سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
103. باب مَا جَاءَ فِي التَّشَهُّدِ
103. باب: تشہد کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About At-Tashah-hud
حدیث نمبر: 289
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، حدثنا عبيد الله الاشجعي، عن سفيان الثوري، عن ابي إسحاق، عن الاسود بن يزيد، عن عبد الله بن مسعود، قال: " علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قعدنا في الركعتين ان نقول: التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله " قال: وفي الباب عن ابن عمر، وجابر، وابي موسى، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابن مسعود قد روي عنه من غير، وهو اصح حديث روي عن النبي صلى الله عليه وسلم في التشهد، والعمل عليه عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن بعدهم من التابعين، وهو قول: سفيان الثوري , وابن المبارك , واحمد، وإسحاق، حدثنا احمد بن محمد بن موسى، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن خصيف قال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم في المنام فقلت: يا رسول الله إن الناس قد اختلفوا في التشهد، فقال: عليك بتشهد ابن مسعود.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَعَدْنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَنْ نَقُولَ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ، وَهُوَ أَصَحُّ حَدِيثٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّشَهُّدِ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ خُصَيْفٍ قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ قَدِ اخْتَلَفُوا فِي التَّشَهُّدِ، فَقَالَ: عَلَيْكَ بِتَشَهُّدِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا کہ جب ہم دو رکعتوں کے بعد بیٹھیں تو یہ دعا پڑھیں: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تمام قولی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں، سلام ہو آپ پر اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث ان سے کئی سندوں سے مروی ہے، اور یہ سب سے زیادہ صحیح حدیث ہے جو تشہد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں،
۲- اس باب میں ابن عمر، جابر، ابوموسیٰ اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام ان کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- ہم سے احمد بن محمد بن موسیٰ نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، اور وہ معمر سے اور وہ خصیف سے روایت کرتے ہیں، خصیف کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگوں میں تشہد کے سلسلے میں اختلاف ہو گیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: تم پر ابن مسعود کا تشہد لازم ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 148 (831)، و150 (835)، والعمل فی الصلاة 4 (1202)، والاستئذان 3 (6230)، و28 (6365)، والدعوات 17 (6328)، والتوحید 5 (7381)، صحیح مسلم/الصلاة 16 (402)، سنن ابی داود/ الصلاة 182 (968)، سنن النسائی/التطبیق 100 (1163 - 1172)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (899)، (تحفة الأشراف: 9181)، مسند احمد (1/376، 382، 408، 413، 414، 422، 423، 428، 431، 437، 439، 440، 450، 459، 464)، وراجع ما عند النسائی فی السہو41، 430، 56 (الأرقام: 1278، 1280، 1299)، وابن ماجہ في النکاح 19 (1892)، والمؤلف في النکاح17 (1105) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لیکن خصیف حافظہ کے کمزور اور مرجئی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (336)، وانظر ابن ماجه (899)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
خصيف ضعیف (د 266) والرؤيا لاحجة فيه والباقي صحیح .
