنا، انہوں نے کہا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کدھر گئے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ یہ عاشوراء کا دن ہے۔ اس کا روزہ تم پر فرض نہیں ہے لیکن میں روزہ سے ہوں اور اب جس کا جی چاہے روزہ سے رہے (اور میری سنت پر عمل کرے) اور جس کا جی چاہے نہ رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Humaid bin `Abdur Rahman: That he heard Muawiya bin Abi Sufyan on the day of 'Ashura' during the year he performed the Hajj, saying on the pulpit, "O the people of Medina! Where are your Religious Scholars? I heard Allah's Apostle saying, 'This is the day of 'Ashura'. Allah has not enjoined its fasting on you but I am fasting it. You have the choice either to fast or not to fast (on this day).' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 221


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.