104. باب مِنْهُ أَيْضًا
104. باب: تشہد سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That
حدیث نمبر: 290
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن سعيد بن جبير وطاوس، عن ابن عباس قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا التشهد كما يعلمنا القرآن، فكان يقول: التحيات المباركات الصلوات الطيبات لله، سلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، سلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا رسول الله ". قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن غريب صحيح، وقد روى عبد الرحمن بن حميد الرؤاسي هذا الحديث، عن ابي الزبير، نحو حديث الليث بن سعد، وروى ايمن بن نابل المكي هذا الحديث، عن ابي الزبير، عن جابر وهو غير محفوظ، وذهب الشافعي إلى حديث ابن عباس في التشهد.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَطَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ، فَكَانَ يَقُولُ: التَّحِيَّاتُ الْمُبَارَكَاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ، سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدٍ الرُّؤَاسِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَرَوَى أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ الْمَكِّيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَذَهَبَ الشَّافِعِيُّ إِلَى حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي التَّشَهُّدِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد سکھاتے جیسے آپ ہمیں قرآن سکھاتے تھے اور فرماتے: «التحيات المباركات الصلوات الطيبات لله سلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته سلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا رسول الله» ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن غریب صحیح ہے،
۲- اور عبدالرحمٰن بن حمید رواسی نے بھی یہ حدیث ابوالزبیر سے لیث بن سعد کی حدیث کی طرح روایت کی ہے،
۳- اور ایمن بن نابل مکی نے یہ حدیث ابو الزبیر سے جابر رضی الله عنہ کی حدیث سے روایت کی ہے اور یہ غیر محفوظ ہے،
۴- امام شافعی تشہد کے سلسلے میں ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث کی طرف گئے ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 16 (403)، سنن ابی داود/ الصلاة 182 (974)، سنن النسائی/التطبیق 103 (1175)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (900)، (تحفة الأشراف: 5750)، مسند احمد (1/292) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دونوں طرح کا تشہد ثابت ہے، دونوں میں سے چاہے جو بھی پڑھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (900)
105. باب مَا جَاءَ أَنَّهُ يُخْفِي التَّشَهُّدَ
105. باب: تشہد آہستہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Him Being Brief In At-Tashah-hud
حدیث نمبر: 291
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا يونس بن بكير، عن محمد بن إسحاق، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن ابيه، عن عبد الله بن مسعود، قال: " من السنة ان يخفي التشهد ". قال ابو عيسى: حديث ابن مسعود حديث حسن غريب، والعمل عليه عند اهل العلم.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: " مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يُخْفِيَ التَّشَهُّدَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: سنت سے یہ ہے ۱؎ کہ تشہد آہستہ پڑھا جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اور اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 185 (986)، (تحفة الأشراف: 9172) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جب صحابی «من السنة كذا أو السنة كذا» کہے تو یہ جمہور کے نزدیک مرفوع کے حکم میں ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (906)، صفة الصلاة // 142 //
106. باب مَا جَاءَ كَيْفَ الْجُلُوسُ فِي التَّشَهُّدِ
106. باب: تشہد میں کیسے بیٹھیں؟
Chapter: [What Has Been Related About] How To Sit During At-Tashah-hud
حدیث نمبر: 292
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبد الله بن إدريس، حدثنا عاصم بن كليب الجرمي، عن ابيه، عن وائل ابن حجر، قال: قدمت المدينة قلت: " لانظرن إلى صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما جلس يعني للتشهد افترش رجله اليسرى ووضع يده اليسرى يعني على فخذه اليسرى ونصب رجله اليمنى " قال 12 ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اكثر اهل العلم، وهو قول: سفيان الثوري واهل الكوفة وابن المبارك.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ ابْنِ حُجْرٍ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ قُلْتُ: " لَأَنْظُرَنَّ إِلَى صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَلَسَ يَعْنِي لِلتَّشَهُّدِ افْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى يَعْنِي عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى " قَالَ 12 أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَابْنِ الْمُبَارَكِ.
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں مدینے آیا تو میں نے (اپنے جی میں) کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ضرور دیکھوں گا۔ (چنانچہ میں نے دیکھا) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے لیے بیٹھے تو آپ نے اپنا بایاں پیر بچھایا اور اپنا بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا اور اپنا دایاں پیر کھڑا رکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی سفیان ثوری، اہل کوفہ اور ابن مبارک کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 11 (890)، والتطبیق 97 (1160)، والسہو 29 (1263، 1264)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 15 (868)، (تحفة الأشراف: 11784)، مسند احمد (4/316، 318) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (716)
107. باب مِنْهُ أَيْضًا
107. باب: تشہد میں بیٹھنے سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That
حدیث نمبر: 293
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بندار محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر العقدي، حدثنا فليح بن سليمان المدني، حدثني عباس بن سهل الساعدي، قال: اجتمع ابو حميد , وابو اسيد , وسهل بن سعد , ومحمد بن مسلمة، فذكروا صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال ابو حميد: انا اعلمكم بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم " إن رسول الله صلى الله عليه وسلم جلس يعني للتشهد فافترش رجله اليسرى، واقبل بصدر اليمنى على قبلته، ووضع كفه اليمنى على ركبته اليمنى وكفه اليسرى على ركبته اليسرى، واشار باصبعه يعني السبابة ". قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح، وبه يقول: بعض اهل العلم، وهو قول الشافعي، واحمد، وإسحاق، قالوا: يقعد في التشهد الآخر على وركه، واحتجوا بحديث ابي حميد، قالوا: يقعد في التشهد الاول على رجله اليسرى وينصب اليمنى.(مرفوع) حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ السَّاعِدِيُّ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو حُمَيْدٍ , وَأَبُو أُسَيْدٍ , وَسَهْلُ بْنُ سَعْدٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، فَذَكَرُوا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ يَعْنِي لِلتَّشَهُّدِ فَافْتَرَشَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَأَقْبَلَ بِصَدْرِ الْيُمْنَى عَلَى قِبْلَتِهِ، وَوَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُمْنَى وَكَفَّهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ الْيُسْرَى، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ يَعْنِي السَّبَّابَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبِهِ يَقُولُ: بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ الشافعي، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالُوا: يَقْعُدُ فِي التَّشَهُّدِ الْآخِرِ عَلَى وَرِكِهِ، وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالُوا: يَقْعُدُ فِي التَّشَهُّدِ الْأَوَّلِ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَيَنْصِبُ الْيُمْنَى.
عباس بن سہل ساعدی کہتے ہیں کہ ابوحمید، ابواسید، سہل بن سعد اور محمد بن مسلمہ رضی الله عنہم اکٹھے ہوئے، تو ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر کیا۔ اس پر ابوحمید کہنے لگے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم میں سب سے زیادہ جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد کے لیے بیٹھتے تو آپ اپنا بایاں پیر بچھاتے ۱؎ اور اپنے دائیں پیر کی انگلیوں کے سروں کو قبلہ کی طرف متوجہ کرتے، اور اپنی داہنی ہتھیلی داہنے گھٹنے پر اور بائیں ہتھیلی بائیں گھٹنے پر رکھتے، اور اپنی انگلی (انگشت شہادت) سے اشارہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہی بعض اہل علم کہتے ہیں اور یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ اخیر تشہد میں اپنے سرین پر بیٹھے، ان لوگوں نے ابوحمید کی حدیث سے دلیل پکڑی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے تشہد میں بائیں پیر پر بیٹھے اور دایاں پیر کھڑا رکھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 160 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: افتراش والی یہ روایت مطلق ہے اس میں یہ وضاحت نہیں کہ یہ دونوں تشہد کے لیے ہے یا پہلے تشہد کے لیے، ابو حمید ساعدی کی دوسری روایت میں اس اطلاق کی تبیین موجود ہے، اس میں اس بات کو واضح کر دیا گیا ہے کہ افتراش پہلے تشہد میں ہے اور تورک آخری تشہد میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (723)
108. باب مَا جَاءَ فِي الإِشَارَةِ فِي التَّشَهُّدِ
108. باب: تشہد میں اشارہ کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Indicating With The Finger [During At-Tashah-hud]
حدیث نمبر: 294
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، ويحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا جلس في الصلاة وضع يده اليمنى على ركبته ورفع إصبعه التي تلي الإبهام اليمنى يدعو بها ويده اليسرى على ركبته باسطها عليه " قال: وفي الباب عن عبد الله بن الزبير , ونمير الخزاعي، وابي هريرة، وابي حميد , ووائل بن حجر، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن غريب، لا نعرفه من حديث عبيد الله بن عمر إلا من هذا الوجه، والعمل عليه عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين يختارون الإشارة في التشهد، وهو قول اصحابنا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رُكْبَتِهِ وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ الْيُمْنَى يَدْعُو بِهَا وَيَدُهُ الْيُسْرَى عَلَى رُكْبَتِهِ بَاسِطَهَا عَلَيْهِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , وَنُمَيْرٍ الْخُزَاعِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي حُمَيْدٍ , وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ يَخْتَارُونَ الْإِشَارَةَ فِي التَّشَهُّدِ، وَهُوَ قَوْلُ أَصْحَابِنَا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے (دائیں) گھٹنے پر رکھتے اور اپنے داہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے قریب والی انگلی اٹھاتے اور اس سے دعا کرتے یعنی اشارہ کرتے، اور اپنا بایاں ہاتھ اپنے (بائیں) گھٹنے پر پھیلائے رکھتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن زبیر، نمیر خزاعی، ابوہریرہ، ابوحمید اور وائل بن حجر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابن عمر کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے عبیداللہ بن عمر کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۳- صحابہ کرام اور تابعین میں سے اہل علم کا اسی پر عمل تھا، یہ لوگ تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کو پسند کرتے اور یہی ہمارے اصحاب کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «تخريج: صحیح مسلم/المساجد 21 (580)، سنن النسائی/السہو 35 (1270)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 27 (913)، (تحفة الأشراف: 1828)، مسند احمد (2/147) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: احادیث میں تشہد کی حالت میں داہنے ہاتھ کے ران پر رکھنے کی مختلف ہیئتوں کا ذکر ہے، انہیں ہیئتوں میں سے ایک ہیئت یہ بھی ہے اس میں انگلیوں کے بند رکھنے کا ذکر نہیں ہے،
دوسری یہ ہے کہ خنصر بنصر اور وسطیٰ (یعنی سب سے چھوٹی انگلی چھنگلیا، اور اس کے بعد والی اور درمیانی تینوں) کو بند رکھے اور شہادت کی انگلی (انگوٹھے سے ملی ہوئی) کو کھلی چھوڑ دے اور انگوٹھے کو شہادت کی انگلی کی جڑ سے ملا لے، یہی ترپن کی گرہ ہے،
تیسری ہیئت یہ ہے کہ خنصر، بنصر (سب سے چھوٹی یعنی چھنگلیا اور اس کے بعد والی انگلی) کو بند کر لے اور شہادت کی انگلی کو چھوڑ دے اور انگوٹھے اور بیچ والی انگلی سے حلقہ بنا لے،
چوتھی صورت یہ ہے کہ ساری انگلیاں بند رکھے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے، ان ساری صورتوں سے متعلق احادیث وارد ہیں، جس طرح چاہے کرے، سب جائز ہے، لیکن یہ واضح رہے کہ یہ ساری صورتیں شروع تشہد ہی سے ہیں نہ کہ «أشهد أن لا إله إلا الله» کہنے پر، یا یہ کلمہ کہنے سے لے کر بعد تک، کسی بھی حدیث میں یہ تحدید ثابت نہیں ہے، یہ بعد کے لوگوں کا گھڑا ہوا عمل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (913)
109. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ فِي الصَّلاَةِ
109. باب: نماز میں سلام پھیرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Taslim For Salat
حدیث نمبر: 295
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان " يسلم عن يمينه وعن يساره السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله " قال: وفي الباب عن سعد بن ابي وقاص , وابن عمر , وجابر بن سمرة , والبراء , وابي سعيد , وعمار , ووائل بن حجر , وعدي بن عميرة , وجابر بن عبد الله. قال ابو عيسى: حديث ابن مسعود حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن بعدهم، وهو قول: سفيان الثوري وابن المبارك , واحمد , وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ " يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , وَابْنِ عُمَرَ , وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ , وَالْبَرَاءِ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَعَمَّارٍ , ووَائِلِ بْنِ حُجْرٍ , وَعَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ , وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ، وَهُوَ قَوْلُ: سفيان الثوري وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں اور بائیں «السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله» کہہ کر سلام پھیرتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سعد بن ابی وقاص، ابن عمر، جابر بن سمرہ، براء، ابوسعید، عمار، وائل بن حجر، عدی بن عمیرہ اور جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اور یہی سفیان ثوری، ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 189 (996)، سنن النسائی/السہو 71 (1323)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 28 (914)، (تحفة الأشراف: 9504)، مسند احمد (1/390، 406، 409، 414، 444، 448)، سنن الدارمی/الصلاة 87 (1385) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے دونوں طرف دائیں اور بائیں سلام پھیرنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے، ابوداؤد کی روایت میں «حتى يرى بياض خده» کا اضافہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (914)
110. باب مِنْهُ أَيْضًا
110. باب: سلام پھیرنے سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something Else About That
حدیث نمبر: 296
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى النيسابوري، حدثنا عمرو بن ابي سلمة ابو حفص التنيسي، عن زهير بن محمد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يسلم في الصلاة تسليمة واحدة تلقاء وجهه يميل إلى الشق الايمن شيئا " قال: وفي الباب عن سهل بن سعد، قال ابو عيسى: وحديث عائشة لا نعرفه مرفوعا إلا من هذا الوجه، قال محمد بن إسماعيل زهير بن محمد: اهل الشام يروون عنه مناكير ورواية اهل العراق عنه اشبه واصح، قال محمد: وقال احمد بن حنبل: كان زهير بن محمد الذي كان وقع عندهم ليس هو هذا الذي يروى عنه بالعراق كانه رجل آخر قلبوا اسمه. قال ابو عيسى: وقد قال به: بعض اهل العلم في التسليم في الصلاة، واصح الروايات عن النبي صلى الله عليه وسلم تسليمتان، وعليه اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين ومن بعدهم، وراى قوم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم تسليمة واحدة في المكتوبة، قال الشافعي: إن شاء سلم تسليمة واحدة وإن شاء سلم تسليمتين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التِّنِّيسِيُّ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً تِلْقَاءَ وَجْهِهِ يَمِيلُ إِلَى الشِّقِّ الْأَيْمَنِ شَيْئًا " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ: أَهْلُ الشَّأْمِ يَرْوُونَ عَنْهُ مَنَاكِيرَ وَرِوَايَةُ أَهْلِ الْعِرَاقِ عَنْهُ أَشْبَهُ وَأَصَحُّ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: كَأَنَّ زُهَيْرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الَّذِي كَانَ وَقَعَ عِنْدَهُمْ لَيْسَ هُوَ هَذَا الَّذِي يُرْوَى عَنْهُ بِالْعِرَاقِ كَأَنَّهُ رَجُلٌ آخَرُ قَلَبُوا اسْمَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ قَالَ بِهِ: بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي التَّسْلِيمِ فِي الصَّلَاةِ، وَأَصَحُّ الرِّوَايَاتِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمَتَانِ، وَعَلَيْهِ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ، وَرَأَى قَوْمٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً فِي الْمَكْتُوبَةِ، قَالَ الشافعي: إِنْ شَاءَ سَلَّمَ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً وَإِنْ شَاءَ سَلَّمَ تَسْلِيمَتَيْنِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے چہرے کے سامنے داہنی طرف تھوڑا سا مائل ہو کر ایک سلام پھیرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: زہیر بن محمد سے اہل شام منکر حدیثیں روایت کرتے ہیں۔ البتہ ان سے مروی اہل عراق کی روایتیں زیادہ قرین صواب اور زیادہ صحیح ہیں،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل کا کہنا ہے کہ شاید زہیر بن محمد جو اہل شام کے یہاں گئے تھے، وہ نہیں جن سے عراق میں روایت کی جاتی ہے، کوئی دوسرے آدمی ہیں جن کا نام ان لوگوں نے بدل دیا ہے،
۴- اس باب میں سہل بن سعد رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۵- نماز میں سلام پھیرنے کے سلسلے میں بعض اہل علم نے یہی کہا ہے، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی سب سے صحیح روایت دو سلاموں والی ہے ۱؎، صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم اسی کے قائل ہیں۔ البتہ صحابہ کرام اور ان کے علاوہ میں سے کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ فرض نماز میں صرف ایک سلام ہے، شافعی کہتے ہیں: چاہے تو صرف ایک سلام پھیرے اور چاہے تو دو سلام پھیرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 29 (919)، (تحفة الأشراف: 16895) مسند احمد (6/236) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور اسی پر امت کی اکثریت کا تعامل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (919)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / جه 919
عمرو بن أبي سامة شامي وقال البخاري في ترجمة زهير بن محمد: ”روى عنه أهل الشام أحاديث مناكير“ (التاريخ الكبير 427/3) وانظر ضعیف سنن أبي داود (4877)
111. باب مَا جَاءَ أَنَّ حَذْفَ السَّلاَمِ سُنَّةٌ
111. باب: سلام زیادہ نہ کھینچ کر کہنا سنت ہے۔
Chapter: What Has Been Related About: "Curtailing The Salam Is A Sunnah"
حدیث نمبر: 297
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، وهقل بن زياد، عن الاوزاعي، عن قرة بن عبد الرحمن، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: " حذف السلام سنة ". قال علي بن حجر: قال عبد الله بن المبارك: يعني ان لا يمده مدا. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهو الذي يستحبه اهل العلم وروي، عن إبراهيم النخعي، انه قال: التكبير جزم والسلام جزم، وهقل يقال كان كاتب الاوزاعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَهِقْلُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " حَذْفُ السَّلَامِ سُنَّةٌ ". قَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: يَعْنِي أَنْ لَا يَمُدَّهُ مَدًّا. قال أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ الَّذِي يَسْتَحِبُّهُ أَهْلُ الْعِلْمِ وَرُوِيَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: التَّكْبِيرُ جَزْمٌ وَالسَّلَامُ جَزْمٌ، وَهِقْلٌ يُقَالُ كَانَ كَاتِبَ الْأَوْزَاعِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: «حذف سلام» سنت ہے۔ علی بن حجر بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: «حذف سلام» کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسے یعنی سلام کو زیادہ نہ کھینچے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہی ہے جسے اہل علم مستحب جانتے ہیں،
۳- ابراہیم نخعی سے مروی ہے وہ کہتے ہیں تکبیر جزم ہے اور سلام جزم ہے (یعنی ان دونوں میں مد نہ کھینچے بلکہ وقف کرے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 192 (1004)، (تحفة الأشراف: 15233)، مسند احمد (2/532) (ضعیف) (سند میں قرة کی ثقاہت میں کلام ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (179) // عندنا برقم (213 / 1004) بزيادة: يرفعه للرسول صلى الله عليه وسلم //

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 1004
112. باب مَا يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ
112. باب: سلام پھیرنے کے بعد کیا پڑھے؟
Chapter: What Is Said When Saying The Salam [After Salat]
حدیث نمبر: 298
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو معاوية، عن عاصم الاحول، عن عبد الله بن الحارث، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم لا يقعد إلا مقدار ما يقول: " اللهم انت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ لَا يَقْعُدُ إِلَّا مِقْدَارَ مَا يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام» اے اللہ تو سلام ہے، تجھ سے سلامتی ہے، بزرگی اور عزت والے! تو بڑی برکت والا ہے کہنے کے بقدر ہی بیٹھتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 26 (592)، سنن ابی داود/ الصلاة 360 (1512)، سنن النسائی/السہو 82 (1339)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 32 (924)، (تحفة الأشراف: 16187)، مسند احمد (6/62، 184، 235)، سنن الدارمی/الصلاة 88 (1387) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (924)

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.